السلام علیکم پیارے بھائیوں

عنوان: سیدنا صدیقِ اکبر کا عشق

ایک دفعہ نبی کریمﷺ حرم شریف میں تھے‘ کفار نے آ کر نبی علیہ اسلام کو ایذا پہنچانی شروع کر دی‘ ایک کافر کہیں باہر نکلا اس نے سیدنا صدیق اکبرؓ کو دیکھا اور کہنے لگا ’’ادرک صاحبک‘‘ کہ تو اپنے دوست کا خیال کر کہ اس کو تو کفار ایذا پہنچا رہے ہیں‘ آپ بھاگے ہوئے مسجد میں پہنچے اور مجمع چیر کر اندر گئے اور فرمانے لگے‘ کیا تم اس ہستی کو مارنا چاہتے ہو جو یہ کہتے ہیں کہ میرا رب اللہ ہے‘

اب کافروں نے نبی علیہ السلام کو چھوڑ کر ان کو مارنا شروع کر دیا‘ روایات میں آیا ہے کہ صدیق اکبرؓ زبان سے صرف اتنا کہہ رہے تھے ’’تبارکت یا ذوالجلال والاکرام‘‘ کفار نے اتنا مارا کہ بیہوش ہو گئے‘ اس وقت ان کے قبیلے کے لوگ وہاں پہنچے اور ان کو اٹھا کر گھر لے آئے‘ بہت دیر تک ہوش میں نہ آئے‘ رات گزر گئی جب ہوش میں آئے تو والدہ نے کہا کہ بیٹا! کچھ کھالو‘ اس وقت سیدنا صدیق اکبرؓ نے اپنی والدہ سے پوچھا‘ اماں مجھے یہ بتاؤ کہ نبی علیہ السلام کس حال میں ہیں؟ اس نے کہا بیٹے! تیرا اپنا حال یہ ہے کہ جسم زخموں سے چور چور ہو چکا ہے اب بھی پوچھ رہے ہو کہ ان کا کیا حال ہے؟ فرمایا ہاں! جب تک مجھے ان کے حال کا پتہ نہیں چلے گا میں کچھ نہیں کھاؤں گا۔
ان کی والدہ نے کہا کہ مجھے تو نہیں پتہ کہ وہ کس حال میں ہیں‘ سیدنا صدیق اکبرؓ نے ام جمیل کا نام بتایا اور فرمایا کہ ان کے پاس جائیے‘ وہ آپ کو بتائیں گی۔ چنانچہ ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ دارارقم میں ہیں۔ جب نبی علیہ السلام کا پتہ چلا تو سیدنا صدیق اکبرؓ دار ارقم پہنچے تو صدیق اکبرؓ کی اس کیفیت کو دیکھ کر نبی علیہ السلام نے ابوبکرؓ کا بوسہ لیا .سبحان اللہ

اللہ حافظ