چاند , کبھی تو تاروں کی اس بھيڑ سے نکلے
اور مری کھڑکی ميں آئے , بالکل تنہا اور اکيلا
ميں اس کو باہوں ميں بھرلوں
ايک ہی سانس میں وہ سب باتيں کر لوں
جو ميرے تالو سے چمٹی
دل ميں سمٹی رہتی ہيں
سب کچھ ايسے ہی ہو جائے , جب نا
چاند مری کھڑکی ميں آئے، تب نا
-
"امجد اسلام امجد"
Bookmarks