کشمیر میں عزم و ہمت کے مناظر بھی نہیں تھمے اور ظلم وجبر کی داستان بھی اسی طرح جاری ہے…
کرفیو کو پانچ ہفتے گزر چکے۔ چند منٹ کا وقفہ ہوتا ہے تو لوگ اشیاء خورونوش خریدنے کو لپکتے ہیں اور نہ بازاروں کا رخ کرتے ہیں بلکہ جھنڈے اور پتھر اُٹھا کر آزادی کے نعرے لگاتے سڑکوں پر نکل آتے ہیں…
وہ ایک ہی دھن میں مست ہیں کہ انہیں آزادی چاہیے ، اپنا حق چاہیے…
لاشوں کی تعداد میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے…
پیلٹ گنوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں…
کتنے بھائیوں اور بہنوں کی بینائی اس ظلم کے ہتھیار نے نشانہ بنا لی…
کتنے جسموں پر وحشت کی یہ نشانیاں ہمیشہ کے لئے ثبت ہو گئیں…
مگر کشمیر آزادی کے نعروں سے گونج رہا ہے اور اس کا جذبہ ماند پڑنے کی بجائے بڑھتا جا رہا ہے…
عالمی ادارے اقوام متحدہ، یورپی یونین ، نیٹو وغیرہ کو کشمیر کی طرف متوجہ کرنا یا توجہ نہ کرنے کا شکوہ کرنا تو ایک انتہائی لا یعنی سا کام ہے۔ یہ ادارے جو قائم ہی اسلام دشمنی کی بناء پر ہوئے ہیں اور ان کے ایجنڈے کا بنیادی نکتہ ہی اسلام دشمنی ہے تو یہ کیوں ایسی تحریک کی حمایت کریں گے یا اس کے حق میں کلمہ خیر کہیں گے جو ’’لا الہ الا اللہ‘‘ اور ’’اسلام زندہ باد‘‘ کے نعروں سے گونجتی رہتی ہے…
ان کی تمام تر حمایت ہندوستان کے ساتھ ہے…
وہ ان تمام ظالمانہ اقدامات میں انڈیا کے پشت پناہ ہیں…
وہ نہ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر حرکت میں آئیں گے اور نہ ہی ممنوعہ ہتھیاروں سے نہتے عوام کو نشانہ بنانے پر انڈیا کا ہاتھ روکیں گے۔ ان کا ایک ہی گھسا پٹا رویہ ہمیشہ سے اس تحریک کے حوالے سے چلا آ رہا ہے اور ہنوز جاری ہے اور مستقبل میں بھی ان سے خیر کی کوئی توقع فضول ہے۔
سوال اگر ہے تو امت مسلمہ سے ہے
وہ امت جسے آقا مدنیﷺنے کلمہ کی ڈور سے باندھ کر ایک جسد کی مانند قرار دیا
جن پر تناصر فرض کیا گیا
جنہیں مسلمان کی مظلومیت اور عالمِ اسلام کے کسی ایک حصے پر تسلط کی صورت میں کفار سے معاہدے تک توڑ کر مظلوموں کی مدد کا حکم دیا گیا۔
جس امت پر ’’نصرۃ المستضعفین ‘‘ کی غرض سے جہاد لازم کیا گیا ، اس کی پُرزور الفاظ میں ترغیب دی گئی اور ترک پر عذاب سے ڈرایا گیا۔
وہ امت اس وقت اپنے ان فرائض کو کس حد تک بجا لا رہی ہے؟…
ابھی تک کسی ایک مسلمان ملک نے ہندوستان کو سفارتی الفاظ میں بھی ظلم کا یہ سلسلہ بند کرنے کو نہیں کہا اور نہ ہی کشمیری مسلمانوں کے ساتھ اسلامی اخوت کا اظہار کیا۔
ہندوستان کے کتنے تجارتی مفادات خلیجی مسلم ممالک سے وابستہ ہیں…
اگر یہ عرب ممالک ہی اپنی اس اسلامی و ایمانی ذمہ داری کا پاس نبھائیں اور کشمیری مسلمانوں کے ساتھ اپنی وابستگی کا زبانی اعلان ہی کر دیں تو ہندوستان گھٹنوں کے بل زمین پر آ گرے۔ مگر ان حکمرانوں کے نزدیک شاید حکمرانی بچانے اور عیاشی کرنے کے علاوہ کوئی ترجیح نہیں۔ یہ اسلامی و ایمانی کیفیات سے ہی شاید مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں۔ مصر میں مسلمانوں پر ٹینک دوڑائے گئے یہ حکمران ظالموں کے ساتھ تھے۔ہندوستان کے اتنے بدترین مظالم کے باوجود انہوں نے مودی کو مندر بنانے کے لئے زمین دان کر دی۔ افسوس ہے ان لوگوں پر جو خود کو مسلمان کہہ کر ان کاموں میں مشغول ہیں جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو شدید ناپسند ہیں۔
ادھر پاکستان کی صورتحال بھی کم افسوسناک نہیں۔ پاکستانی قوم جو کم از کم مسئلہ کشمیر اور جہاد کشمیر کے حوالے سے بالکل یکسو تھی اب اسکا یہ ذہن بنا دیا گیا ہے کہ پاکستانی عوام کی عملی حمایت ، مدد اور جہاد میں کشمیری مسلمانوں کے شانہ بشانہ شرکت کرنے سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچتا ہے۔ یہ ایسی احمقانہ بات ہے جس کی نہ عقل تصدیق کرتی ہے اور نہ تاریخ۔ کشمیری عوام سے پوچھا جائے تو وہ تحریک کشمیر کے اجاگر ہونے اور کشمیری عوام میں ایسے مجاہدانہ عزائم پیدا ہونے کی وجہ ہی ان پاکستانی مجاہدین کو بتاتے ہیں جنہوں نے سرحد پار کر کے اس جہاد میں جانیں وار دیں۔ کشمیر کے لوگ ان مہمان مجاہدین کا کس قدر اکرام و احترام کرتے ہیں اس کا کچھ اندازہ لگانا ہو تو افضل گورو شہیدؒ کی کتاب آئینہ میں دیکھ لیں انہوں نے غازی بابا اور دیگر مہمان مجاہدین کا تذکرہ کس والہانہ انداز میں کیا ہے۔اسی طرح ’’جہاد ہند کا شہباز جرنیل‘‘ نامی کتاب میں ایسے درجنوں واقعات آپ کو مل جائیں گے جو کشمیری قوم کے مجاہدین سے جذباتی تعلق کے آئینہ دار ہیں۔ کتنی عجیب بات ہے کہ جن لوگوں نے آج تک کشمیر کا بارڈر تک نہیں دیکھا، نہ وہ کبھی کشمیری قوم کے نمائندوں سے ملے صرف میڈیائی دانش وروں کے تجزیات پر یہ ذہن بنا کر، اب آگے ذہن سازی میں مصروف ہیں، ان کی بات مان لی جائے اور تحریک کشمیر کے اصل فریق یعنی کشمیری قوم کے طرز عمل اور سوچ کو نظر انداز کر دیا جائے۔ یہ سوچ پیدا کرنے کا مقصد یہی تھا کہ دنیا میں جو اکیلی پاکستانی قوم عملی طور پر کشمیر کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ان کے ساتھ مل کر قربانیاں دے رہی ہے اس اسے صف سے ہٹا دیا جائے اور اس کا تعاون بھی صرف زبانی جمع خرچ تک محدود کر دیا جائے۔ افسوس کہ دشمنان اسلام و جہاد اپنی اس کوشش میں کامیاب رہے اور کشمیری قوم کو نہتا کر کے مارنے کا ہندوستان کا مقصد تیزی سے کامیابی کی طرف جا رہا ہے۔ لیکن ہمیں یقین ہے کہ خونِ شہداء رنگ لائے گا اور یہ تمام منصوبے ناکام ہوں گے۔ پاکستانی قوم اور حکمران اس حقیقت کو سمجھیں کہ کشمیر کا مسئلہ کسی اور کا نہیں خالصتاً ہمارا اپنا مسئلہ ہے اور قوموں کے مسائل قربانی سے ہی حل ہوتے ہیں۔
٭…٭…٭
آہ!حلب...
دنیا کا ہر بے ایمان حلب واہل حلب سے بغض رکھتا ہے ...
کیونکہ اسلامی خلافت کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والی خلافت فاطمیہ کے خاتمے کا لشکر اسی حلب سے نکلا تھا..
کسے یاد ہے کون کون جانتا ہے بیت المقدس جب پہلی بار صلیبیوں کے قبضے میں گیا تھا اس وقت وہ اسی جھوٹی خلافت کے زیرنگیں تھا ...
دنیا کا ہر صلیبی ؛یہودی اور یہودیت نواز حلب واہل حلب سے جلتا ہے
کیونکہ
یہی وہ شہر ہے جہاں سے تحریر بیت المقدس کے مقدس جہاد کا آغاز ہوا.
اسی شہر میں لکڑی کا ایک منبر بنایا گیا اور ایک فقیر نے قسم کھائی
"لینصبن ہذا فی بیت المقدس"..
وہ فقیر دنیا سے چلا گیا مگر اس کی قسم پوری ہوئی..
حلب..نورالدین زنگی کا شہر کفار ومنافقین کوبرا کیوں نہ لگے؟..
بیت المقدس پھر قبضے میں لیا گیا اور اس قبضے کی حفاظت کیلئے شام فاطمی خلیفوں کی ذریت کو دے دیا گیا..
مگر کچھ عرصہ ہوا حلب..نور الدین کا شہر کہنے لگا میں آزاد ہوں.
یہاں اب بیت المقدس کو چھوڑ کر بھاگ جانے والے رافضیوں کی ذریت کا نہیں بیت المقدس کی آزادی کے مجاہد اول نورالدین کی اولاد کا اقتدار ہے تو پھر اس پر صلیبی رافضی اور یہودی مل کر آگ کیوں نہ برسائیں..
سب کو حلب سے خطرہ ہے
سب کو حلب سے ضد ہے
مگر سربلند حلب آج بھی کہتا ہے
بیت المقدس کا لشکر یہیں سے جائے گا اورنورالدین کا منبر پھر سے آباد کرے گا..
حلب اپنے عزم کی قیمت چکاتا ہے اس لئے اہل ایمان !
حلب کے ساتھ رہو اور حلب کی حقیقت کو کبھی نہ بھولو.
ساری دنیا کے ائمۃ الکفرحلب پر بھوکے بھیڑیوں اور لالچی گدھوں کی طرح ٹوٹ پڑے ہیں۔
امریکہ،روس،ایران اور نیٹو…
فرانس بھی ہے اور برطانیہ بھی…
حلب ان سب کے مقابل اکیلا ’’لاالہ الااللہ‘‘ کا نعرہ لگا رہا ہے…
امۃ الاسلام!
حلب کے ساتھ رہو…حلب والوں کے ساتھ رہو کیونکہ صفیں مرتب ہورہی ہیں اور وابستگیاں طے ہورہی ہیں۔مہر لگا دی جائے گی پھر کوئی اپنی صف سے نہ نکل پائے گا…
کشمیر سربلند ہے…حلب سربلند ہے… اسلام سربلند ہے…
٭…٭…٭
طلحہ السیف
Bookmarks