ایک ہفتہ سے سوشل میڈیا پر چائے والا چائے والا لگا رہا ۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد میڈیا نے بھی چائے والے کو دیکھایا ۔

اور میڈیا اُس چائے والے کو سامنے لے آیا اور اُس کا نام تھا ارشد خان ۔ ارشد خان چائے والا ۔۔

جو کہ اسلام آباد میں رہتا ہے اور سترہ سال عُمر ہے اس کی اور غیر تعلیم یافتہ ہے اور اپنا چائے کا کاروبار کرتا ہے اسلام آباد میں ۔۔

اس کی تصویر ایک پروفیشنل فوٹو گرافر نے لی تھی جو کہ وہاں چائے پینے آئے تھے اور آپ کو پتہ ہے فوٹوگرافر کا جنون ہوتا ہے تصویریں لینا

تو ایسے اُنہوں نے ارشد خان چائے والے کی بھی چائے بناتے ہوئے تصویر لے لی ۔ اور اُسے اپنے سوشل میڈیا پیج پر ڈال دی اور وہاں سے وہ پھیلنا شروع ہوئی ۔۔
سوشل میڈیا کے بعد پھر الیکٹرونک میڈیا کا بھی مقابلہ شروع ہوگیا ہر چینل اُس کے پاس پھنچ گیا اور اُس کا انٹرویو کرنے لگا۔۔۔

ارشد خان نے کو اپنے کام کروبار اور بزنس میں تو ہر کوئی شامل کرنا چاہتا تھا چاہے وہ اُس سے کام نکلوا کر بھی کرتے کیوں کہ ارشد خان مشہور تھا

اور جو بھی اُسے اپنے پاس لیتا اُس کا کام کاروبار کے چرچے ہوتے ۔ تو اُسی دوران اُسے ایک فیشن برانڈ نے کام دے دیا اور اب وہ وہاں ماڈلنگ کر رہا ہے

۔۔ بہت اچھی بات ہے یہ وہ چاہے خوبصورت ہو نہ ہو ، جیسا بھی ہے ایک غریب کے گھر میں خُوشی آئی اب اُس کے گھر میں پہلے سے زیادہ آمدن آئے گی

اور اس لڑکے کے اندر بھی جو اسلام آباد کی اونچی بلڈنگز اور بڑی کاریں دیکھ کر دل میں ارمان جاگتے تھے وہ شاید پورے ہوں ۔

تو ہمیں اسے پازیٹیو لینا چاہے ۔ ورنہ اللہ پاک نے ہر انسان کو خوبصورت بنایا ہے اصل خوبصورتی انسان کے اندرخوب سیرتی کی ہوتی ہے

اگر ایک خوبصورت انسان ہو آپ کو بے حد پسند آجائے اور آپ اُس کے ساتھ رشتہ قائم کرلیں مگر وہ اندر سے ظالم اور بد نیت ہو اور آپ کو بہت بُرا دھوکہ دے جائے تو ایسی خوبصورتی کا کیا فائدہ ؟

تو اپنے پاس رہنے والے ہر شخص کو خوبصورت سمجھا کریں اور انسان کی اندر کی خوبصورتی کو پھچانے اور سب کی قدر کریں۔

اور ہم دُعا کرتے ہیں کہ کہیں اس ارشد خان چائے والا کو بھی غلط راستے نہ لے جائیں ۔ لازمی نہیں ہے کہ اگر وہ خوبصورت ہے تو اُس لازمی فلموں میں کام کرنا چاہئے

ہمارا میڈیا جیسے اُس کے پاس پھنچا یہی سوال کرنے لگے آپ فلموں میں کام کریں گے آپ ڈراموں میں کام کریں گے وغیرہ وغیرہ۔

اُس کے لئے جو بھی حلال روزی ہو وہی اُسے مل جائے بہت ہے اور صاف سھتری اور ایسا نہیں کہ ایک سال بعد اُسے کاغذ کی طرح پھینک دیں اور پھر وہ وہیں پر کھڑا چائے بنا رہا ہو۔ یہ بُرا نہیں ہوگا کہ وہ دوبارہ چائے بنانے کا کاروبار کرنا پڑے ۔ پر اُسے تکلیف ضرور دے گا ۔

Credit: http://koom.pk/arshad-khan-chaiwala-story/