امریکی ریاست الاباما کے شہر انٹرپرائز کی ایک مرکزی شاہراہ پر کپاس کی فصل کر برباد کرنے والی اس بد صورت سنڈی کا ایک بہت بڑا یادگاری مجسمہ نصب ہے۔
اس یادگاری مجسمے کے پیچھے ایک عجیب و غریب داستان ہے کہ ستر کی دہائی میں محض کپاس کی پیداوار پر چل رہے اس شہر کی ساری کی ساری فصل کو اس سنڈی نے حملہ کر کے صفحہ ہستی سے ہی مٹا دیا۔ معیشت کا سارا دارومدار اور آمدنی کا واحد مصدر کپاس نا رہا تو ناصرف کسانوں کی دنیا اندھیر ہوئی بلکہ شہر کی اقتصادی سرگرمی سے جڑا ہر رواں پہیہ بھی تھم کر رہ گیا۔
لوگ یہ سوچنے کیلیئے سر جوڑ کر بیٹھے کہ اب کونسی ایسی متبادل فصل اگائی جائے جس پر اس سنڈی کا حملہ نا ہوسکے، تو کپاس کے بدلے میں مونگ پھلی کاشت کرنے پر اتفاق رائے ہوا۔ اور لوگوں کیلئے یہ بات انتہائی حیرت انگیز تھی کہ مرحلہ وار مونگ پھلی کی آمدنی کپاس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے زیادہ ہو گئی تھی۔ بات اتنی ہی نہیں، آئندہ اس اس شہر کا نام ہی عالمی مرکز برائے مونگ پھلی پڑا اور مونگ پھلی اس شہر کی علامت بن ٹھہری۔
تاکہ لوگ اپنے آپ پر اس ضرر رساں سنڈی کا احسان عظیم نا بھول بیٹھیں اس لیئے لوگوں نے شہر کے سب سے نمایاں مقام پر اس سنڈی کا مجسمہ نصب کر دیا۔ جو کوئی اس مجسمے کو دیکھتا پکار اٹھتا کہ اگر یہ سنڈی اس وقت لوگوں کی فصل برباد نا کرتی تو لوگوں کے دل میں کبھی بھی مونگ پھلی اگانے کا خیال نا آتا، اور نا ہی شہر کی اقتصادی حالت بدلتی اور نا ہی لوگ اس طرح خوشحال بن پاتے۔
کچھ اسی طرح ہی ہماری زندگی کا سکون تلپٹ کرنے کو ہمیں کچھ درد آن چمٹتے ہیں، جن کی وجہ سے ہم اپنی کچھ عزیز چیزوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، مگر ہوتا یوں ہے کہ ہم بدلے میں ان سے بھی زیادہ نعمتوں سے نواز دیئے جاتے ہیں۔ بلکہ کئی دفعہ یوں بھی ہو جاتا ہے کہ ہمارا نقصاں ہمارے لیئے بہتر منافع کے در وا کر جاتا ہے۔ ۔ کیونکہ (ممکن ہے تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ حقیقتاً تمہارے لئے بہتر ہو، اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ حقیقتاً تمہارے لئے بری ہو – البقرة-216) یا پھر (ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت سی بھلائی رکھ دے – النساء-19)
Bookmarks