Page 6 of 9 FirstFirst ... 3456789 LastLast
Results 61 to 72 of 106

Thread: Saajila sana's Choice

  1. #61
    SaNasir's Avatar
    SaNasir is offline Senior Member+
    Last Online
    1st November 2018 @ 12:54 AM
    Join Date
    05 Oct 2016
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Female
    Posts
    431
    Threads
    64
    Credits
    5,177
    Thanked
    181

    Default

    دِل کے بے چین جزیروں میں اُتر جائے گا
    درد آہوں کے مقدّر کا پتہ لائے گا
    میرے بچھڑے ہُوئے لمحات سجا کر رکھنا
    وقت لفظوں میں غزل بن کے ٹھہر جائے گا
    اُس کی ہر بات جَفا پیشہ ہُوئی ہے اکثر
    زخم کا خوف کبھی اُس کو بھی دہلائے گا
    وقت خاموش ہے ٹوٹے ہُوئے رِشتوں کی طرح
    وہ بَھلا کیسے مِرے دِل کی خبر پائے گا
    شام غم آج بھی گزُری ہے حَسیں خوابوں میں
    غم جاناں تو محبّت میں سِتم ڈھائے گا
    دِل مِرا آج جفاؤں پہ بہت نازاں ہے
    میرے ہونٹوں پہ تبسّم ہی نظر آئے گا
    اُس کے مضراب سے جب راگ بنیں گے دِیپک
    میگھ چُپکے سے مِرے دل پہ بَرس جائے گا
    اندرا ورما

    - - - Updated - - -

    اس کی آنکھوں کا سوگ کہتا ہے
    پھر کوئی خواب مر گیا شائید

  2. #62
    SaNasir's Avatar
    SaNasir is offline Senior Member+
    Last Online
    1st November 2018 @ 12:54 AM
    Join Date
    05 Oct 2016
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Female
    Posts
    431
    Threads
    64
    Credits
    5,177
    Thanked
    181

    Default

    سوچوں سے ان خوابوں کی زنجیریں کب اتریں گی
    رستہ دیکھتی آنکھوں پر تعبیریں کب اتریں گی
    نجم الثاقب

    - - - Updated - - -

    آشنا درد سے ہونا تها کسی طور ہمیں
    تو نہ ملتا تو کسی اور سے بچھڑے ہوتے
    ناصر کاظمی .

  3. #63
    SaNasir's Avatar
    SaNasir is offline Senior Member+
    Last Online
    1st November 2018 @ 12:54 AM
    Join Date
    05 Oct 2016
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Female
    Posts
    431
    Threads
    64
    Credits
    5,177
    Thanked
    181

    Default

    ممکن نہیں کہ جذبہء دل کار گر نہ ہو
    یہ اور بات ہے تمہیں اب تک خبر نہ ہو
    توہینِ عشق دیکھ ، نہ ہو ، اے جگر نہ ہو
    ہو جائے دل کا خون ، مگر آنکھ تر نہ ہو
    دریائے حسن و کار_غم_عشق ، ناصحا
    یہ کیا کہا ترا سر_دامن بهی تر نہ ہو
    لازم خودی کا ہوش بھی ہے بے خودی کے ساتھ
    کس کی اُسے خبر ، جسے اپنی خبر نہ ہو
    وہ بدگمانیاں ہیں ، نہ وہ سر گرانیاں
    اتنی بهی دل کی دل کو الہی خبر نہ ہو
    احسانِ عشق اصل میں توہینِ حُسن ہے
    حاضر ہیں دین و دل بھی ، ضرورت اگر نہ ہو
    یا طالب دعا تھا میں اک ایک سے جگر
    یا خود یہ چاہتا ہُوں ، دعا میں اثر نہ ہو
    جگر مراد آبادی

