زمین جلتی ہے اور آسمان ٹوٹتا ہے
مگر گریز کریں ہم تو مان ٹوٹتا ہے
کوئی بھی کام ہو انجام تک نہیں جاتا
کسی کے دھیان میں پَل پَل یہ دھیان ٹوٹتا ہے
کہ جیسے مَتن میں ہر لفظ کی ہے اپنی جگہ
جو ایک فرد کٹے، کاروان ٹوٹتا ہے
نژادِ صبح کے لشکر کی آمد آمد ہے
حصارِ حلقئہ شب زادگان ٹوٹتا ہے
اگر یہی ہے عدالت ! اور آپ ہیں مُنصِف
عجب نہیں جو ہمارا بیان ٹوٹتا ہے
وفا کے شہرکے رستے عجیب ہیں امجد
ہر ایک موڑ پہ اِک مہربان ‘ ٹوٹتا ہے
امجد اسلام امجد
- - - Updated - - -
زخمِ احساس اگر ہم بھی دکھانے لگ جائیں
شہر کے شہر اسی غم میں ٹھکانے لگ جائیں
جس کو ہر سانس میں محسوس کیا ہے ہم نے
ہم اُسے ڈھونڈنے نکلیں تو زمانے لگ جائیں
اَبر سے اب کے ہواؤں نے یہ سازش کی ہے
خشک پیڑوں پہ ثمر پھر سے نہ آنے لگ جائیں
کاش اب کے ترے آنے کی خبر سچی ہو
ہم مُنڈیروں سے پَرندوں کو اُڑانے لگ جائیں
شعر کا نشّہ جو اُترے کبھی اک پَل کے لئے
زندگی ہم بھی ترا قرض چُکانے لگ جائیں
سوچتے یہ ہیں ترا نام لکھیں آنکھوں پر
چاہتے یہ ہیں تجھے سب سے چھپانے لگ جائیں
اِس طرح دن کے اجالے سے ڈرے لوگ سلیم
شام ہوتے ہی چراغوں کو بجھانے لگ جائیں
ســلیم کوثــر
یقین برسوں کا امکان کچھ دنوں کا ہوں
میں تیرے شہر میں مہمان کچھ دنوں کا ہوں
پھر اس کے بعد مجھے حرف حرف ہونا ہے
تمھارے ہاتھ میں دیوان کچھ دنوں کا ہوں
کسی بھی دن اسے سر سے اتار پھینکوں گا
میں خود پہ بوجھ میری جان کچھ دنوں کا ہوں
زمیں زادے مری عمر کا حساب نہ کر
اٹھاکے دیکھ لے میزان کچھ دنوں کا ہوں
مجھے یہ دکھ کہ حشراتِ شب تمھارے لیے
میں خور و نوش کا سامان کچھ دنوں کا ہوں
کہ چند راتوں سے ششدر ہوں چند راتوں کا
کہ کچھ دنوں سے میں حیران کچھ دنوں کا ہوں
گزر ہی جائیں گے ناسک یہ دن بغیر گنے
میں اپنے وقت کی پہچان کچھ دنوں کا ہوں —
- - - Updated - - -
کیسے سمجھیں میرے روگ ، اندھے گونگے ، بہرے لوگ ،
، ان کے آگے سب بیکار ہیں __ آہیں ، نوحے ، ماتم ، سوگ
کہاں چلے ہو مجھے چھوڑ دوستاں، تنہا
میں بِن تمہارے رہوں کس طرح یہاں تنہا
کہا اے یار نظر کر، کہ روزِ اوّل سے
جو اس جہان سے آیا ہے اس جہاں تنہا
دو دم کی سیر کر آپس میں باغِ دنیا بیچ
اسی طرح سے چلا جائے گا وہاں تنہا
عجب طرح سے ہے ملکِ عدم میں آمد و رفت
کہ آتے جاتے جو دیکھا، یگاں یگاں تنہا
کوئی کسی کا نہیں دوست سب یہ باتیں ہیں
جو ہوتے دوست تجھے چھوڑتے کہاں، تنہا
نہ مے، نہ ابر، نہ ساقی، نہ ہم، نہ دل نہ دماغ
کسے خوش آئے یہاں سیرِ گلستاں، تنہا
ادا و ناز و کرشمہ، جفا و جور و ستم
اُدھر یہ سب ہیں، ادھر ایک میری جاں تنہا
صنم کی زلف سے دعویٰ کیا تھا سنبل نے
میں اس کو کھینچ لے آیا ہوں، مُو کشاں تنہا
چمن خراب کیا، ہو خزاں کا خانہ خراب
نہ گُل رہا ہے نہ بلبل، ہے باغباں تنہا
میں ایک روز چلا جائے تھا بیاباں کو
خراب و خستہ و حیراں و ناتواں تنہا
جو اس میں حضرتِ صائب نے مجھ کو فرمایا
کہ دیکھتا ہوں میں تجھ کو، جہاں تہاں تنہا
نہ ہوویں یار تو کیا زندگی ہے اے حاتم
"چہ حظ کند خضر از عمرِ جاوداں تنہا"
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
وہ شام بھی جیسے سسک رہی تھی
کہ زرد پتوں کو آندھیوں* نے
عجیب قصہ سنا دیا تھا
کہ جس کو سن کر تمام پتے
سسک رہے تھے
بلک رہے تھے
جانے کس سانحے کے غم میں
شجر جڑوں سے اکھڑ چکے تھے
بہت تلاشا تھا ہم نے تم کو
ہر ایک رستہ
ہر ایک وادی
ہر ایک پربت
ہر ایک گھاٹی
مگر
کہیں سے تیری خبر نہ آئی
تو یہ کہہ کر ہم نے دل کو ٹالا
ہوا تھمے گی تو دیکھ لیں گے
ہم اس کے رستوں کو ڈھونڈ لیں گے
مگر .... ہماری یہ خوش خیالی
جو ہم کو برباد کر گئی تھی
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
بڑی ہی مدت گزر چکی تھی
ہمارے بالوں کے جنگلوں میں
سفید چاندی اتر چکی تھی
فلک پہ تارے نہیں رہے تھے
گلاب پیارے نہیں رہے تھے
وہ جن سے بستی تھی دل کی بستی
وہ یار سارے نہیں رہے تھے
مگر یہ المیہ سب سے بالاتر تھا
کہ ہم تمہارے نہیں رہے تھے
کہ تم ہمارے نہیں رہے تھے
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
بڑی ہی مدت گزر چکی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امجد اسلام امجد
- - - Updated - - -
ﺿﺒﻂ ﮐﮩﺘﺎ ﮬﮯ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺴﺮ ﮬﻮ ﺟﺎﮰ
ﺩﺭﺩ ﮐﯽ ﺿﺪ ﮬﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﺧﺒﺮ ﮬﻮ ﺟﺎﮰ .......
- - - Updated - - -
ﮐﯿﺎ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﺩﮐﮫ، ﮐﯿﺎ ﺍﺟﺎﻟﻮﮞ ﮐﮯﺩﮐﮫ
ﺟﺐ ﮨﺮﺍ ﺩﯾﮟ،،،،،، ﻣﻘﺪﺭ ﮐﯽ ﭼﺎﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﮐﮫ
ﺟﻦ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﻧﮧ ﺭﻭﺋﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ
ﺟﺎﻥ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺍﮔﺮ،،،،، ﺁﻧﮑﮫ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﮐﮫ
ﻣﯿﺮﯼ ﻣﻨﺰﻝ ﮐﮩﺎﮞ،،،، ﮨﻤﺴﻔﺮ ﮨﮯ ﮐﺪﮬﺮ
ﻣﺎﺭ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﮯ ﺍﺏ ﺍﻥ ﺳﻮﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﮐﮫ
ﺗﻢ ﻣﻠﮯ ﮨﻮ ،،،،،،،،،، ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﮩﯿﮟ
ﮨﺠﺮ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﺻﺎﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﮐﮫ
ﺩﻭ ﮔﮭﮍﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ،،،،،،،،، ﭘﺎﺱ ﺑﯿﭩﮭﻮ ﺍﮔﺮ
ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮨﻢ ﮐﺘﻨﮯ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﮐﮫ
ﻣﯿﺮﯼ ﺳﻮﭼﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﻠﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺩﺷﺖ ﺳﮯ
ﭼﮭﯿﻦ ﻟﮯ ﺁ ﮐﮯ ﺍﭘﻨﮯ،،،، ﺧﯿﺎﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﮐﮫ
"لفظوں کے تھکے لوگ"
ایک مدت سے کچھ نہیں کہتے
درد دل میں چھپا کے رکھتے ہیں
آنکھ ویراں ہے اس طرح ان کی
جیسے کچھ بھی نہیں رہا اس میں
نہ کوئی اشک نہ کوئی سپنا
نہ کوئی غیر نہ کوئی اپنا
پپڑیاں ہونٹ پر جمی ایسی
جیسے صدیوں کی پیاس کا ڈیرہ
جیسے کہنے کو کچھ نہیں باقی
درد سہنے کو کچھ نہیں باقی
اجنبیت ہے ایسی نظروں میں
کچھ بھی پہچانتے نہیں جیسے
کون ہے جس سے پیار تھا ان کو
کون ہے جس سے کچھ عداوت تھی
کون ہے جس سے کچھ نہیں تھا مگر
ایک بے نام سی رفاقت تھی
سوکھی دھرتی کو ابر سے جیسے
ایسی انجان سی محبت تھی
رنگ بھرتے تھے سادہ کاغذ پر
اپنے خوابوں کو لفظ دیتے تھے
اپنی دھڑکن کی بات لکھتے تھے
دل کی باتوں کو لفظ دیتے تھے
اس کے ہونٹوں سے خامشی چن کو
اس کی آنکھوں کو لفظ دیتے تھے
چاندنی کی زباں سمجھتے تھے
چاند راتوں کو لفظ دیتے تھے
ایک مدت سے کچھ نہیں کہتے
اپنے جذبوں سے تھک گئے جیسے
اپنے خوابوں سے تھک گئے جیسے
دل کی باتوں سے تھک گئے جیسے
اس کی آنکھوں سے تھک گئے جیسے
چاند راتوں سے تھک گئے جیسے
ایسے خاموشیوں میں رہتے ہیں
اپنے لفظوں سے تھک گئے جیسے.....!!
- - - Updated - - -
کہاں کہاں سے مٹائے گا، خوش گماں میرے
تیرے بدن سے تیری روح تک، نشاں میرے
کہیں بھی جا کے بسا لے تُو بھول کی بستی
محیط ہیں تیرے، یادوں کے آسماں میرے
اگرچہ فاصلہ دو چند کر لیا تو نے
رواں دواں ہیں تیری سمت کارواں میرے
میں جاؤں بھی تو کہاں، چھوڑ کر تیری گلیاں
تُو کر گیا سبھی رستے دھواں دھواں میرے
عبور ہوتے نہیں، روز طے تو کرتا ہوں
یہ ہجر فاصلے، یہ بحرِ بے کراں میرے
ہوا کے بیڑے کسی اور سمت بہتے ہیں
کھلے ہیں اور کسی سمت بادباں میرے
میں اپنے جذبوں کی شدت سے خوف کھاتا ہوں
کہ دشمنوں سے ہیں بڑھ کر، یہ مہرباں میرے
میں خواب زار کی کرتا تو ہوں چمن بندی
اجاڑ دے نہ کوئی آ کے گلستاں میرے
شگوفے آ گئے پلکوں پہ درد کے آخر
چھپا سکے نہ میرے راز، راز داں میرے
عشق کرو تو یہ بھی سوچو عرضِ سوال سے پہلے
ھجر کی پوری رات آتی ھے صبحِ وصال سےپہلے
دِل کا کیا ھے دِل نے کتنے منظر دیکھے لیکن
آنکھیں پاگل ھو جاتی ھیں ایک خیال سے پہلے
کس نے ریت اُڑاتی شب میں آنکھیں کھول کے رکھیں
کویٔ ایک مثال تو دو نا ! اُس کی مثال سے پہلے
کارِ محبت ایک سفر ھے اس میں آ جاتا ھے
ایک زوال آثار سا رستہ بابِ کمال سے پہلے
عشق میں ریشم جیسے وعددوں اور خوابوں کا رستہ
جتنا ممکن ھو طے کر لیں گردِ ملال سے پہلے
نوشی گیلانی
- - - Updated - - -
شکست و ریخت کے سب منظروں پہ بھاری ہے
تمھارا خواب مری آنکھ سے بچھڑ جانا
صائمہ اسحاق
- - - Updated - - -
بکھری ہوئی ہیں چاروں طرف دل کی کرچیاں
لگتا ہے ایک گھر سا یہاں بن کے مٹ گیا
بہت اچھی کلیکشن ہے، ایک مشورہ ہے بس۔۔۔ ہمم آپ کچھ کچھ دیر کے بعد پوسٹ کریں گی تو ہر پوسٹ الگ الگ لگے گی، یوں آپ کی پوسٹ بھی بڑھیں گی اور ساتھ ساتھ یہ فائدہ بھی ہوگا کہ ہر ایک غزل الگ الگ پوسٹ میں ملے گی۔۔
کم از کم ایک منٹ / نوے سیکنڈ کا وقفہ رکھیں۔۔۔
Bookmarks