Results 1 to 5 of 5

Thread: کڑکتے قہقے

  1. #1
    azum gabar is offline Senior Member+
    Last Online
    18th November 2018 @ 10:20 PM
    Join Date
    28 Dec 2015
    Age
    26
    Gender
    Male
    Posts
    149
    Threads
    27
    Credits
    989
    Thanked
    2

    Default کڑکتے قہقے

    #کڑکتے_قہقے
    وزیر اعلی پنجاب عزت محاب شہباز شریف اپنے ترقیاتی کاموں اور ترقی یافتہ صوبے کی وجہ سے ہم پسماندہ صوبے کے باشندوں کیلیے پہلے سے اسم نکرہ کے انتہا پر تھے. کبھی میٹرو بسوں کے شور کی کڑک تو کبھی پڑھے لکھے پنجاب کے نعروں کی کڑک دور سے ہی سنتے رہتے تھے ان کے ترقی کی کڑک بریکنگ نیوز کی کڑک اور کڑکتی غداری بھی ہمارے لیے باعث سوغات تھے ہی کہ اپنے پسماندگی کی کڑک بھی سن لیے نجانے یہ کڑک دار قہقے بلوچستان کی پسماندگی پر تھے یا بلوچ طلبہ کی سوچھ پر یا اپنے غرور ترقی پر یا سی پیک پر؟ کہیں ایسا تو نہیں جو سی پیک وہ ہمیں سناتے رہتے ہیں ان کو خود اپنے ہی سی پیک سنے میں لطیفے یاد آتے ہونگے اور بے گمان قہقے نکلتے ہونگے اگر ایسا ہی ہے تو جو سی پیک پر بنگڑے ڈالتے ہیں سڑکیں بناتی ہیں فیکٹریاں لگاتی ہیں لاہور میں بیٹھ کر معاہدے دستخط کرتے ہیں اگر ان کو سی پیک پر کڑکتے قہقے آتے ہوں تو وہ جن کو پینے کو پانی نہیں کھلے سمندر مائیگیری کی اجازت نہیں v i p کی سیکیورٹی کییلے اپنے سڑکوں پر نکلنے کی اجازت نہیں تو وہ سی پیک سی پیک کا سن کر اپنے آنسوں پی کر گٹتی آواز میں اندر سے ہی سسکتے ہیں اور اگر انہی کی منہ سے سی پیک کا سن کر سی پیک کے آقا کڑکتے قہقے لگائینگے تو کڑک کی گونج کدھر تک نہ جائیگی....
    اکثر و بیشتر ان کے کڑکتے بیانات ہمیں تو سنائے جاتے ہیں اگر نہ بھی سننا چائیں تو مگر جن کڑکتے قہقوں نے بے تحاشہ ماحول کو گرم اور سی پیک کی ترقی کو درم برم رکھا وہی قہقے کی کڑکتی گونج کتنا ہی اچھا ہوتا اگر سی پیک زدہ پیاسے و محروم طلبہ کے حق میں دانش اسکول کی کوالٹی تعلیم اور ترقیاتی کاموں پر پنجاب میں استعمال ہونے والی بجٹ پر ایک اظہار خیال ہوتا تو یہ بچے بلوچستان لوٹ کر اپنے وزرا اور منتخب نمائندگان کو شہباز شیر شریف کی مثالیں دے کر ان کے نقش قدم پر چلنے کی ہدایت یا کم از کم مطالبہ کرتے مگر افسوس کہ معصوم طالب علم جن کا تعلق ایک پسماندہ صوبے سے ہو پہلی دفعہ اس ترقی کے قریب آکر میلوں کا فاصلہ پیاسے حلق لے کر آئے تھے وہ بھی بچیاں جن کے لیے گھر سے کالج کی گیٹ تک کا آنا نجانے کتنے کڑکتے کڑوی زبانوں کی کڑوی الفاظ سے کٹھن فاصلہ ہوگا جب اس عالم میں ان کو یہ موقع دیا گیا کہ ترقی کو قریب سے دیکھ سکیں تو اس پر شریف شیر نے ایسے داڑا کہ داڑ کی کڑک نجانے پھر کسی طالب علم کو یہ قابل بناے ئے بھی کہ وہ اپنی ترقی پر سوالات اٹھانے کی جرت بھی کرے اور کوئی بچّی ....؟
    خیر جو جالب کی پکار پر نہ اٹھ سکے کہ "جاگ میرے پنجاب" مگر پھر بھی نہ جاگ سکے جو فیض و فراز کے الفاظ کی گونج سے نہ جاگ سکے، جن کو شاید گہری نیند سے اٹھنے کی خواہش ہی نہ تھی کبھی . مگر ایک بلوچ طالبعلم نے ان کو ایسے جگایا کہ انھیں اپنی بے سمائی کی نیند پر ایسی ہنسی آئی کہ پھر ہنسی قہقے میں کڑک کڑک کر جلھس گئی. مگر نیک خواہشات کے ساتھ یہ امید ضرور کرتے ہیں کہ آئندہ پھر کبھی کسی بھی ترقی یافتہ حلقے کو اگر شدت سے قہقے مارنے ہوں تو بلوچ طالب علموں کو ضرور یاد کرینگے. اور اپنے لیے ان معصوم زبانوں سے نکلنے والی بے ترتیب گرائمر سے چور سوالوں کو انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ سمجھ کر چند اور طالب علموں کو ترقی کی زیارت نصیب کرائینگےـ ویسے بھی کڑک سے بلوچستان کے طالب علم عادی ہوچکے ہیں کیا برا ہوا اگر کڑک کا طریقہ بدل گیا. کم از کم ہوائی جہاز کا سفر تو کیا وہ بھی PIA کا اور جس لاہور کو بس نوٹوں اور ٹی وی کے اسکرینوں پر دیکھ کر ہی میگا سٹی کے طالب علم بادشاہی مسجد کی تاریخ. مینار پاکستان کی لمبائی اور شاہی قلعے کی داستانوں کو امتحانی سوالات کے لیے حفظ کیا کرتے تھے ایک کڑکتے قہقے کے بدلے کیا ہوا مگر وہ سب تو دیکھنا نصیب ہواـ اور کچھ نہ سہی "#جنے_لاہور_نہیں_ویکھیا_وہ_جمیا_ہی_نہیں" یہ طالب علم اپنی پیدائش کی ثبوت تو دے آئےـ اور ھم بلوچستان کے طالب علم چونکہ پسماندہ صوبے کے باشندے ہیں اس لیے ہر عمل کو سمجھے بغیر اس کا برا مانتے ہیں کیا پتہ یہ بھی مشہور ہو کہ 'جس کی بات پر قہقے نہ ہوں سمجھو اس نے کچھ بولا ہی نہیں' تب تو ایک ترقی کی قریبی زیارت کے کرامات کے بدلےے پیدا بھی ہوئے اور بولنا بھی سیکھ لیا اب بس انتظار ہوگا اگلے کسی مہا شیر کا جن کو قہقوں کی کڑک دلانے کیلے بلوچستان سے طالب علموں کی ضرورت ہو.....

  2. #2
    Ali_Raza12 is offline Member
    Last Online
    8th January 2017 @ 10:30 AM
    Join Date
    11 Sep 2016
    Gender
    Male
    Posts
    485
    Threads
    27
    Thanked
    8

    Default

    خوب ..

  3. #3
    Umarkhan147's Avatar
    Umarkhan147 is offline Advance Member
    Last Online
    28th August 2022 @ 03:30 PM
    Join Date
    22 Dec 2015
    Location
    Faisalabad
    Age
    29
    Gender
    Male
    Posts
    4,881
    Threads
    244
    Credits
    41,435
    Thanked
    301

    Default

    ﻧﺎﺋﺲ ﺷﯿﺌﺮﻧﮓ

  4. #4
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,912
    Threads
    482
    Credits
    148,899
    Thanked
    970

    Default

    Thanks for Sharing

  5. #5
    leezuka389's Avatar
    leezuka389 is offline Advance Member
    Last Online
    13th April 2024 @ 10:13 AM
    Join Date
    04 Nov 2015
    Gender
    Male
    Posts
    6,596
    Threads
    39
    Credits
    58,143
    Thanked
    294

    Default

    [QUOTE=azum gabar;5764233]#کڑکتے_قہقے
    وزیر اعلی پنجاب عزت محاب شہباز شریف اپنے ترقیاتی کاموں اور ترقی یافتہ صوبے کی وجہ سے ہم پسماندہ صوبے کے باشندوں کیلیے پہلے سے اسم نکرہ کے انتہا پر تھے. کبھی میٹرو بسوں کے شور کی کڑک تو کبھی پڑھے لکھے پنجاب کے نعروں کی کڑک دور سے ہی سنتے رہتے تھے ان کے ترقی کی کڑک بریکنگ نیوز کی کڑک اور کڑکتی غداری بھی ہمارے لیے باعث سوغات تھے ہی کہ اپنے پسماندگی کی کڑک بھی سن لیے نجانے یہ کڑک دار قہقے بلوچستان کی پسماندگی پر تھے یا بلوچ طلبہ کی سوچھ پر یا اپنے غرور ترقی پر یا سی پیک پر؟ کہیں ایسا تو نہیں جو سی پیک وہ ہمیں سناتے رہتے ہیں ان کو خود اپنے ہی سی پیک سنے میں لطیفے یاد آتے ہونگے اور بے گمان قہقے نکلتے ہونگے اگر ایسا ہی ہے تو جو سی پیک پر بنگڑے ڈالتے ہیں سڑکیں بناتی ہیں فیکٹریاں لگاتی ہیں لاہور میں بیٹھ کر معاہدے دستخط کرتے ہیں اگر ان کو سی پیک پر کڑکتے قہقے آتے ہوں تو وہ جن کو پینے کو پانی نہیں کھلے سمندر مائیگیری کی اجازت نہیں v i p کی سیکیورٹی کییلے اپنے سڑکوں پر نکلنے کی اجازت نہیں تو وہ سی پیک سی پیک کا سن کر اپنے آنسوں پی کر گٹتی آواز میں اندر سے ہی سسکتے ہیں اور اگر انہی کی منہ سے سی پیک کا سن کر سی پیک کے آقا کڑکتے قہقے لگائینگے تو کڑک کی گونج کدھر تک نہ جائیگی....
    اکثر و بیشتر ان کے کڑکتے بیانات ہمیں تو سنائے جاتے ہیں اگر نہ بھی سننا چائیں تو مگر جن کڑکتے قہقوں نے بے تحاشہ ماحول کو گرم اور سی پیک کی ترقی کو درم برم رکھا وہی قہقے کی کڑکتی گونج کتنا ہی اچھا ہوتا اگر سی پیک زدہ پیاسے و محروم طلبہ کے حق میں دانش اسکول کی کوالٹی تعلیم اور ترقیاتی کاموں پر پنجاب میں استعمال ہونے والی بجٹ پر ایک اظہار خیال ہوتا تو یہ بچے بلوچستان لوٹ کر اپنے وزرا اور منتخب نمائندگان کو شہباز شیر شریف کی مثالیں دے کر ان کے نقش قدم پر چلنے کی ہدایت یا کم از کم مطالبہ کرتے مگر افسوس کہ معصوم طالب علم جن کا تعلق ایک پسماندہ صوبے سے ہو پہلی دفعہ اس ترقی کے قریب آکر میلوں کا فاصلہ پیاسے حلق لے کر آئے تھے وہ بھی بچیاں جن کے لیے گھر سے کالج کی گیٹ تک کا آنا نجانے کتنے کڑکتے کڑوی زبانوں کی کڑوی الفاظ سے کٹھن فاصلہ ہوگا جب اس عالم میں ان کو یہ موقع دیا گیا کہ ترقی کو قریب سے دیکھ سکیں تو اس پر شریف شیر نے ایسے داڑا کہ داڑ کی کڑک نجانے پھر کسی طالب علم کو یہ قابل بناے ئے بھی کہ وہ اپنی ترقی پر سوالات اٹھانے کی جرت بھی کرے اور کوئی بچّی ....؟