    - - - Updated - - -

    اپنی آہٹ پہ چونکتا ہوں میں
    کس کی دنیا میں آگیا ہوں میں
    اس کا ملنا کوئی مذاق ہے کیا
    بس خیالوں میں جی اٹھا ہوں میں
    اپنے ہی کام آ نہیں سکتا
    جانے کس کے لئے بنا ہوں میں
    انگلیاں کٹ کے گرتی جاتی ہیں
    کون سے پھول چن رہا ہوں میں
    کچھ نہ تھا میرے پاس کھونے کو
    تو ملا ہے تو ڈر گیا ہوں میں

  4. #64
    SaNasir's Avatar
    SaNasir is offline Senior Member+
    Last Online
    1st November 2018 @ 12:54 AM
    Join Date
    05 Oct 2016
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Female
    Posts
    431
    Threads
    64
    Credits
    5,177
    Thanked
    181

    Default

    کون ابھرتے ہوئے مہتاب کا رستہ روکے
    اس کو ہر طور سوئے دشتِ سحر جانا ہے
    میں کھلا ہوں تو اسی خاک میں ملنا ہے مجھے
    وہ تو خوشبو ہے اسے اگلے نگر جانا ہے

    امجد اسلام امجد

    - - - Updated - - -

    باقر نقوی
    (لندن)
    درد ایسا ہے کہ سینے میں سماتا بھی نہیں
    ہنسنے دیتا بھی نہیں اور رُلاتا بھی نہیں
    پہروں پھرتا ہُوں اندھیروں کے گھنے جنگل میں
    کوئی آسیب مجھے آکے ڈراتا بھی نہیں
    ایک تِنکا ہُوں، پڑا ہُوں لبِ ساحل کب سے
    کوئی جَھونکا مجھے پانی میں بہاتا بھی نہیں
    سادہ سادہ سَحَر و شام گُزر جاتے ہیں
    کوئی لڑتا بھی نہیں، کوئی مناتا بھی نہیں
    یا وہ موتی تھا کہ بالوں میں گُندھا رہتا تھا
    گُم گیا ہُوں تو کوئی ڈھونڈنے آتا بھی نہیں
    ایک دِیوار ادُھوری ہی پڑی ہے کب سے
    آپ گرتی بھی نہیں، کوئی اُٹھاتا بھی نہیں

  5. #65
    SaNasir's Avatar
    SaNasir is offline Senior Member+
    Last Online
    1st November 2018 @ 12:54 AM
    Join Date
    05 Oct 2016
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Female
    Posts
    431
    Threads
    64
    Credits
    5,177
    Thanked
    181

    Default

    مجھے یاد کوئی دعا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
    تو میری جبیں پہ لکھا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
    ابھی راسته بھی ہے دھول میں ابھی فائدہ بھی ہے بھول میں
    ابھی مجھ کو تجھ سے گِلا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
    میں جنم جنم سے ناراض ہوں میں جنم جنم سے اداس ہوں
    میں کبھی بھی کھل کے ہنسا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
    تو ہے خواب خواب پکارتا میری آنکھ میں نہیں اشک بھی
    میں کہ مدتوں سے جیا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
    تجھے خوشبئوں کی ہے آرزو تجھے روشنی کی ہے جستجو
    میں ہوا نہیں، میں دیا نہیں،میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
    تجھے آنسووں کا پتہ نہیں تجھے رتجگوں کا گمان نہیں
    تجھے اس سے آگے پتہ نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
    کہیں چھوٹ سکتا ہے درمیان نہ زمین ملے گی نہ آسمان
    تجھے راستے کا پتہ نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
    مجھے ڈھونڈتا ہی پھرے گا تو نا جئے گا روز مرے گا تو
    میں کبھی بھی گھر پہ ملا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
    کہو ! لوٹنا ہےابھی یہاں؟ میرے درد سن میرے مہربان
    میرے پاس وقت ذرا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    - - - Updated - - -

    یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے
    کہاں لے جاؤں تجھےاے دلِ تنہا میرے
    وہی محدود سا حلقہ ہے شناسائی کا
    یہی احباب مرے ہیں، یہی اعدا میرے
    میں تہہِ کاسہ و لب تشنہ رہوں گا کب تک
    تیرے ہوتے ہوئے، اے صاحبِ دریا میرے

