السلام علیکم
گداگروں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے، لیکن یہ نہیں پتہ چلتا کہ کون پیشہ ور ہے اور کون ضرورت مند، اگر ہم پیشہ ور فقیروں کو صدقہ خیرات دیتے رہیں تو وہ اس کام کو بہت مناسب کام سمجھ کر خود بھی اس کام کو نہیں چھوڑیں گے بلکہ اپنے گھروالوں کو بھی اس کاروبار میں شامل کرلیں گے، غالباً یہی وجہ ہے کہ گداگروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پیشہ ور فقیروں کو پکڑیں اور ضرورت مندوں کے روزگار کا انتظام کریں۔ جب کبھی گھر سے باہر خاص طور پر بازار میں جانا ہو تو گداگروں کا تھوڑی تھوڑی دیر میں سامنا کرنا پڑھتا ہے کچھ سمجھ نہیں آتا کہ کس کو پیسے دیئے جائیں اور کس کو نہ دیئے جائیں چند سکے دینے سے ہم غریب تو نہیں ہونگے لیکن پیشہ ور فقیروں کو اگر ایک دن میں بہت سے لوگ چند سکے بھی دیتے رہیں تو ان کی ایک دن کے اخراجات پورے ہوجاتے ہیں اور اس طرح وہ حلال کمائی کی طرف راغب ہونے اور محنت کرکے کمائی کرنے کا نہیں سوچتے۔
ہمارے اطراف میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو اپنی سفید پوشی کی وجہ سے بھیک نہیں مانگتے، ہمیں چاہئے کہ ہم ایسے لوگوں کی مدد کریں جو واقعی میں ضرورت کے مستحق ہیں اس طرح ان کی مدد ہوجائے گی اور وہ سڑکوں پر آنے سے بچ جائیں گےاور ہمارے نامہ اعمال میں ثواب لکھا جاتا رہے گا اور یقیناً اللہ تعالیٰ ہمارے مال میں برکت بھی عطا فرمائیں گے۔ اللہ تعالیٰ مجھے بھی اور آپ سب کو حقیقی ضرورت مندوں کی مدد کی توفیق نصیب فرمائے۔
Bookmarks