٭٭٭غزل میری سراب کی سی ہے٭٭٭
غزل میری سراب کی سی ہے
زندگی بھی تو خواب کی سی ہے
آنکھ ہر شخص سے چھپاتا ہوں
زندگی اک عذاب کی سی ہے
عمر بے شک گزر گئی میری
خواہش اب بھی شباب کی سی ہے
میری قسمت کی ہے خبر تجھ کو
بخدا اک نواب کی سی ہے
ڈھونڈنا کچھ نہیں مشکل شاہین
تیری صورت گلاب کی سی ہے
***شاہینیات****
Bookmarks