  6. #66
    SaNasir's Avatar
    SaNasir is offline Senior Member+
    Last Online
    1st November 2018 @ 12:54 AM
    Join Date
    05 Oct 2016
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Female
    Posts
    431
    Threads
    64
    Credits
    5,177
    Thanked
    181

    Default

    حمد فراز
    اُس کو جُدا ہُوئے بھی زمانہ بہت ہُوا
    اب کیا کہیں، یہ قصّہ پرانا بہت ہُوا
    ڈھلتی نہ تھی کسی بھی جتن سے شبِ فِراق
    اے مرگِ ناگہاں تِرا آنا بہت ہُوا
    ہم خُلد سے نِکل تو گئے ہیں پر اے خُدا
    اِتنے سے واقعے کا فسانہ بہت ہُوا
    اب ہم ہیں اور سارے زمانے کی دُشمنی
    اُس سے زرا سا ربط بڑھانا بہت ہُوا
    اب کیوں نہ زندگی پہ محبت کو وار دیں
    اس عاشقی میں جان سے جانا بہت ہُوا
    اب تک تو دِل کا دِل سے تعارف نہ ہو سَکا
    مانا کہ اُس سے مِلنا مِلانا بہت ہُوا
    کیا کیا نہ ہم خراب ہُوئے ہیں، مگر یہ دِل
    اے یادِ یار تیرا ٹِھکانہ بہت ہُوا
    کہتا تھا ناصحوں سے میرے منہ نہ آئیو
    پھر کیا تھا ایک ہُو کا بہانہ بہت ہُوا
    لو پھر تِرے لبوں پہ اُسی بے وفا کا ذِکر
    احمد فراز تجھ سے کہا نا ! بہت ہُوا

    - - - Updated - - -

    سوچوں سے ان خوابوں کی زنجیریں کب اتریں گی
    رستہ دیکھتی آنکھوں پر تعبیریں کب اتریں گی
    نجم الثاقب

  7. #67
    SaNasir's Avatar
    SaNasir is offline Senior Member+
    Last Online
    1st November 2018 @ 12:54 AM
    Join Date
    05 Oct 2016
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Female
    Posts
    431
    Threads
    64
    Credits
    5,177
    Thanked
    181

    Default

    ادھوری ہی سہی،،،،،، لیکن کوئی تدبیر کرتے ہیں
    کبھی جو خواب دیکھے تھے،انہیں تعبیر کرتے ہیں
    کوئی رخصت ہوا تھا،،،،،،،لوٹ کر واپس نہیں آیا
    جو باقی ہیں، وفائو ں سے انہیں زنجیر کرتے ہیں
    چلو پھر سے شرارت کر کے خود کو آزماتے ہیں
    چلو پھر سے نگاہوں میں اسے تصویر کرتے ہیں
    ہم اب تک کہ نہیں پائے کہ ہم کو بھی محبت ہے
    چلو اظہار کرتے ہیں،،،،،،،، چلو تحریر کرتے ہیں
    گھروندہ بارہا ہم نے بنایا،،،،، ریت پر امجد
    چلو اس بار اک کچا مکان تعمیر کرتے ہیں

  8. #68
    SaNasir's Avatar
    SaNasir is offline Senior Member+
    Last Online
    1st November 2018 @ 12:54 AM
    Join Date
    05 Oct 2016
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Female
    Posts
    431
    Threads
    64
    Credits
    5,177
    Thanked
    181

    Default

    " مِری فِطرت وفا ہے، دے رہا ہُوں اِمتحاں پھر بھی
    وہ فطرت آشنا ہے، اور مجھ سے بدگماں پھر بھی "سیماب اکبر آبادی

    - - - Updated - - -

    پڑے عکس آکر نظر پر کئی
    دِیا اِک تھا، اُس کے منظر کئی
    خلا تہ بہ تہ نیل گُوں آسماں
    مکاں ایک تھا، اُس کے اندر کئی
    بہت دُور جا کر مِلا وہ مجھے
    کہ در ایک تھا، اور پسِ در کئی
    کئی رنگ پیدا ہُوئے برق سے
    پڑے عکس دِیوار و در پر کئی
    اُٹھا معبدوں سے اگر کا دُھواں
    ہُوئے باغ اِس سے معنبر کئی
    ہَوا شام کی آہِ آوارہ تھی
    ہِلے اُس سے غم کے سمندر کئی
    بہت خاک اُڑنے لگی ہر طرف !
    کہ جیسے سفر میں ہوں لشکر کئی
    سُخن ایسا کِس نے کِیا شہر میں
    نگر میں تھے یُوں تو سُخنور کئی
    مُنیر اِن دِنوں سے پریشاں نہ ہو
    کہ دِن اِن سے گُزرے ہیں ابتر کئی
    منیر نیازی

  9. #69
    SaNasir's Avatar
    SaNasir is offline Senior Member+
    Last Online
    1st November 2018 @ 12:54 AM
    Join Date
    05 Oct 2016
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Female
    Posts
    431
    Threads
    64
    Credits
    5,177
    Thanked
    181

    Default

    جیسا ہُوں، ویسا کیوں ہُوں، سمجھا سکتا تھا میں
    تم نے پُوچھا توہوتا، بتلا سکتاتھا میں
    آسودہ رہنے کی خواہش مار گئی ورنہ !
    آگے اور بہت آگے تک جاسکتا تھا میں
    کہیں کہیں سے کُچھ مصرعے، ایک آدھ نظم، کچھ شعر
    اِس پُونجی پہ کتنا شور مچا سکتا تھا میں
    چھوٹی موٹی ایک لہر ہی تھی، میرے اندر
    ایک لہر سے کیا طوفان اٹھا سکتا تھا میں
    جیسے سب لکھتے رہتے ہیں غزلیں، نظمیں، گیت
    ویسے لِکھ لِکھ کے انبار لگا سکتا تھا میں
    اِفتخار عارف

    - - - Updated - - -

    انہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ
    وہ جو چارہ گر نہیں ہے اسے زخم کیوں دکھاؤ
    یہ اداسیوں کے موسم یونہی رائیگاں نہ جائیں
    کسی یاد کو پکارو کسی درد کو جگاؤ
    وہ کہانیاں ادھوری جو نہ ہو سکیں گی پوری
    انہیں میں بھی کیوں سناؤں انہیں تم بھی کیوں سناؤ
    یہ جدائیوں کے رستے بڑی دور تک گئے ہیں
    جو گیا وہ پھر نہ آیا مری بات مان جاؤ
    کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک
    جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ

  10. #70
    SaNasir's Avatar
    SaNasir is offline Senior Member+
    Last Online
    1st November 2018 @ 12:54 AM
    Join Date
    05 Oct 2016
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Female
    Posts
    431
    Threads
    64
    Credits
    5,177
    Thanked
    181

    Default

    شکیل بدایونی
    دُنیا کی روایات سے بیگانہ نہیں ہُوں
    چھیڑو نہ مجھے، میں کوئی دِیوانہ نہیں ہُوں
    اِس کثرتِ غم پر بھی مجھے حسرتِ غم ہے
    جو بھر کے چَھلک جائے ، وہ پیمانہ نہیں ہُوں
    رُودادِ غمِ عِشق ہے تازہ مِرے دَم سے
    عنوانِ ہر افسانہ ہُوں، افسانہ نہیں ہُوں
    اِلزمِ جنُوں دیں نہ مجھے اہلِ محبّت
    میں خود یہ سمجھتا ہُوں کہ دِیوانہ نہیں ہُوں
    میں قائلِ خُوددارئ اُلفت سہی، لیکن
    آدابِ محبّت سے تو بیگانہ نہیں ہُوں
    ہے برقِ سرِ طوُر سے دِل شُعلہ بداماں
    شمع سرِ محفِل ہُوں میں، پروانہ نہیں ہُوں
    ہے گردشِ ساغر مِری تقدِیر کا چکّر
    مُحتاجِ طوافِ درِ مے خانہ نہیں ہُوں
    کانٹوں سے گُزر جاتا ہُوں دامن کو بچا کر
    پُھولوں کی سیاست سے میں بیگانہ نہیں ہُوں
    لذّت کشِ نطّارہ شکیل اپنی نظر ہے
    محرُومِ جمالِ رُخِ جانانہ نہیں ہُوں

    - - - Updated - - -

    کیسے عجیب لوگ ہیں، غمناک بھی نہیں
    یوں رائگاں ہوئے ہیں کہ ادراک بھی نہیں
    مانا کہ ایک دوست نے رستہ بدل لیا
    ہے سانحہ، پر اتنا المناک بھی نہیں
    یہ حکم ہے کہ ہو کوئی تخلیق شاہکار
    کوزہ گروں کے پاس کوئی چاک بھی نہیں
    میرا لباس سچ ہے، وہی زیبِ تن بھی ہے
    اور میرے پاس دوسری پوشاک بھی نہیں
    وہ کون ہے، کرے جو ہواؤں سے گفتگو؟
    اب میرے دل میں خواہشِ افلاک بھی نہیں
    مجموعے چھاپ چھاپ کے لاتا ہے روز روز
    جس شخص کا شعورِ سخن، خاک بھی نہیں
    آخر سبھی حریف ہوئے رزقِ ماہ و سال
    باقی ہے اک نبیلؔ، جو چالاک بھی نہیں

  11. #71
    SaNasir's Avatar
    SaNasir is offline Senior Member+
    Last Online
    1st November 2018 @ 12:54 AM
    Join Date
    05 Oct 2016
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Female
    Posts
    431
    Threads
    64
    Credits
    5,177
    Thanked
    181

    Default

    تیرے اِرد گِرد وہ شور تھا، مِری بات بیچ میں رہ گئی
    نہ میں کہ سکا نہ تُو سُن سکا، مِری بات بیچ میں رہ گئی
    میرے دل کو درد سے بھر گیا، مجھے بے یقین سا کرگیا
    تیرا بات بات پہ ٹوکنا، مِری بات بیچ میں رہ گئی
    ترے شہر میں مِرا ہم سفر، وہ دُکھوں جمِّ غفیر تھا
    مجھے راستہ نہیں مل سکا، مِری بات بیچ میں رہ گئی
    وہ جو خواب تھے مِرے سامنے، جو سراب تھے مِرے سامنے
    میں اُنہی میں ایسے اُلجھ گیا، مِری بات بیچ میں رہ گئی
    عجب ایک چُپ سی لگی مجھے، اسی ایک پَل کے حِصار میں
    ہُوا جس گھڑی ترا سامنا، مِری بات بیچ میں رہ گئی
    کہیں بے کنار تھی خواہشیں، کہیں بے شمار تھی اُلجھنیں
    کہیں آنسوؤں کا ہجوم تھا، مِری بات بیچ میں رہ گئی
    تھا جو شور میری صداؤں کا، مِری نیم شب کی دعاؤں کا
    ہُوا مُلتفت جو مِرا خدا، مِری بات بیچ میں رہ گئی
    تی کھڑکیوں پہ جُھکے ہوئے، کئی پھول تھے ہمییں دیکھتے
    تری چھت پہ چاند ٹھہر گیا، مِری بات بیچ میں رہ گئی
    مری زندگی میں جو لوگ تھے، مِرے آس پاس سے اُٹھ گئے
    میں تو رہ گیا اُنہیں روکتا، مِری بات بیچ میں رہ گئی
    ِِتِری بے رخی کے حِصار میں، غم زندگی کے فشار میں
    مرا سارا وقت نکل گیا، مِری بات بیچ میں رہ گئی
    مجھے وہم تھا ترے سامنے، نہیں کھل سکے گی زباں مِری
    سو حقیقتاً بھی وہی ہوا، مِری بات بیچ میں رہ گئی

  12. #72
    SaNasir's Avatar
    SaNasir is offline Senior Member+
    Last Online
    1st November 2018 @ 12:54 AM
    Join Date
    05 Oct 2016
    Location
    Karachi
    Age
    41
    Gender
    Female
    Posts
    431
    Threads
    64
    Credits
    5,177
    Thanked
    181

    Default

    موچی ھی ھوں
    شبدوں کے اک چوک میں بیٹھا
    کیفیّت کی دری بچھائے
    پھٹے پرانے جذبے گانٹھتا رہتا ھوں
    جب آنسو میلے ھو جائیں
    نظم کی اُجلی پالش سے چمکا دیتا ھوں
    اب وہ جذبے ھوں یا جوتے
    سینا تو سینا ھوتا ھے
    جوتوں کے سلنے میں بھی محنت ھوتی ھے
    لیکن پھر بھی
    جذبوں کے سینے میں وقت بہت لگتا ھے..!
    پھٹے ھوئے جذبوں میں ٹانکا بھرتے بھرتے
    دھیان ذرا سا بھی ھٹ جائے
    ھاتھ نہیں زخمی ھوتا ھے
    دل ھوتا ھے .. !
    دل کے ذخم ھمیشہ گہرے ھوتے ھیں
    زخم کو گہرا ھونا بھی تو چاھئیے ھے
    گہرا زخم ھی گہری نظم عطا کرتا ھے
    اور یہ نظمیں
    کہیں کہیں سے کھردری تو ھو سکتی ھیں
    لیکن سچ کا ٹانکا پورا اور پکّا ھے
    چُھو کر دیکھو
    یہ اک موچی کی نظمیں ھیں ۔۔
    موچی ھی ھوں
    شبدوں کے اک چوک میں بیٹھا ۔۔ !
    علی زریون

    - - - Updated - - -

    شاعری
    .
    شاعری ساز ہے ، آواز ہے، تصویریں ہیں
    جس کی ہر حرف میں رقصاں کئی تعبیریں ہیں
    ہیں مناظر لِئے احساس کو چُھوتی سطریں
    ایک اِک شعر کی کیا کیا نہیں تفسیریں ہیں
    یہ دِکھائے کبھی ہر رات سہانا سپنا
    اور کبھی خواب کی اُلٹی لِکھی تعبیریں ہیں
    قید ہیں لوگ کبھی گھر میں خود اپنے، اِس میں
    اور کبھی صُبحِ نوآزادی کی تنوِیریں ہیں
    دِل دُکھانے یا لُبھانے کو نہیں کیا اِس میں
    سر چُھپانے کو نہیں گھر کہیں جاگیریں ہیں
    گردِ غربت سے اٹے چہروں پہ وِیرانی لئے
    عِصمتیں لُٹتی جہاں ہیں، وہ بھی دہلیزیں ہیں
    اِس میں گردانا محبّت کو مُصیبت ہے کہیں
    اور کہیں پیار محبّت ہی کی تدبیریں ہیں
    حُسن مجبُور کہیں ہے، کہیں ظالم اِس میں
    پائے عاشق میں کبھی آہنی زنجیریں ہیں
    خوش خیالی رہے پڑھ کر کبھی رنجیدہ رہیں
    دِل کے قرطاس پہ ایسی کئی تحریریں ہیں
    شاعری، وہ نہ اندھیرے کی فقط رات خلش
    راہ کی جس میں بُجھی ساری ہی قندیلیں ہیں
    شاعری خُوب نہ سب کی، نہ بُری ساری خلش
    ہے نمایاں کہیں خُوبی، کہیں تقصیریں ہیں
    شفیق خلش

Page 6 of 9 FirstFirst ... 3456789 LastLast

Similar Threads

  1. Sana Ullah
    By sanny Gul in forum Introduction
    Replies: 8
    Last Post: 6th July 2014, 07:56 PM
  2. Sana Ali
    By Sana Kazmi in forum Introduction
    Replies: 21
    Last Post: 22nd April 2013, 10:20 AM
  3. AM sana
    By sana111 in forum Introduction
    Replies: 28
    Last Post: 28th March 2013, 05:23 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •