Results 1 to 4 of 4

Thread: حسد

  1. #1
    M Aziz's Avatar
    M Aziz is offline Senior Member+
    Last Online
    20th July 2017 @ 04:59 PM
    Join Date
    11 Dec 2016
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    203
    Threads
    59
    Credits
    1,793
    Thanked
    34

    Default حسد

    السلام علیکم
    حسد کے اصطلاحی معنی، صاحبِِ نعمت سے نعمتوں کے چھننے کی تمنا کرنا ہے۔ حسد، انسان کو دیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے۔ اس کی ابتدا حضرت آدم ؑ کے بیٹوں سے ہوئی، جب اﷲ نے ہابیل کی قربانی کو قبول کیا تو قابیل غصے سے بے قابو ہوا اور بھائی کا خون کر بیٹھا۔

    حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے، اور صدقہ گناہ کو ایسے مٹا دیتا ہے، جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔‘‘ (صحیح ، ابن ماجہ)

    حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا : ’’ تم گمان سے بچو ، اس لیے کہ گمان سب سے جھوٹی بات ہے، تم آپس میں حسد نہ کیا کرو، جاسوسی نہ کیا کرو، بغض نہ رکھا کرو، بے رخی نہ برتا کرو، دام بڑھانے کے لیے بولی نہ لگایا کرو، بل کہ اﷲ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو۔‘‘ (متفق علیہ)

    حضرت زبیر بن عوامؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا : ’’ تم میں گذشتہ اقوام کی بیماریاں لوٹ آئیں گی، جن میں سے حسد اور بغض بھی ہے اور یہ مونڈھ دینے والی ہوں گی، یہ بال نہیں، بل کہ دین کا صفایا کردینے والی ہیں۔‘‘ (ترمذی )

    نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’عن قریب میری امت کو پہلی امتوں کی بیماری پہنچے گی، صحابہؓ نے پوچھا پہلی امتوں کی بیماریاں کیا ہیں؟ آپؐ نے فرمایا، غرور، تکبر، کثرت حرص دنیا میں محو ہونا، ایک دوسرے سے بے زار رہنا، اور ایک دوسرے سے حسد کرنا، یہاں تک کہ بغاوت ہوگی ور پھر قتل بہت زیادہ ہوگا۔‘‘ (المعجم )

    عبد اﷲ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ آپؐ سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں سب سے افضل اور بہتر کون ہے؟ تو آپؐ نے فرمایا: ’’ ہر مخموم القلب اور صدوق اللسان، صحابہ کرامؓ نے کہا کہ صدوق القلب (زبان کا سچا) تو ہم جانتے ہیں، لیکن یہ مخموم القلب کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا وہ پاک، صاف، متقی شخص جس کے دل میں گناہ، بغاوت، خیانت اور حسد نہ ہو۔‘‘

    (ابن ماجہ)

    حضرت عقبہ بن عامرؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ؐ نے فرمایا : ’’ مجھے اس کا ڈر بالکل نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے، البتہ میں اس بات کا اندیشہ کرتا ہوں کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے دنیا کے مزے میں پڑ کر حسد نہ کرنے لگو۔‘‘ (صحیح بخاری)

    حضرت انس بن مالکؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : ’’ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور اﷲ تعالی کے بندے اور بھائی بھائی ہوکر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق رکھے۔‘‘ (صحیح بخاری)

    ضمرہ بن ثعلبہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’ لوگ ہمیشہ بھلائی سے رہیں گے، جب تک وہ حسد سے بچتے رہیں گے۔‘‘ (طبرانی فی الکبیر )

    حسد کا مفہوم کسی کی نعمت یا خوبی کا زوال چاہنا یا اس کے چھننے کی خواہش کرنا ہے۔ جب کہ رشک میں کسی شخص کی خوبی سے متاثر ہونا اور اس جیسا بننے کی کوشش کرنا ہے۔ لیکن رشک میں وہ نعمت محسود (جس سے حسد کیا جائے) سے چھن جانے یا اس نعمت کو نقصان پہنچ جانے کی کوئی خواہش نہیں ہوتی۔ چناں چہ حسد ایک منفی جب کہ رشک ایک مثبت جذبہ ہے۔

    حضرت ابن مسعودؓ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ حسد (رشک) صرف دو چیزوں پر جائز ہے ایک وہ شخص جس کو اﷲ تعالی نے مال دیا اور اس کو راہ حق پر خرچ کرنے کی قدرت دی اور دوسرا وہ شخص جسے اﷲ تعالی نے حکمت (علم) دی اور وہ اس کے ذریعے فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘

    (صحیح بخاری، جلد اول، حدیث نمبر 1324)

    حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ’’ حسد (رشک) صرف دو لوگوں پر ہے، ایک اُس شخص پر جسے اﷲ تعالی نے قرآن دیا ہے اور وہ اسے دن رات پڑھتا ہے اور اس کا پڑوسی اسے سن کر کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اس کی طرح پڑھنا نصیب ہوتا تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا، دوسرے اس شخص پر جسے اﷲ تعالی نے دولت دی ہو اور وہ اسے راہ حق میں خرچ کرتا ہے، پھر کوئی اس پر رشک کرتے ہوئے کہے کہ کاش مجھے بھی یہ مال میسر آتا تو میں بھی اسے اسی طرح صَرف کرتا۔‘‘ (صحیح بخاری)

    حسد دل کا خبث ہے۔ یہ نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ دنیا میں حسد کا نقصان یہ ہے کہ انسان مسلسل تکلیف میں رہتا ہے کہ جب بھی وہ اپنے دشمن یا دوست کو راحت میں دیکھتا ہے تو اس کا خون کھولتا ہے اور اس پر ہونے والی نعمتوں اور راحتوں کے چھننے کی تدبیریں سوچتا ہے اور جب اس سے کچھ بن نہیں پاتا تو دل میں کڑھتا رہتا ہے۔

    ﷲ تعالیٰ حسد جیسی مہلک بیماری سے سب مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔ آمین

  2. #2
    Join Date
    26 Mar 2010
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    10,608
    Threads
    2403
    Credits
    107,753
    Thanked
    1656

    Default

    وعلیکم السلام
    ۔
    عزیز شاکر بھائی کافی دنوں بعد اینٹری ہوئی ہے آپ کی ۔
    کہاں غائب تھے؟
    جزاک اللہ۔ بہت اچھی احادیث شیئر کی ہیں۔

  3. #3
    M Aziz's Avatar
    M Aziz is offline Senior Member+
    Last Online
    20th July 2017 @ 04:59 PM
    Join Date
    11 Dec 2016
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    203
    Threads
    59
    Credits
    1,793
    Thanked
    34

    Default

    Quote Shaheen Latif said: View Post
    وعلیکم السلام
    ۔
    عزیز شاکر بھائی کافی دنوں بعد اینٹری ہوئی ہے آپ کی ۔
    کہاں غائب تھے؟
    جزاک اللہ۔ بہت اچھی احادیث شیئر کی ہیں۔
    بہت شکریہ رپلائی کرنےکا
    گھرکےکاموں میں مصروف تھا

  4. #4
    Huraira.'s Avatar
    Huraira. is offline Advance Member+
    Last Online
    20th September 2022 @ 12:30 AM
    Join Date
    24 Jan 2017
    Location
    Faisalabad
    Age
    24
    Gender
    Male
    Posts
    2,895
    Threads
    305
    Credits
    25,610
    Thanked
    479

    Default

    Quote Azizshakir said: View Post
    السلام علیکم
    حسد کے اصطلاحی معنی، صاحبِِ نعمت سے نعمتوں کے چھننے کی تمنا کرنا ہے۔ حسد، انسان کو دیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے۔ اس کی ابتدا حضرت آدم ؑ کے بیٹوں سے ہوئی، جب اﷲ نے ہابیل کی قربانی کو قبول کیا تو قابیل غصے سے بے قابو ہوا اور بھائی کا خون کر بیٹھا۔

    حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے، اور صدقہ گناہ کو ایسے مٹا دیتا ہے، جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔‘‘ (صحیح ، ابن ماجہ)

    حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا : ’’ تم گمان سے بچو ، اس لیے کہ گمان سب سے جھوٹی بات ہے، تم آپس میں حسد نہ کیا کرو، جاسوسی نہ کیا کرو، بغض نہ رکھا کرو، بے رخی نہ برتا کرو، دام بڑھانے کے لیے بولی نہ لگایا کرو، بل کہ اﷲ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو۔‘‘ (متفق علیہ)

    حضرت زبیر بن عوامؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا : ’’ تم میں گذشتہ اقوام کی بیماریاں لوٹ آئیں گی، جن میں سے حسد اور بغض بھی ہے اور یہ مونڈھ دینے والی ہوں گی، یہ بال نہیں، بل کہ دین کا صفایا کردینے والی ہیں۔‘‘ (ترمذی )

    نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’عن قریب میری امت کو پہلی امتوں کی بیماری پہنچے گی، صحابہؓ نے پوچھا پہلی امتوں کی بیماریاں کیا ہیں؟ آپؐ نے فرمایا، غرور، تکبر، کثرت حرص دنیا میں محو ہونا، ایک دوسرے سے بے زار رہنا، اور ایک دوسرے سے حسد کرنا، یہاں تک کہ بغاوت ہوگی ور پھر قتل بہت زیادہ ہوگا۔‘‘ (المعجم )

    عبد اﷲ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ آپؐ سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں سب سے افضل اور بہتر کون ہے؟ تو آپؐ نے فرمایا: ’’ ہر مخموم القلب اور صدوق اللسان، صحابہ کرامؓ نے کہا کہ صدوق القلب (زبان کا سچا) تو ہم جانتے ہیں، لیکن یہ مخموم القلب کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا وہ پاک، صاف، متقی شخص جس کے دل میں گناہ، بغاوت، خیانت اور حسد نہ ہو۔‘‘

    (ابن ماجہ)

    حضرت عقبہ بن عامرؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ؐ نے فرمایا : ’’ مجھے اس کا ڈر بالکل نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے، البتہ میں اس بات کا اندیشہ کرتا ہوں کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے دنیا کے مزے میں پڑ کر حسد نہ کرنے لگو۔‘‘ (صحیح بخاری)

    حضرت انس بن مالکؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : ’’ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور اﷲ تعالی کے بندے اور بھائی بھائی ہوکر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق رکھے۔‘‘ (صحیح بخاری)

    ضمرہ بن ثعلبہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’ لوگ ہمیشہ بھلائی سے رہیں گے، جب تک وہ حسد سے بچتے رہیں گے۔‘‘ (طبرانی فی الکبیر )

    حسد کا مفہوم کسی کی نعمت یا خوبی کا زوال چاہنا یا اس کے چھننے کی خواہش کرنا ہے۔ جب کہ رشک میں کسی شخص کی خوبی سے متاثر ہونا اور اس جیسا بننے کی کوشش کرنا ہے۔ لیکن رشک میں وہ نعمت محسود (جس سے حسد کیا جائے) سے چھن جانے یا اس نعمت کو نقصان پہنچ جانے کی کوئی خواہش نہیں ہوتی۔ چناں چہ حسد ایک منفی جب کہ رشک ایک مثبت جذبہ ہے۔

    حضرت ابن مسعودؓ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ حسد (رشک) صرف دو چیزوں پر جائز ہے ایک وہ شخص جس کو اﷲ تعالی نے مال دیا اور اس کو راہ حق پر خرچ کرنے کی قدرت دی اور دوسرا وہ شخص جسے اﷲ تعالی نے حکمت (علم) دی اور وہ اس کے ذریعے فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘

    (صحیح بخاری، جلد اول، حدیث نمبر 1324)

    حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ’’ حسد (رشک) صرف دو لوگوں پر ہے، ایک اُس شخص پر جسے اﷲ تعالی نے قرآن دیا ہے اور وہ اسے دن رات پڑھتا ہے اور اس کا پڑوسی اسے سن کر کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اس کی طرح پڑھنا نصیب ہوتا تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا، دوسرے اس شخص پر جسے اﷲ تعالی نے دولت دی ہو اور وہ اسے راہ حق میں خرچ کرتا ہے، پھر کوئی اس پر رشک کرتے ہوئے کہے کہ کاش مجھے بھی یہ مال میسر آتا تو میں بھی اسے اسی طرح صَرف کرتا۔‘‘ (صحیح بخاری)

    حسد دل کا خبث ہے۔ یہ نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ دنیا میں حسد کا نقصان یہ ہے کہ انسان مسلسل تکلیف میں رہتا ہے کہ جب بھی وہ اپنے دشمن یا دوست کو راحت میں دیکھتا ہے تو اس کا خون کھولتا ہے اور اس پر ہونے والی نعمتوں اور راحتوں کے چھننے کی تدبیریں سوچتا ہے اور جب اس سے کچھ بن نہیں پاتا تو دل میں کڑھتا رہتا ہے۔

    ﷲ تعالیٰ حسد جیسی مہلک بیماری سے سب مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔ آمین
    وعلیکم السلام
    بھائی بہت دلیلوں کے ساتھ واضح کیا آپ نے
    بہت اچھی احادیث کے مفہوم پیش کئیے
    اللہ پاک آپکو اسکا اجر دے آمین

Similar Threads

  1. حضرت محمد مصطفی کا سلسلہ نسب
    By Bahadar in forum General Knowledge
    Replies: 133
    Last Post: 10th November 2016, 01:44 AM
  2. حضرت داؤد علیہ سلام کس طرح بادشاہ بنے
    By Confuse in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 18
    Last Post: 3rd March 2016, 12:21 PM
  3. Replies: 7
    Last Post: 27th October 2015, 01:19 AM
  4. Replies: 8
    Last Post: 4th March 2011, 10:37 AM
  5. Replies: 3
    Last Post: 11th September 2009, 10:57 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •