خوف خدا!
از: عمردراز
بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
الصلوۃ والسلام علیک یاسیدی یارسول اللہ الصلوۃ والسلام علیک یانبی اللہ
خدایا فضل فرما! میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے۔
میرے پیارے پیارے اسلامی بھائیو! یہ زندگی جسے ہم دنیا کی رنگینیوں میں کھو کر گزار رہے ہیں یہ ہمیشہ کے لئے باقی نہیں رہے گی ایک دن ہر جن و انس کو موت کا ذایقہ چکھنا ہے اور دنیا میں اپنے کئے کا صلہ حاصل کرنا ہے۔گھپ اندھیری قبر میں جہاں اپنے ہی اپنوں کو چھوڑ کر آ جاتے ہیں وہاں جس چیز نے ہمارے کام آنا ہے وہ ہمارے اعمال ہیں جو ہم اس تھوڑی سی زندگی میں حاصل کر کے اپنے ساتھ لے جائیں گے۔
اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنے اعمال کیسے سنوارتے ہیں۔صالح اعمال سے ہمیں ہمیشہ کی کامیابی جبکہ برے اعمال سے ہمیشہ کی ناکامی و رسوائی حاصل ہو گی۔
اللہ رب العزت نے ہمیں یہ مختصر سی زندگی عطا کی تاکہ ہم اللہ رب العزت اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اتباع کر کے ہمیشہ کی کامیابی حاصل کریں۔شیطان مردود کی ہمیشہ یہی کوشش ہوتی ہے کہ دنیا میں آنے والے ہر انسان کو میں بھٹکاؤں اور اسے اپنے راستے پر لگا دوں تاکہ وہ ناکام ہو جائے۔گناہوں سے بچنے اور عمل صالح اکٹھے کرنے کے لئے ہمارے لئے سب سے ضروری ’’خوف خدا‘‘ کی نعمت ہے۔اس نعمت کو حاصل کئے بغیر اللہ رب العزت کے احکام کی پابندی ہرگز ہرگز ممکن نہیں۔اس صفت عظیم کو اپنانے کے لئے قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں تاکید کی گئی ہے ۔صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ اور اولیا کرام رحمہ اللہ علیہ نے اس صفت عظیم کو اپنا کر ہمارے لئے درس عظیم چھوڑا ہے۔
قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:
یٰاَیُّھَالّذِیْنَ اٰمَنُواتَّقُوااللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہ وَالاَتَمُوْتُنَّاِلَّا وَاَنْتُم مُسْلِمُوْنَ۔ (پ ۴،آل عمران:۱۰۲)
ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو: اللہ( عزوجل) سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:
’’حکمت کی اصل اللہ تعالیٰ کا خوف ہے۔‘‘ (احیاٗ العلوم،کتاب الخوف والرجاء،جلد ۴،صفحہ ۱۹۸)
حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:
’’اللہ تعالی فرمائے گا لہ اسے آگ سے نکال دو جس نے مجھے کبھی یاد کیا ہو یا کسی مقام پر میرا خوف کیا ہو۔‘‘
(شعب الایمان،باب فی الخوف من اللہ تعالی،جلد ۱،صفحہ ۳۷۰،حدیث ۷۴۰)
حضرت وہب بن منبہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:
’’توریت میں لکھا ہے کہ جو بارگاہ الہی میں سمجھ دار بننا چاہے تو اسے چاہیئے کہ دل میں اللہ تعالی کا حقیقی خوف پیدا کرے۔
(المنبھات علی الاستعرار لیوم المعار،ص ۱۳۴)
حضرت سیدنا فضیل رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:
’’جو شخص اللہ تعالی سے ڈرتا ہے تو یہ خوف ہر بھلائی کی طرف اس کی رہنمائی کرتا ہے۔‘‘
(احیاٗ العلوم،کتاب الخوف والرجاء،جلد ۵،ص ۱۹۸)
بروز قیامت ہمیں ہر ہر لمحہ کا حساب دینا ہے،اس حساب کے لئے ہمیں تیاری کرنی ہے اور اس تیاری میں ہمیں دیر نہیں کرنی چاہیئے۔آج ہمارے پاس عمل کا موقع ہے مگر پچھتاوا نہیں،کل پچھتاوا ہو گا مگر عمل کا موقع نہیں ملے گا۔اللہ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
Bookmarks