Results 1 to 8 of 8

Thread: چہرے کا پردہ قرآن اور حدیث کی روشنی مین

  1. #1
    maktabweb is offline Advance Member
    Last Online
    3rd October 2022 @ 12:09 PM
    Join Date
    19 Sep 2015
    Location
    Karachi
    Age
    61
    Gender
    Male
    Posts
    1,769
    Threads
    837
    Credits
    20,706
    Thanked
    267

    Default چہرے کا پردہ قرآن اور حدیث کی روشنی مین

    چہرے کا پردہ قرآن و سنت کی روشنی میں

    جہاں تک چہرے کے پردے کی بات ہے تو عورت کے لیے چہرے کا پردہ واجب ہے۔کتاب و سنت میں اس کے متعدد دلائل موجود ہیں۔خود عہدِ نبوی سے لے کر خلافتِ راشدہ تک تمام مسلم خواتین کا اسی پر عمل رہا ۔

    قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

    و لا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا(النور:31
    ”اور وہ (خواتین)اپنی زینت ظاہر نہ کریں،ہاں مگر وہ زینت جو ظاہر ہو جائے“۔

    یہاں پر زینت سے مراد وہ چیزیں ہیں جو خود بخود ظاہر ہو جاتی ہیں۔جیسے عورت کے بدن کا خاکہ یا خدّوخال،یا ہوا کی وجہ سے کبھی برقع یا چادر کھسک جائے توجو ظاہر ہو جائے ۔یعنی بلاارادہ خود سے جو کچھ بھی ظاہر ہو، وہ اس میں شامل ہے۔لیکن چہرے کو اس میں شمار نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ وہ اس کوجان بوجھ کر ہی کھولے گی۔

    ایک اور جگہ اللہ تعالی نے فرمایا:

    یا ایھا النبی قل لازوٰجک و بناتک و نساءالمومنین یدنین علیھن من جلٰبیبھن ذٰلک ادنیٰ ان یعرفن فلا یو ذین و کان اللہ غفوراً رحیماً(الاحزاب:33)

    ”ائے نبی!اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادر لٹکا لیا کریں،یہ (بات اس کے)زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچان لے جائیں اور انہیں ایذا نہ پہنچائی جائے،اور اللہ بہت بخشنے والا،نہایت رحم کرنے والا ہے۔“

    صحابیات نے اس آیت سے مرادپورے بدن کے ساتھ ساتھ چہرہ ڈھکنا بھی لیا تھا۔حضرت ام سلمہؓ نے فرمایا:

    ”جب یہ آیت نازل ہوئی تو انصاری خواتین سیاہ چادریں اوڑھے نکلیں۔“(ابوداود:4101)
    اور اگر چہرہ کھلا رہے گا تو کیا یہ ممکن ہے کہ عورت پہچان میں نہ آئے؟

    سورة نور میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

    ولا یضربن بارجلھن لیعلم ما یخفین من زینتھن(النور:24)

    ”اور اپنے پاوں (زمین پر)نہ ماریں تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جو وہ چھپاتی ہیں“۔

    یعنی اگر عورت نے پائل وغیرہ پہنی ہوئی ہے تو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ زمین پر پاوں مارتی چلے کہ مرد جھنکار سے اس کی طرف مائل ہو۔یہاں پر غور کرنے کی بات ہے کہ پائل تک سے تو منع کیا جا رہا ہے لیکن کیا ایسا ممکن ہے کہ چہرہ ہی جس میں سارا حسن اورکشش ہے، اسے یو ں ہی لوگوں کو اپنی طرف دعوت دینے کے لیے کھلا رکھنے کے لیے کہا جائے گا؟
    حضرت جابرؓسے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

    ”جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو نکاح کا پیغام بھیجے،اگر ممکن ہو تو اس کا وہ پہلو دیکھ لے جو اسے عورت کے ساتھ نکاح کرنے پر آمادہ کرے۔(اگر ایسا ممکن ہو تو)تو ضرور ایسا کرے“۔

    حضرت جابرؓ فرماتے ہیں :

    ”اس کے بعدمیں نے بنی سلمہ کی ایک خاتون کو نکاح کا پیغام بھیجا اور میں نے انہیں کھجوروں کے درختوں کے پیچھے چھپ کر دیکھنے کی کوشش کی ۔آخر کارمیں نے انہیں دیکھ لیا جس سے مجھے ان سے نکاح کی رغبت ہوئی اور میں نے ان سے شادی کر لی“۔(ابوداود:2082)

    قابلِ غور بات یہ ہے کہ اگر اس زمانے میں خواتین اپنے چہروں کو کھلا رکھتی تھیں تو حضرت جابرؓ کو اس خاتون کو چھپ کر دیکھنے کی کیا ضرورت تھی؟

    حضرت اسما ءبنت ابی بکرؓسے روایت ہے :

    ”ہم اجنبی مردوں سے چہرے چھپایا کرتے تھیں“۔(المستدرک للحاکم:1/454)
    شیخ الاسلام حافظ ابن حجر(852ھ)فرماتے ہیں:

    ”قدیم و جدید دونوں دور میں خواتین اجنبیوں سے چہرے کا پردہ کرتی ہیں“۔
    امام غزالی کے مطابق:

    ”مردوں کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ چہرا کھلا رکھتے اور عورتیں نقاب اوڑھ کر نکلا کرتی تھیں“۔(فتح الباری:9/337)

    فقہاءاحناف جیسے امام ابوبکرجصاص،امام علاوالدین،امام طحاوی اور حاشیہ ابن عابدین وغیرہ کے مطابق:

    ”خواتین کے لیے اجنبی یا غیر محرم مردوں کے سامنے چہرہ کھولنا جائز نہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ چہرہ ننگا کرنا فتنے کا باعث ہو سکتا ہے“۔

    مالکی مسلک کے حاملین اکابر فقہاءجیسے قاضی ابوبکر ابن العربی،قرطبی،امام ابن عبدالبراور امام آبی وغیرہ کے مطابق:
    ”عورت کے لیے چہرہ کھولنا بوقت ضرورت ہی جائزہے اور اگر فتنہ کا ڈر ہو تو عورت کے لیے چہرہ اور ہاتھ دونوں کو چھپانا ضروری ہے“۔(جواہر الاکلیل:1/41)

    اورموجودہ دور میں تو کوئی کافر ہی فتنے سے انکار کرسکتا ہے۔

    فقہاءشوافع جیسے اما م الحرمین جوینی،امام ابن رسلان،امام موزعی جیسے مشہور فقہاءکی رائے ہے کہ:

    ” فتنے کا خدشہ ہو یا نہ ہو،عورت کے لیے غیر محرم کے سامنے چہرہ کھولنا جائزنہیں ہے“۔(روضة الطالبین:7/27)

    بہرحال درج بالا دلیلیں تو قرآن و حدیث سے تھیں لیکن اگر عقلی طور سے بھی دیکھا جائے تو ایک انصاف پسند آدمی بہت اچھے سے سمجھتا ہے کہ چہرہ ہی عورت کے حسن کا مرجع و منبع ہے اور فتنہ اسی کو دیکھنے سے ہوتا ہے۔

    جو لوگ چہرے کاپردہ ضروری نہیں سمجھتے ہیں ان کو چاہیے کہ لڑکی کی منگنی کے وقت اس کاچہرہ دیکھنے کے بجائے صرف اس کا ہاتھ پیر ہی دیکھ لیا کریں،لیکن وہ ایسا نہیں کرتے ۔ اس وقت چہرہ دیکھنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کا اصل حسن کس میں ہے؟

    اسی ضمن میں ایک بات یہ بھی کہ بعض خواتین سے جب پردے کی بات کی جاتی ہے تو کہتی ہیں کہ اصل تو’ دل کا پردہ‘ ہونا چاہیے۔لیکن کیا ان کے دل امہات المومنین،نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں اور صحابہ کرام کی ماوں اور بہنوں سے زیادہ صاف اور پاکیزہ ہیں؟ہرگز نہیں،لیکن اس کے باوجود ان خواتین نے بشمول چہرے کے پردہ کیا۔اگر اس’ دل کے پردے‘ کے مفروضے کو ایک پل کے لیے مان بھی لیا جائے تو پھر لباس ہی پہننے کی کیا ضرورت رہتی ہے ؟بغیر لباس کے بھی تودل کا پردہ ہوسکتا ہے.... لیکن اس کے لیے کوئی راضی نہ ہوگا۔اس لیے صحیح بات یہ ہے کہ اللہ تعالی نے جو پردے کا حکم دیا ہے اس کو بے چوں چرا مان لیا جائے۔اسی میں دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی ہے۔


  2. #2
    Join Date
    26 Mar 2010
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    10,601
    Threads
    2397
    Credits
    107,695
    Thanked
    1656

    Default

    ماشاء اللہ۔ جزاک اللہ۔ آپ نے بہت محنت کی ہے۔

  3. #3
    Manahilkhan is offline Senior Member+
    Last Online
    9th September 2019 @ 01:12 PM
    Join Date
    12 Aug 2016
    Location
    Islamabad
    Age
    34
    Gender
    Female
    Posts
    172
    Threads
    36
    Credits
    1,383
    Thanked: 1

    Default

    Quote maktabweb said: View Post
    چہرے کا پردہ قرآن و سنت کی روشنی میں

    جہاں تک چہرے کے پردے کی بات ہے تو عورت کے لیے چہرے کا پردہ واجب ہے۔کتاب و سنت میں اس کے متعدد دلائل موجود ہیں۔خود عہدِ نبوی سے لے کر خلافتِ راشدہ تک تمام مسلم خواتین کا اسی پر عمل رہا ۔

    قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

    و لا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا(النور:31
    ”اور وہ (خواتین)اپنی زینت ظاہر نہ کریں،ہاں مگر وہ زینت جو ظاہر ہو جائے“۔

    یہاں پر زینت سے مراد وہ چیزیں ہیں جو خود بخود ظاہر ہو جاتی ہیں۔جیسے عورت کے بدن کا خاکہ یا خدّوخال،یا ہوا کی وجہ سے کبھی برقع یا چادر کھسک جائے توجو ظاہر ہو جائے ۔یعنی بلاارادہ خود سے جو کچھ بھی ظاہر ہو، وہ اس میں شامل ہے۔لیکن چہرے کو اس میں شمار نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ وہ اس کوجان بوجھ کر ہی کھولے گی۔

    ایک اور جگہ اللہ تعالی نے فرمایا:

    یا ایھا النبی قل لازوٰجک و بناتک و نساءالمومنین یدنین علیھن من جلٰبیبھن ذٰلک ادنیٰ ان یعرفن فلا یو ذین و کان اللہ غفوراً رحیماً(الاحزاب:33)

    ”ائے نبی!اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادر لٹکا لیا کریں،یہ (بات اس کے)زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچان لے جائیں اور انہیں ایذا نہ پہنچائی جائے،اور اللہ بہت بخشنے والا،نہایت رحم کرنے والا ہے۔“

    صحابیات نے اس آیت سے مرادپورے بدن کے ساتھ ساتھ چہرہ ڈھکنا بھی لیا تھا۔حضرت ام سلمہؓ نے فرمایا:

    ”جب یہ آیت نازل ہوئی تو انصاری خواتین سیاہ چادریں اوڑھے نکلیں۔“(ابوداود:4101)
    اور اگر چہرہ کھلا رہے گا تو کیا یہ ممکن ہے کہ عورت پہچان میں نہ آئے؟

    سورة نور میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

    ولا یضربن بارجلھن لیعلم ما یخفین من زینتھن(النور:24)

    ”اور اپنے پاوں (زمین پر)نہ ماریں تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جو وہ چھپاتی ہیں“۔

    یعنی اگر عورت نے پائل وغیرہ پہنی ہوئی ہے تو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ زمین پر پاوں مارتی چلے کہ مرد جھنکار سے اس کی طرف مائل ہو۔یہاں پر غور کرنے کی بات ہے کہ پائل تک سے تو منع کیا جا رہا ہے لیکن کیا ایسا ممکن ہے کہ چہرہ ہی جس میں سارا حسن اورکشش ہے، اسے یو ں ہی لوگوں کو اپنی طرف دعوت دینے کے لیے کھلا رکھنے کے لیے کہا جائے گا؟
    حضرت جابرؓسے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

    ”جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو نکاح کا پیغام بھیجے،اگر ممکن ہو تو اس کا وہ پہلو دیکھ لے جو اسے عورت کے ساتھ نکاح کرنے پر آمادہ کرے۔(اگر ایسا ممکن ہو تو)تو ضرور ایسا کرے“۔

    حضرت جابرؓ فرماتے ہیں :

    ”اس کے بعدمیں نے بنی سلمہ کی ایک خاتون کو نکاح کا پیغام بھیجا اور میں نے انہیں کھجوروں کے درختوں کے پیچھے چھپ کر دیکھنے کی کوشش کی ۔آخر کارمیں نے انہیں دیکھ لیا جس سے مجھے ان سے نکاح کی رغبت ہوئی اور میں نے ان سے شادی کر لی“۔(ابوداود:2082)

    قابلِ غور بات یہ ہے کہ اگر اس زمانے میں خواتین اپنے چہروں کو کھلا رکھتی تھیں تو حضرت جابرؓ کو اس خاتون کو چھپ کر دیکھنے کی کیا ضرورت تھی؟

    حضرت اسما ءبنت ابی بکرؓسے روایت ہے :

    ”ہم اجنبی مردوں سے چہرے چھپایا کرتے تھیں“۔(المستدرک للحاکم:1/454)
    شیخ الاسلام حافظ ابن حجر(852ھ)فرماتے ہیں:

    ”قدیم و جدید دونوں دور میں خواتین اجنبیوں سے چہرے کا پردہ کرتی ہیں“۔
    امام غزالی کے مطابق:

    ”مردوں کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ چہرا کھلا رکھتے اور عورتیں نقاب اوڑھ کر نکلا کرتی تھیں“۔(فتح الباری:9/337)

    فقہاءاحناف جیسے امام ابوبکرجصاص،امام علاوالدین،امام طحاوی اور حاشیہ ابن عابدین وغیرہ کے مطابق:

    ”خواتین کے لیے اجنبی یا غیر محرم مردوں کے سامنے چہرہ کھولنا جائز نہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ چہرہ ننگا کرنا فتنے کا باعث ہو سکتا ہے“۔

    مالکی مسلک کے حاملین اکابر فقہاءجیسے قاضی ابوبکر ابن العربی،قرطبی،امام ابن عبدالبراور امام آبی وغیرہ کے مطابق:
    ”عورت کے لیے چہرہ کھولنا بوقت ضرورت ہی جائزہے اور اگر فتنہ کا ڈر ہو تو عورت کے لیے چہرہ اور ہاتھ دونوں کو چھپانا ضروری ہے“۔(جواہر الاکلیل:1/41)

    اورموجودہ دور میں تو کوئی کافر ہی فتنے سے انکار کرسکتا ہے۔

    فقہاءشوافع جیسے اما م الحرمین جوینی،امام ابن رسلان،امام موزعی جیسے مشہور فقہاءکی رائے ہے کہ:

    ” فتنے کا خدشہ ہو یا نہ ہو،عورت کے لیے غیر محرم کے سامنے چہرہ کھولنا جائزنہیں ہے“۔(روضة الطالبین:7/27)

    بہرحال درج بالا دلیلیں تو قرآن و حدیث سے تھیں لیکن اگر عقلی طور سے بھی دیکھا جائے تو ایک انصاف پسند آدمی بہت اچھے سے سمجھتا ہے کہ چہرہ ہی عورت کے حسن کا مرجع و منبع ہے اور فتنہ اسی کو دیکھنے سے ہوتا ہے۔

    جو لوگ چہرے کاپردہ ضروری نہیں سمجھتے ہیں ان کو چاہیے کہ لڑکی کی منگنی کے وقت اس کاچہرہ دیکھنے کے بجائے صرف اس کا ہاتھ پیر ہی دیکھ لیا کریں،لیکن وہ ایسا نہیں کرتے ۔ اس وقت چہرہ دیکھنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کا اصل حسن کس میں ہے؟

    اسی ضمن میں ایک بات یہ بھی کہ بعض خواتین سے جب پردے کی بات کی جاتی ہے تو کہتی ہیں کہ اصل تو’ دل کا پردہ‘ ہونا چاہیے۔لیکن کیا ان کے دل امہات المومنین،نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں اور صحابہ کرام کی ماوں اور بہنوں سے زیادہ صاف اور پاکیزہ ہیں؟ہرگز نہیں،لیکن اس کے باوجود ان خواتین نے بشمول چہرے کے پردہ کیا۔اگر اس’ دل کے پردے‘ کے مفروضے کو ایک پل کے لیے مان بھی لیا جائے تو پھر لباس ہی پہننے کی کیا ضرورت رہتی ہے ؟بغیر لباس کے بھی تودل کا پردہ ہوسکتا ہے.... لیکن اس کے لیے کوئی راضی نہ ہوگا۔اس لیے صحیح بات یہ ہے کہ اللہ تعالی نے جو پردے کا حکم دیا ہے اس کو بے چوں چرا مان لیا جائے۔اسی میں دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی ہے۔

    Fantastic sharing .. thanks dear
    Also check my other Threads:

    Latest VPN Fast Master

  4. #4
    AsifSattarvi's Avatar
    AsifSattarvi is offline Advance Member
    Last Online
    12th October 2022 @ 02:54 PM
    Join Date
    20 May 2012
    Gender
    Male
    Posts
    6,594
    Threads
    104
    Credits
    30,058
    Thanked
    960

    Default

    آپ نے پردے کے حوالے سے بہت ہی معلوماتی شئیرینگ کی ہے
    پر
    آج کی عورت اس بات پر راضی ہی نظر نہیں آتی ہے
    اور آپ کی شئیرینگ کے آخری پیرا گراف والی بات سامنے دیکھنے اور سننے کو ملتی ہے

    اللہ پاک ہماری عورتوں کو دین کی درست سمجھ عطا فرمائے
    آج باپ بھائی سمجھاتے تو ہیں
    مگر
    فیشن اور حقوقِ نسواں کی ماری آج کی عورت ہے کہ سمجھ نہیں رہی ہے

    خواتین کے لیے اجنبی یا غیر محرم مردوں کے سامنے چہرہ کھولنا جائز نہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ چہرہ ننگا کرنا فتنے کا باعث ہو سکتا ہے

  5. #5
    Join Date
    26 Mar 2010
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    10,601
    Threads
    2397
    Credits
    107,695
    Thanked
    1656

    Default

    Quote AsifSattarvi said: View Post
    آپ نے پردے کے حوالے سے بہت ہی معلوماتی شئیرینگ کی ہے
    پر
    آج کی عورت اس بات پر راضی ہی نظر نہیں آتی ہے
    اور آپ کی شئیرینگ کے آخری پیرا گراف والی بات سامنے دیکھنے اور سننے کو ملتی ہے

    اللہ پاک ہماری عورتوں کو دین کی درست سمجھ عطا فرمائے
    آج باپ بھائی سمجھاتے تو ہیں
    مگر
    فیشن اور حقوقِ نسواں کی ماری آج کی عورت ہے کہ سمجھ نہیں رہی ہے

    خواتین کے لیے اجنبی یا غیر محرم مردوں کے سامنے چہرہ کھولنا جائز نہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ چہرہ ننگا کرنا فتنے کا باعث ہو سکتا ہے
    میں بھی آپ کی اس بات سے متفق ہوں ۔
    اور آج کل کے جو حالات ہیں ان میں ان عورتوں کا بڑا ہاتھ ہے۔ جو پردے کا حکم نہیں مانتیں ۔ اور سرعام کھلی بلکہ ننگی پھرتی ہیں ۔
    اسی لئے اللہ تعالٰی نے یہ بھی ارشاد فرمایا تھا کہ جہنم میں زیادہ تعداد عورتوں کی ہو گی ۔
    اللہ ہم سب کو دین سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔

    Sent from my SM-G900H using ITD Mobile App
    Last edited by Shaheen Latif; 25th December 2016 at 09:21 PM.

  6. #6
    AsifSattarvi's Avatar
    AsifSattarvi is offline Advance Member
    Last Online
    12th October 2022 @ 02:54 PM
    Join Date
    20 May 2012
    Gender
    Male
    Posts
    6,594
    Threads
    104
    Credits
    30,058
    Thanked
    960

    Default

    پر یہ بھی تو فرمایا گیا ہے کہ
    ایک عورت ۔۔۔چار۔۔۔مردوں کو جہنم میں لے کر جائے گیا
    اسی حوالے سے

  7. #7
    yasirashraf1 is offline Advance Member
    Last Online
    29th June 2023 @ 07:57 PM
    Join Date
    16 Oct 2012
    Location
    islamabad
    Gender
    Male
    Posts
    1,570
    Threads
    41
    Thanked
    45

    Default

    thanks for sharing

  8. #8
    Baazigar's Avatar
    Baazigar is offline V.I.P
    Last Online
    14th April 2024 @ 03:03 PM
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,911
    Threads
    482
    Credits
    148,899
    Thanked
    970

    Default

    Quote maktabweb said: View Post
    چہرے کا پردہ قرآن و سنت کی روشنی میں

    جہاں تک چہرے کے پردے کی بات ہے تو عورت کے لیے چہرے کا پردہ واجب ہے۔کتاب و سنت میں اس کے متعدد دلائل موجود ہیں۔خود عہدِ نبوی سے لے کر خلافتِ راشدہ تک تمام مسلم خواتین کا اسی پر عمل رہا ۔

    قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

    و لا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا(النور:31
    ”اور وہ (خواتین)اپنی زینت ظاہر نہ کریں،ہاں مگر وہ زینت جو ظاہر ہو جائے“۔

    یہاں پر زینت سے مراد وہ چیزیں ہیں جو خود بخود ظاہر ہو جاتی ہیں۔جیسے عورت کے بدن کا خاکہ یا خدّوخال،یا ہوا کی وجہ سے کبھی برقع یا چادر کھسک جائے توجو ظاہر ہو جائے ۔یعنی بلاارادہ خود سے جو کچھ بھی ظاہر ہو، وہ اس میں شامل ہے۔لیکن چہرے کو اس میں شمار نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ وہ اس کوجان بوجھ کر ہی کھولے گی۔

    ایک اور جگہ اللہ تعالی نے فرمایا:

    یا ایھا النبی قل لازوٰجک و بناتک و نساءالمومنین یدنین علیھن من جلٰبیبھن ذٰلک ادنیٰ ان یعرفن فلا یو ذین و کان اللہ غفوراً رحیماً(الاحزاب:33)

    ”ائے نبی!اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادر لٹکا لیا کریں،یہ (بات اس کے)زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچان لے جائیں اور انہیں ایذا نہ پہنچائی جائے،اور اللہ بہت بخشنے والا،نہایت رحم کرنے والا ہے۔“

    صحابیات نے اس آیت سے مرادپورے بدن کے ساتھ ساتھ چہرہ ڈھکنا بھی لیا تھا۔حضرت ام سلمہؓ نے فرمایا:

    ”جب یہ آیت نازل ہوئی تو انصاری خواتین سیاہ چادریں اوڑھے نکلیں۔“(ابوداود:4101)
    اور اگر چہرہ کھلا رہے گا تو کیا یہ ممکن ہے کہ عورت پہچان میں نہ آئے؟

    سورة نور میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

    ولا یضربن بارجلھن لیعلم ما یخفین من زینتھن(النور:24)

    ”اور اپنے پاوں (زمین پر)نہ ماریں تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جو وہ چھپاتی ہیں“۔

    یعنی اگر عورت نے پائل وغیرہ پہنی ہوئی ہے تو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ زمین پر پاوں مارتی چلے کہ مرد جھنکار سے اس کی طرف مائل ہو۔یہاں پر غور کرنے کی بات ہے کہ پائل تک سے تو منع کیا جا رہا ہے لیکن کیا ایسا ممکن ہے کہ چہرہ ہی جس میں سارا حسن اورکشش ہے، اسے یو ں ہی لوگوں کو اپنی طرف دعوت دینے کے لیے کھلا رکھنے کے لیے کہا جائے گا؟
    حضرت جابرؓسے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

    ”جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو نکاح کا پیغام بھیجے،اگر ممکن ہو تو اس کا وہ پہلو دیکھ لے جو اسے عورت کے ساتھ نکاح کرنے پر آمادہ کرے۔(اگر ایسا ممکن ہو تو)تو ضرور ایسا کرے“۔

    حضرت جابرؓ فرماتے ہیں :

    ”اس کے بعدمیں نے بنی سلمہ کی ایک خاتون کو نکاح کا پیغام بھیجا اور میں نے انہیں کھجوروں کے درختوں کے پیچھے چھپ کر دیکھنے کی کوشش کی ۔آخر کارمیں نے انہیں دیکھ لیا جس سے مجھے ان سے نکاح کی رغبت ہوئی اور میں نے ان سے شادی کر لی“۔(ابوداود:2082)

    قابلِ غور بات یہ ہے کہ اگر اس زمانے میں خواتین اپنے چہروں کو کھلا رکھتی تھیں تو حضرت جابرؓ کو اس خاتون کو چھپ کر دیکھنے کی کیا ضرورت تھی؟

    حضرت اسما ءبنت ابی بکرؓسے روایت ہے :

    ”ہم اجنبی مردوں سے چہرے چھپایا کرتے تھیں“۔(المستدرک للحاکم:1/454)
    شیخ الاسلام حافظ ابن حجر(852ھ)فرماتے ہیں:

    ”قدیم و جدید دونوں دور میں خواتین اجنبیوں سے چہرے کا پردہ کرتی ہیں“۔
    امام غزالی کے مطابق:

    ”مردوں کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ چہرا کھلا رکھتے اور عورتیں نقاب اوڑھ کر نکلا کرتی تھیں“۔(فتح الباری:9/337)

    فقہاءاحناف جیسے امام ابوبکرجصاص،امام علاوالدین،امام طحاوی اور حاشیہ ابن عابدین وغیرہ کے مطابق:

    ”خواتین کے لیے اجنبی یا غیر محرم مردوں کے سامنے چہرہ کھولنا جائز نہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ چہرہ ننگا کرنا فتنے کا باعث ہو سکتا ہے“۔

    مالکی مسلک کے حاملین اکابر فقہاءجیسے قاضی ابوبکر ابن العربی،قرطبی،امام ابن عبدالبراور امام آبی وغیرہ کے مطابق:
    ”عورت کے لیے چہرہ کھولنا بوقت ضرورت ہی جائزہے اور اگر فتنہ کا ڈر ہو تو عورت کے لیے چہرہ اور ہاتھ دونوں کو چھپانا ضروری ہے“۔(جواہر الاکلیل:1/41)

    اورموجودہ دور میں تو کوئی کافر ہی فتنے سے انکار کرسکتا ہے۔

    فقہاءشوافع جیسے اما م الحرمین جوینی،امام ابن رسلان،امام موزعی جیسے مشہور فقہاءکی رائے ہے کہ:

    ” فتنے کا خدشہ ہو یا نہ ہو،عورت کے لیے غیر محرم کے سامنے چہرہ کھولنا جائزنہیں ہے“۔(روضة الطالبین:7/27)

    بہرحال درج بالا دلیلیں تو قرآن و حدیث سے تھیں لیکن اگر عقلی طور سے بھی دیکھا جائے تو ایک انصاف پسند آدمی بہت اچھے سے سمجھتا ہے کہ چہرہ ہی عورت کے حسن کا مرجع و منبع ہے اور فتنہ اسی کو دیکھنے سے ہوتا ہے۔

    جو لوگ چہرے کاپردہ ضروری نہیں سمجھتے ہیں ان کو چاہیے کہ لڑکی کی منگنی کے وقت اس کاچہرہ دیکھنے کے بجائے صرف اس کا ہاتھ پیر ہی دیکھ لیا کریں،لیکن وہ ایسا نہیں کرتے ۔ اس وقت چہرہ دیکھنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کا اصل حسن کس میں ہے؟

    اسی ضمن میں ایک بات یہ بھی کہ بعض خواتین سے جب پردے کی بات کی جاتی ہے تو کہتی ہیں کہ اصل تو’ دل کا پردہ‘ ہونا چاہیے۔لیکن کیا ان کے دل امہات المومنین،نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں اور صحابہ کرام کی ماوں اور بہنوں سے زیادہ صاف اور پاکیزہ ہیں؟ہرگز نہیں،لیکن اس کے باوجود ان خواتین نے بشمول چہرے کے پردہ کیا۔اگر اس’ دل کے پردے‘ کے مفروضے کو ایک پل کے لیے مان بھی لیا جائے تو پھر لباس ہی پہننے کی کیا ضرورت رہتی ہے ؟بغیر لباس کے بھی تودل کا پردہ ہوسکتا ہے.... لیکن اس کے لیے کوئی راضی نہ ہوگا۔اس لیے صحیح بات یہ ہے کہ اللہ تعالی نے جو پردے کا حکم دیا ہے اس کو بے چوں چرا مان لیا جائے۔اسی میں دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی ہے۔

    بہت عمدہ تحریر ہے
    جزاک اللہ خیر

Similar Threads

  1. Replies: 10
    Last Post: 11th April 2018, 11:35 AM
  2. Replies: 9
    Last Post: 26th November 2016, 10:08 AM
  3. Replies: 23
    Last Post: 19th October 2014, 08:23 PM
  4. Replies: 0
    Last Post: 7th November 2009, 12:38 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •