Results 1 to 3 of 3

Thread: بیماریوں سے بڑی بیماری

  1. #1
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default بیماریوں سے بڑی بیماری

    بیماریوں سے بڑی بیماری
    سعدی کے قلم سے

    اللہ تعالیٰ اُن تمام مسلمانوں کو جو ’’بیمار‘‘ ہیں … شفاء کاملہ عاجلہ عطاء فرمائے… آج آپ سے ایک بات پوچھنی ہے…بیمار نظر آنا… اچھی بات ہے یا صحتمند نظر آنا؟ … بعض لوگ چاہتے ہیں کہ وہ ہمیشہ بیمار نظر آئیں… اگر کوئی انہیں بیمار نہ سمجھے تو وہ ناراض ہوتے ہیں… اور اپنی بیماریاں تفصیل سے بتاتے ہیں… کیا بیماری کوئی تمغہ ہے؟ کوئی خوبصورتی ہے؟ کوئی سعادت ہے؟ کوئی صفت ہے؟ کوئی کمال ہے؟ کوئی حسن ہے؟… اگر نہیں تو پھر…بیمار دِکھائی دینے کا کیا فائدہ؟… بیماریاں بتانے کا کیا فائدہ؟…
    ایک حکایت
    کیمیائے سعادت میں امام غزالیؒ لکھتے ہیں:
    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہیں جا رہے تھے کہ راستے میں ایک شخص کو دیکھا کہ(بس بیماریوں کی ایک گٹھڑی تھی جو زمین پر پڑی تھی ) وہ برص کے مرض میں مبتلا ہونے کے علاوہ کوڑھی بھی تھا اور اندھا بھی اور اس پر دونوں طرف فالج بھی گرا ہوا تھا… اس خستہ حالی، بے بسی اور معذوری کے باوجود اس کی زبان پر یہ الفاظ جاری تھے… ’’شکر ہے اس ذات پاک کا جس نے مجھے عافیت عطاء فرمائی اور اس مصیبت سے محفوظ رکھا جس میں بہت سے لوگ گرفتار ہیں‘‘ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ سن کر اس سے پوچھا کہ وہ کون سی مصیبت ہے جس سے تم محفوظ ہو؟ ( یعنی تم پر تو ہر تکلیف طاری ہے)
    اس نے کہا:جی ہاں! میں اس شخص کی نسبت یقینا عافیت میں ہوں جس کے دل میں وہ معرفت پیدا نہیں کی گئی جس کے نور سے میرا سینہ منور ہے…حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا…تو بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے اور پھر اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنا ہاتھ اس پر پھیرا اور وہ شخص اسی وقت صحتمند ہو گیا اور اُٹھ بیٹھا اور اس کی پیاری سے شکل نکل آئی… (کیمیائے سعادت)
    نور کا سوال
    اوپر والے قصے میں دل کے نور کا تذکرہ آیا تو ایک بات یاد آ گئی… نور کہتے ہیں روشنی، طاقت اور روحانی قوت کو…مثال کے طور پر جیسے بجلی ، پاور… ہمارے موبائل میں یہ بجلی ، پاور ختم ہو جائے تو وہ کام نہیں کرتا…اسی طرح مؤمن کے دل کو بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک خاص قوت اور چارجنگ کی ضرورت ہوتی ہے … یہ قوت ’’نور‘‘ کہلاتی ہے…اسی لئے حضور اقدس ﷺ نے ’’نور‘‘ کی دعاء بہت تاکید سے مانگی اور سکھائی ہے…
    اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْراً
    یا اللہ میرے دل میں ’’نور ‘‘ بھر دیجئے…
    کبھی آپ ﷺ بار بار یہ دعاء فرماتے:
    اَللّٰھُمَّ زِدْنِیْ نُوْراً، اَللّٰھُمَّ زِدْنِیْ نُوْراً، اَللّٰھُمَّ زِدْنِیْ نُوْراً
    یا اللہ! میرے نور کو بڑھا دیجئے…
    آج اگر ہمارے مسلمان بھائی اور بہنیں صبح اور شام کی مسنون دعاؤں کا بہت اہتمام کریں تو دنیا و آخرت کی بے شمار خیریں پا لیں… اور بہت سی بیماریوں اور مصیبتوں سے مکمل حفاظت میں رہیں… مثلاً جو شخص صبح اور شام پابندی سے یہ مسنون دعاء تین بار پڑھے … اس پر فالج کا حملہ نہیں ہو سکتا…
    بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ شَیْئٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَائِ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
    صبح، شام کی ان مسنون دعاؤں میں… ایک خاص دعاء ’’نور‘‘ مانگنے کی ہے… جس میں انسان اپنے خون، اپنی کھال ، اپنے گوشت سمیت اپنی ہر چیز کے لئے اللہ تعالیٰ سے ’’نور‘‘ مانگتا ہے… تاکہ سب کچھ مکمل ’’چارج‘‘ رہے …امید ہے کہ آپ کو وہ دعاء یاد ہو گی… چند دن پہلے ’’الادب المفرد‘‘ کے مطالعہ کے دوران ارادہ ہوا کہ… نور والی اس دعاء کے تمام صیغے جمع کر کے شائع کر دئیے جائیں… تاکہ ہر مسلمان صبح اور شام… اللہ تعالیٰ کے نور سے روشنی، قوت اور طاقت حاصل کرے…
    فی الحال مسنون دعاؤں کی کسی بھی کتاب میں آپ کو نور والی دعاء مل جائے گی…حضور اقدسﷺ فجر سے پہلے اکثر یہ دعاء فرماتے تھے … ہم سب بھی اس کا اہتمام کریں…
    شیطان کا دھوکہ
    واپس اپنے اصل موضوع پر آتے ہیں… گذارش ہے کہ کوئی ناراض نہ ہو آج کل یہ بیماری بہت عام ہے کہ… بیمار نظر آؤ… بیماری بتاؤ، بیماری جتلاؤ… حالانکہ یہ ایک شیطانی جال ہے جس میں شیطان ہمیں پھنسا کر قہقہے لگاتا ہے… آپ جانتے ہیں کہ شیطان ہمارا کھلا دشمن ہے… یہ بات اللہ تعالیٰ نے سچی کتاب قرآن مجید میں بتائی ہے… ہم جب شکر گذاری کرتے ہیں تو شیطان کو تکلیف ہوتی ہے… کیونکہ ’’شکر ادا کرنا‘‘ ایک عظیم الشان عبادت ہے… شکر ادا کرنے والا شخص مسلسل عبادت میں ہوتا ہے… اور اس کی نیکیاں مسلسل بڑھتی رہتی ہیں… اسی طرح صحتمند مؤمن اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے… اب شیطان ہمیں شکر گذاری سے ہٹا کر… ناشکری میں لگا دیتا ہے… ہر وقت بیماری، بیماری اور بیماری کا خیال اور بیماری کے تذکرے… پھر یہ فطری بات ہے کہ… جو آدمی اپنی کمزوری لوگوں کو بتاتا ہو اور ان کے سامنے شکوے کرتا ہو تو… ایسے آدمی سے لوگ نفرت کرنے لگتے ہیں مگر شیطان یہ بات دل میں ڈالتا ہے کہ… تم بیمار نظر آؤ، بیماری بتاؤ تو لوگ تم سے ہمدردی کریں گے… حالانکہ کوئی ہمدردی نہیں کرتا … اُلٹا لوگ تنگ آ جاتے ہیں… حتی کہ اپنے قریبی رشتہ دار تک نفرت کرنے لگتے ہیں …نا شکری، بے صبری اور شکوے چونکہ گناہ کا کام ہیں اور گناہ سے محبت نہیں نفرت ہی ملتی ہے … جبکہ شکر گذار اَفراد سے سب محبت کرتے ہیں …بندہ ایک بار ایک شہید کے گھر گیا…شہید کے والد محترم چارپائی پر تھے اور اُٹھ نہیں سکتے تھے… مگر وہ ہم سب سے ایسی بشاشت اور خوشی سے ملے کہ…ہمیں ان کی بیماری کا احساس تک نہ ہوا… ہم نے کئی بار ان سے حال پوچھا تو ہر بار دل کی گہرائی اور چمکتے مسکراتے چہرے کے ساتھ الحمد للہ، الحمد للہ پڑھ کر اپنی خیریت بتاتے رہے…حالانکہ کئی سال سے کینسر کی تکلیف میں مبتلا تھے… اللہ تعالیٰ کینسر کے درد سے ہم سب کو بچائے… کہتے ہیں کہ بے حد کڑوا اور چبھن والا درد ہوتا ہے… مگر انہوں نے ایک لمحہ بھی ہمیں اس کا احساس نہیں ہونے دیا… اگر وہ اپنی بیماری کھول کھول کر اور کراہ کراہ کر ہمیں سناتے تو یہ بھی ان کا حق تھا کیونکہ … وہ واقعی بیمار تھے… اور جوان بیٹا بھی شہید ہوا تھا… مگر وہ جانتے تھے کہ… شکر گذاری کا کیا مقام ہے؟ … ان کو علم تھا کہ یہ آنے والے مہمان نہ مجھے شفاء دے سکتے ہیں اور نہ زندگی … پھر کیوں ان کے سامنے شکوہ کیا جائے… چنانچہ کئی گھنٹے کی اس ملاقات میں…مسکراہٹ نے ان کے چہرے کا ساتھ نہ چھوڑا اور ہمیں وہاں بے حد روحانی سکون ملا… مجھے آج بھی اس مجلس کی حلاوت یاد آتی ہے تو دل سرشار ہو جاتا ہے… وہ بزرگ چند دن بعد انتقال فرما گئے… اللہ تعالیٰ ان کو مغفرت و شکر گذاری کا عظیم مقام عطاء فرمائے… جبکہ دوسری طرف ایک اور صاحب کا قصہ ہے وہ جہادی جماعت میں بڑے عہدے پر تھے … جوان اور صحتمند … مگر شیطان نے اچانک ان پر حملہ کیا اور ان کو ’’حضرت بیمار خان‘‘ بنا دیا… وہ جہاں جلسے یا دورے پر جاتے تو ساتھیوں کو اپنی بیماریاں بتا بتا کر ہلکان کرتے اور ہر علاقے کے ڈاکٹر، حکیم اور عطائی سے دواء لیتے… ایک دن ان کے ایک دوست نے ان کو سمجھایا کہ… آپ نے یہ کیا طریقہ اپنا لیا ہے؟ … کہنے لگا: واقعی بیمار ہوں… دوست نے کہا …حقیقت میں آپ نے اصلی بیماری دیکھی نہیں … اگر ایک دن بھی دیکھ لی تو پتا چل جائے گا… آپ تو اچھے خاصے صحتمند ہیں… شکر ادا کیا کریں… مجاہدین اپنے ذمہ داروں کو صحتمند دیکھ کر خوش ہوتے ہیں…آپ کی اس مسلسل بیماری نے آپ کے خلاف ہر طرف نفرت پھیلا دی ہے … کبھی ہسپتال جا کر کسی واقعی بیمار کو دیکھیں تو ہوش ٹھکانے آ جائیں گے… دوست کی اس نصیحت نے اثر کیا اور وہ دوائیاں پھینک کر ٹھیک ٹھاک ہو گئے…
    ایک نسخہ
    درمیان میں ایک اور بات یاد آ گئی… بیماریوں سے شفاء کا ایک مجرب اور مفید نسخہ یہ بھی ہے کہ … آپ توجہ اور اہتمام کے ساتھ بیمار مسلمانوں کی صحت کے لئے دعاء کیا کریں … رسمی اور لفظی نہیں… بلکہ دل کی فکر کے ساتھ… جس طرح اپنے بیمار بچے کی فکر ہوتی ہے… آج بہت موذی بیماریاں پھیل چکی ہیں … اللہ تعالیٰ رحم فرمائے… ہر مسلمان مکمل اہتمام کے ساتھ، فکر کے ساتھ … بیمار مسلمانوں کے لئے دعاء کا معمول بنائے… اس دعاء کی برکت سے خود آپ کو بھی ان شاء اللہ صحت ملے گی…
    شیطان بورڈ نہ لگوا دے
    حضرات صحابہ کرام میں سے بعض سے جب پوچھا جاتا کہ… آپ کا کیا حال ہے؟ تو فرماتے الحمد للہ شرک سے حفاظت میں ہوں… یعنی آج کا دن اچھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایمان کی نعمت عطاء فرمائی ہے اور شرک سے بچایا ہوا ہے… دراصل انسان کو جس چیز کی فکر زیادہ ہوتی ہے وہی چیز زبان پر زیادہ آتی ہے… کئی افراد سے جب حال پوچھا جائے تو اس طرح سے شکر ادا کرتے ہیں کہ ایسا شکر… ناشکری سے بھی بدتر ہوتا ہے… مثلاً وہ کہتے ہیں … ہاں بس اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جی رہا ہوں… آج کچھ گذارہ ہے… مقصد ان کا یہ ہوتا ہے کہ … کل تک سخت بیمار تھا… پھر اگر پوچھ لیا جائے تو پرانی بیماریوں کا مکمل جغرافیہ سنائیں گے… یہاں تک کہ آپ کو اپنے بیت الخلاء کی مصروفیات اور مشکلات تک سنائیں گے… اور بار بار مکروہ چیزوں کا نام لیں گے… ایسے لوگوں کا بس نہیں چلتا کہ… اپنی کمر پر بورڈ لگا لیں کہ… جی ہم بیمار ہیں… ممکن ہے شیطان کسی دن ان سے یہ کام بھی کروا لے… پھر پینا فلیکس والوں کو اس طرح کے بورڈ بنا کر رکھنے پڑیں گے… سخت بیمار…چوہدری مریض …تکلیف خان… ملک مصیبت زدہ… بیماریوں کا پہاڑ… سرتاپا مریض… وغیرہ وغیرہ… اے مسلمانو! اے اللہ کے بندو! اپنے جسم کی فکر سے کچھ باہر نکلو… اپنے دین اور اپنی آخرت کی فکر کو اپناؤ… بیمار نظر آنے کا شوق ایک خطرناک روحانی بیماری ہے… ہم سب اس بیماری سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگیں… اور جن کو یہ بیماری لگ چکی ہو وہ اس کے علاج کی فکر کریں…
    جہاد فی سبیل اللہ میں اللہ تعالیٰ نے صحت رکھی ہے… روزانہ کی ورزش یا چہل قدمی کو اپنا معمول بنائیں…معوذتین اور مسنون دعاؤں کا اہتمام کریں… کھانا حلال سادہ اور کم کھائیں… حجامہ شریف کی پابندی کریں… ڈاکٹری ٹیسٹ زیادہ نہ کرائیں… عاملوں سے پرہیز کریں… حکیموں کے اشتہارات پر زیادہ غور نہ کریں… اور استخارہ سے نور اور روشنی پائیں بہت خیر ہو جائے گی ان شاء اللہ
    لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
    اللہم صل علی سیدنا محمد وآلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
    لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
    ٭…٭…٭

  2. #2
    Shaheen Latif's Avatar
    Shaheen Latif is offline I.T.D Team
    Last Online
    25th April 2024 @ 04:41 PM
    Join Date
    26 Mar 2010
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    10,608
    Threads
    2403
    Credits
    107,753
    Thanked
    1656

    Default

    ماشاء اللہ بہت اچھی بات شیئر کی آپ نے ۔ واقعی آج کل کے حالات کچھ ایسے ہی ہیں ۔ اللہ ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور شیطان کے شر سے محفوظ رکھے آمین ❤

    Sent from my SM-G900H using ITD Mobile App

  3. #3
    Umarkhan147's Avatar
    Umarkhan147 is offline Advance Member
    Last Online
    28th August 2022 @ 03:30 PM
    Join Date
    22 Dec 2015
    Location
    Faisalabad
    Age
    29
    Gender
    Male
    Posts
    4,881
    Threads
    244
    Credits
    41,435
    Thanked
    301

    Default

    ﺑﮩﺖ ﺍﭼﮭﯽ ﺑﺎﺕ ﺷﯿﺌﺮ ﮐﯽ ﺁﭖ ﻧﮯ
    ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﯿﺌﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺑﮩﺖ ﺷﮑﺮﯾﮧ

Similar Threads

  1. Replies: 20
    Last Post: 28th September 2022, 05:06 AM
  2. Replies: 17
    Last Post: 22nd July 2015, 08:33 PM
  3. Replies: 4
    Last Post: 17th March 2013, 11:26 PM
  4. Replies: 5
    Last Post: 3rd April 2010, 02:35 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •