آج پوری دنیا کے لاکھوں مسلمان ان شاءااللہ حج کا مبارک فریضہ سرانجام دیں گے اور مسجد نمرہ میں امام کعبہ خطبہ حج دیں گے۔

پھر جانتے ہیں کیا ہوگا ؟؟

پھر کچھ لوگ انکے خطبہ سے اپنی مرضی کا کوئی ایک پوائنٹ اٹھا کر باتیں کریں گے کہ امام کعبہ نے دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔۔ جبکہ امام کعبہ باقی جو باتیں کریں گے جیسا کہ سود سے پاک ملک،، سود سے پاک معیشت،، سود سے پاک سسٹم،، سود سے نفرت،، جھوٹ، فریب، دھوکہ، دجل، کذب بیانی، فحش گوئی سے پرہیز، بے حیائی اور دین کے حساس معاملات میں بے باکی سے گریز وغیرہ وغیرہ تو یہی ٹولہ اور لوگ انکی ان سب باتوں پر دانت نکال رہے ہونگے یا سننا پڑھنا اور سمجھنا ہی گوارا نہیں کریں گے کیونکہ وہاں اپنے ذاتی مفادات اور چیزوں پر اثر پڑتا ہے نا۔۔۔ بس اپنی مرضی کی ایک بات نکال کر باتیں کرنا کیا یہی دین کی اور پاکستان کی خدمت ہے؟؟

دہشت گری جو بھی کرتا ہے وہ اس دنیا کا بدترین بندہ ہے کیونکہ کسی کو مارنا یا زیادتی کرنا اسلام میں جائز نہیں لیکن امام کعبہ کے خطبہ کو اپنے پرائویٹ مقاصد کے لیے استعمال کرنا اور باتیں کرنا،، یہ بھی بڑی خراب بات اور ذہنی جہالت و بیماری کی ہی ایک علامت ہے جسکا تدارک کر کے اپنے ذہن کو مثبت بنانے پر غور و
فکر کرنا چاہیے۔۔

میں دہرا رہا ہوں کہ دہشت گردی بہت بڑی لعنت ہے اور اس ویب سائٹ پر پورا ایک آرٹیکل دہشت گردی کی مذمت پر شئیر کر دیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ بھی اینٹی دجال مشن ویب سائٹ کے کئی مضامین میں ہم نے دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ اسی فورم پر بہت سے تھریڈز اور مضامین میں بھی میں نے ناجائز کاموں ، زیادتیوں اور دہشت گردی کے خلاف بات کی ہے۔ لہٰذا اس آرٹیکل کو سمجھدار لوگ اور باشعور طبقہ ضرور سمجھے گا کہ تھیم کیا ہے۔۔ ہاں صرف باتیں کرنے والے کچھ اور بھی سمجھ سکتے ہیں کیونکہ ان سے کوئی بعید نہیں لیکن اللہ پاک نے چاہا تو کسی کا کوئی غلط مقصد پورا نہیں ہوگا

اللہ پاک ہم سب کو صحیح راہ پر چلنے والا بنائیں اور پاکستان کو جس مقصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا اس مقصد کو پورا کرنے کی توفیق دیں ،، کیونکہ اسلام اور اسلامی تعلیمات کے بغیر سکون اور ترقی بہت مشکل ہے