    خیر جو جالب کی پکار پر نہ اٹھ سکے کہ "جاگ میرے پنجاب" مگر پھر بھی نہ جاگ سکے جو فیض و فراز کے الفاظ کی گونج سے نہ جاگ سکے، جن کو شاید گہری نیند سے اٹھنے کی خواہش ہی نہ تھی کبھی . مگر ایک بلوچ طالبعلم نے ان کو ایسے جگایا کہ انھیں اپنی بے سمائی کی نیند پر ایسی ہنسی آئی کہ پھر ہنسی قہقے میں کڑک کڑک کر جلھس گئی. مگر نیک خواہشات کے ساتھ یہ امید ضرور کرتے ہیں کہ آئندہ پھر کبھی کسی بھی ترقی یافتہ حلقے کو اگر شدت سے قہقے مارنے ہوں تو بلوچ طالب علموں کو ضرور یاد کرینگے. اور اپنے لیے ان معصوم زبانوں سے نکلنے والی بے ترتیب گرائمر سے چور سوالوں کو انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ سمجھ کر چند اور طالب علموں کو ترقی کی زیارت نصیب کرائینگےـ ویسے بھی کڑک سے بلوچستان کے طالب علم عادی ہوچکے ہیں کیا برا ہوا اگر کڑک کا طریقہ بدل گیا. کم از کم ہوائی جہاز کا سفر تو کیا وہ بھی PIA کا اور جس لاہور کو بس نوٹوں اور ٹی وی کے اسکرینوں پر دیکھ کر ہی میگا سٹی کے طالب علم بادشاہی مسجد کی تاریخ. مینار پاکستان کی لمبائی اور شاہی قلعے کی داستانوں کو امتحانی سوالات کے لیے حفظ کیا کرتے تھے ایک کڑکتے قہقے کے بدلے کیا ہوا مگر وہ سب تو دیکھنا نصیب ہواـ اور کچھ نہ سہی "#جنے_لاہور_نہیں_ویکھیا_وہ_جمیا_ہی_نہیں" یہ طالب علم اپنی پیدائش کی ثبوت تو دے آئےـ اور ھم بلوچستان کے طالب علم چونکہ پسماندہ صوبے کے باشندے ہیں اس لیے ہر عمل کو سمجھے بغیر اس کا برا مانتے ہیں کیا پتہ یہ بھی مشہور ہو کہ 'جس کی بات پر قہقے نہ ہوں سمجھو اس نے کچھ بولا ہی نہیں' تب تو ایک ترقی کی قریبی زیارت کے کرامات کے بدلےے پیدا بھی ہوئے اور بولنا بھی سیکھ لیا اب بس انتظار ہوگا اگلے کسی مہا شیر کا جن کو قہقوں کی کڑک دلانے کیلے بلوچستان سے طالب علموں کی ضرورت ہو.....[/QUOTE

    ﺑﮩﺖ ﻋﻤﺪﮦ
    ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﺌﯿﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺑﮩﺖ ﺷﮑﺮﯾﮧ

Similar Threads

  1. Replies: 16
    Last Post: 28th September 2019, 01:12 PM
  2. صومالیہ کے قزاق کتنے طاقتور ہیں
    By amjadattari in forum General Knowledge
    Replies: 10
    Last Post: 13th November 2016, 01:16 AM
  3. آگے بڑھے نہ قصۂ عشقِ بتاں سے ہم
    By Wasiq Khan in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 3
    Last Post: 11th October 2012, 09:44 PM
  4. Replies: 15
    Last Post: 23rd January 2011, 08:32 PM
  5. گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھے
    By sirf aaj in forum Sunnat aur Hadees
    Replies: 3
    Last Post: 30th July 2010, 04:09 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •