شادی کی رسمیں اور ھندوانہ اثرات
رسول اللہ ﷺ کا شادی کا طریقہ نہایت سادہ اور آسان تھا۔ سب سے پہلے رشتہ تلاش کرنا ہے تو دیندار کرنا ہے، ذات پات کی اسلام میں کوئی قید نہیں ہے، ذات پات کی وجہ سے صرف اپنی ہی ذات میں رشتہ کرنے کا تصور ہندوؤں سے مسلمانوں میں آیا ہے۔ اسلام نے نکاح کو کس قدر آسان بنایا ہے۔ اس سلسلہ میں میں آپ کو صحیح بخاری کتاب النکاح سے ایک حدیث سناتا ہوں- اس سے آپ کو نکاح کا اسلامی طریقہ کافی حد تک سمجھ آ جائے گا۔ ان شاء اللہ
” عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کا بھائی بنا دیا- انہوں نے کہا: بھائی جان! اللہ تعالی نے مجھے بہت مال دیا ہے، ہم آپس میں برابر تقسیم کر لیتے ہیں، میری دو بیویاں ہیں، آپ دیکھ لیں جسے آپ پسند کریں، میں اسے طلاق دیتا ہوں- عدت ختم ہونے کے بعد آپ اس سے نکاح کر لیں”
اللہ اکبر! -
آسمان نے ایثار کے ایسے ایسے نظارے بھی دیکھے ہیں- لیکن یہ محبت صرف دین اسلام سے پیدا ہوتی ہے اور کسی چیز سے یہ محبت اور ایثار پیدا نہیں ہوسکتا- اب دوسرے بھائی کا جواب سنیں-
انہوں نے فرمایا
” اللہ تعالی آپ کے مال اور اہل میں برکت عطا فرمائے، مجھے بازار کا راستہ بتا دیجیے”- بازار گئے، صبح سے شام تک مختلف چیزیں خریدتے اور بیچتے رہے- شام کو کھا پی کر کچھ بچا کر بھی لے آئے- چند دن گذرے تو نبی پاک ﷺ نے ان کے کپڑوں پر زعفران کا کچھ نشان دیکھا- فرمایا ‘یہ کیا ہے؟” انہوں نے عرض کیا:” میں نے انصار کی ایک عورت سے شادی کی ہے- آپ ﷺ نے فرمایا:
کتنا مہر دیا ہے؟
” ایک نواۃ سونا، “نواۃ” کھجور کی گٹھلی کو کہتے ہیں-
آپ نے فرمایا:
(( اولم ولو بشاۃ)) ” ولیمہ کرو خواہ ایک بکری یا بکرے، بھیڑ یا چھترے کے ساتھ ولیمہ کرو”
صحیح بخاری کتاب النکاح، باب الولیمہ ولو بشاۃ: 5167-
عزیز بھائیو!۔ ۔۔۔۔۔یہ طریقہ جو رسول اللہ ﷺ نے سکھایا ہے- اس میں پہلی قابل لحاظ بات یہ ہے کہ عبدالرحمان بن عوف کو جونہی رشتہ ملا فورا نکاح کر لیا- رسول اللہ ﷺ سے بڑھ کر انہیں کوئی عزیز نہیں تھا ، مگر آپ ﷺ کی شرکت کو بھی ضروری نہیں سمجھا اور نہ ہی آپ ﷺ کو شریک کرنے کے لیے نکاح موخر کیا-
ہمارے ہاں کیا ہوتا ہے؟ لڑکی جوان ہے- لڑکا بھی جوان ہے- رشتہ طے ہو چکا ہے مگر مہینوں کے مہینے اور سالوں کے سال گزر رہے ہیں مگر نکاح نہیں ہوتا- جہیز بنے گا تو نکاح ہو گا- ہمارے فلاں عزیز دبئی سے آئیں گے تو نکاح کریں گے- ہماری فلاں لڑکی کا دیور لنڈن سے آئے گا تو نکاح کریں گے- بعض بیوقوف نکاح کر کے لڑکی گھر بٹھا لیتے ہیں- ایک سال بعد نکاح کریں گے- کیوں؟
کیا لڑکی نا بالغ یا بیمار ہے؟
جب بالغ ہے، تندرست ہے، تو اسے خاوند کے گھر کیوں نہیں روانہ کرتے؟
یہ سب باتیں کفار سے مسلمانوں میں آئی ہیں- ان کے ہاں بدکاری آسان سے آسان اور نکاح مشکل سے مشکل بنا دیا گیا ہے-
نکاح کے موقع پر آپ کسی مسلمان کے گھر جا کر دیکھیں ایک ایک رسم پر غور کریں-
بے شک کسی نمازی کے گھر کو دیکھ لیں، سواء ایک آدھ شخص کے جس کے اوپر اللہ کا خاص فضل ہو- آپ کو ہر جگہ پورا نقشہ کسی ہندو کے گھر کا نظر آئے گا- انہی کے طریقے اور انہی کی رسمیں دیکھنے میں آئیں گی
Bookmarks