السلام علیکم

پیارے مسلمان ساتھیوں اللہ کے انگنت احسانات اور ہمارے معاملات کیا ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اللہ کے کلام جو کے ہمارے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو قرآن پڑھ کر بتایا اور سیکھایا کہ اللہ کے کلام کو کیسے پڑھا جائے۔ کیا ہم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے اور سیکھائے ہوئے طریقے کے مطابق قرآن پڑھتے ہیں؟

الفاظوں کی غلط ادائیگی یعنی حرف کو بدل دینا ص کی جگہ س اور ء کی جگہ ع اور ذ کی جگہ ظ اور ت کی جگہ ط وغیرہ پڑھ دینا
کسی حرف کو اپنی مرضی سے کھینچ کر پڑھنا
کسی کھینچ کر پڑھنے والے حرف کو نہ کھینچنا
حرکا ت کو تبدیل کرکے پڑھنا یعنی زیر زبرپیش کا خیال نہ رکھنا

اس طرح کی تمام غلطیاں لہن جلی یعنی بڑی غلطیاں شمار کی جاتی ہیں اور ان غلطیوں سے معنی اور مطالب بدل جاتے ہیں اور نماز بھی فاسد ہوجاتی ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم تھوڑی سی محنت کرکے قرآن کو صحیح پڑھنے کی کوشش میں لگ جائیں تاکہ قیامت میں ہمیں اپنے رب کے سامنے شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑھے۔

دنیا ؤی اعتبار سے ہم نے کتنی کتابیں، ناول ،رسالے، میگزین اور قصے کہانیاں پڑھ رکھی ہیں کیا ہم نے اللہ کے کلام کو صحیح پڑھنے کی فکر کی؟

اگر ہم کسی شاعر کے کلام کو غلط پڑھ دیں تو شاعر کو بہت تکلیف ہوتی ہے تو پھر کیا ہم اللہ کے کلام کو جیسے چاہیں پڑھیں ؟ ذرا سوچیں کے ہماری اس لاپرواہی سے اللہ تعالیٰ کتنے ناراض ہوتے ہونگے۔ اسی طرح انگریزی زبان کو سیکھنے اور صحیح بولنے ، لکھنے اور پڑھنے کی کتنی کوشش اور محنت کی جاتی ہے کیا اللہ کے کلام کی کوئی اہمیت نہیں؟ جو جیسے چاہئے پڑھ لے بہت افسوس کا مقام ہے۔

دنیا کے شاعروں کا دیوان پڑھ کے دیکھو
پھر اس کے بعد رب کا قرآن پڑھ کے دیکھو
کیف و سرو لذت حاصل نہ ہو تو کہنا
تجوید کے مطابق قرآن پڑھ کے دیکھو

ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ قرآن پر ایمان کے بعد قرآن کو سہی پڑھے اور کو سمجھ کر پڑھے اس پر عمل کرے اور دوسروں تک پہنچائے۔ حدیث مبارکہ ہے کہ بہترین شخص وہ ہے جو قرآن کو سیکھے اور سیکھائے۔

چند مہینوں کی محنت سے ان شاء اللہ ہم سب بہترین قرآن پڑھنے والے بن سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مجھے بھی اور آپ سب کو عمل کی کوشش نصیب فرمائے اور موت سے پہلے موت کی تیاری نصیب فرمائے۔