اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے پیغمبرمحمدکے بارے میں آپکومخاطب کرکے فرمایا:”وَرَفَع±نَالَکَ ذِک±رَکَ“ (سورہ انشراح) اورہم نے آپ کا ذکربلند کردیاہے اوراللہ تعالیٰ نے کس طرح سے اپنے پیارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کاذکربلند فرمایا: مدّاحِ رسول حسان بن ثابتtفرماتے ہیں: ”اغرعلیہ للنبوة خاتم۔ من اللہ من نوریلوح ویشہد وختم الالہ اسم النبی الی اسمہ ۔ اذاقال فی الخمس الموذن اشہد۔ وشق لہ من اسمہ لیجلہ۔ فذوالعرش محمودوھذا محمد‘ ترجمہ:”اللہ تعالیٰ نے مہرنبوت کواپنے پاس کاایک نور بنا کر آپ(صلی اللہ علیہ وسلم )کوچمکادیا جوآپ(صلی اللہ علیہ وسلم ) کی رسالت کی گواہ ہے۔اپنے نام کے ساتھ اپنے نبیeکانام ملا لیا جبکہ پانچوں وقت م¶ذن اشہد(میں گواہی دیتاہوں)کہتاہے۔ آپ کی عزت وجلال کے اظہار کے لئے اپنے نام میں سے آپ(صلی اللہ علیہ وسلم ) کانام نکالا۔ دیکھو وہ عرش والا محمودہے اورآپ(صلی اللہ علیہ وسلم ) محمدہیں ۔ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم )کومعراج ہوئی تو وہاں تک آپ(صلی اللہ علیہ وسلم )لے جائے گئے جہاں تک کسی اور پیغمبر کو جانا نصیب نہ ہوسکا۔قیامت کے دن سب سے پہلے اٹھائے جائیں گے اورسب سے بڑی شفاعت یعنی شفاعت کبریٰ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم ) کونصیب ہوگی۔ سب سے بڑا مقام مقام محمود آپ(صلی اللہ علیہ وسلم ) کو نصیب ہوگا اور سب سے پہلے جنت میں آپ جائیں گے۔ اذان میں‘ کلمہ شہادت میں جہاں اللہ کی الوہیت کااعلان تین بارہے تودوبار محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )کی رسالت کی گواہی بھی ہے۔ پھردرود پڑھاجاتاہے۔ اس میں بھی آپ(صلی اللہ علیہ وسلم ) کا اسم گرامی چاردفعہ ہے۔ پھر وضوکاعمل ہے۔ اس عمل کے بعد پھر کلمہ شہادت ہے۔اس میں بھی اللہ کی الوہیت وحدت کا اقرار واعلان اورگواہی اور ساتھ ہی محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )کی عبدیت ورسالت کا اعلان‘ اقرار اور گواہی ہے۔ پھرمسجد میں داخل ہوتے ہیں تو پہلے درودہے۔ الصلوٰة والسلام علیٰ رسول اللہ رب اغفرلی ذنوبی اللھم افتح لی ابواب رحمتک ”اللہ کے رسول پردردوسلام ہو اے میرے رب! میرے گناہ معاف فرمادے۔اے اللہ! میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دیجئے۔ اسی طرح مسجد سے نکلتے وقت کی دعا ہے اس میں بھی صلوٰة وسلام ہے۔“ نمازمیں کھڑے ہوتے وقت اقامتِ ہے۔اس میں بھی اللہ کی الوہیت کے ساتھ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) کی رسالت کااقرار ہے۔ اب نمازکے دوران تشہد میں بھی یہ دعاہے کہ جو کہ معراج کی یادگار ہے۔ التحیات للہ والصلوٰة والطیبات ‘السلام علیک ایہاالنبی ورحمة اللہ وبرکاتہ‘السلام علیناوعلیٰ عباداللہ الصلحین اشہدان لاالہ الااللہ واشہدان محمداعبدہ ورسولہ۔ ”تمام جسمانی‘قولی‘مالی عبادات اللہ کے لئے ہیں اوراے نبی تجھ پر سلام اوراللہ کی رحمت اوراس کی برکات ہو ں اور ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو اورمیں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سواعبادت کے لائق کوئی نہیں اور (صلی اللہ علیہ وسلم )ک محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )اس کے بندے اور رسول ہیں۔“ اس کے معاًبعددرودشریف ہے۔جمعہ کے خطبہ میں ہرنمازمیںفرضی نفلی حاجت واستخارہ ‘نمازعیدین وجنازہ تک میں درودہے۔ اب آئیے ایک اورپہلوکی طرف کہ سورج نے مشرق سے ابھی اپنی نمودتازہ کاسفر شروع نہیں کیاکہ انڈونیشیا ‘آسٹریلیا کی مساجدمیں تہجد کی اذانیں ہوجاتی ہیں اور پھرقریباً ایک گھنٹہ بعد فجرکی اذان ہوتی ہے۔ عین اس وقت جب وہاں فجرکی اذان ہورہی ہوتی ہے تومغرب کی طرف کے علاقوں میں تہجدکی اذان ہورہی ہوتی ہے ۔پھراس سے آگے کے علاقوں میں جوں جوں سورج کاسفر شروع ہوتاہے کہیں عشائ‘ توکہیں عصر‘ توکہیں مغرب‘ کہیں ظہرکی اذانیں ہوتی ہیں اور یہ تحقیق بھی ہوچکی ہے کہ پوری دنیا میں ہروقت گونجنے والی آواز اذان کی ہے اوراس میں ذرابھر توقف ووقفہ نہیں ہے۔ الغرض اذان ایسی آوازہے جوہروقت پوری کائنات میں نورتوحید و رسالت کوپھیلائے رکھتی ہے۔ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم )سے مسلمان کی محبت جزوایمان ہے ہی مگر دنیاکی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ تاریخ نے ہراس غیرمسلم کوبھی بہترین مقام دیاہے جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی تعریف کی ہے۔ ہرقابل ذکرمحقق وعالم فلاسفرودانشور نے اورہرملک وقوم کے عقلمندافراد نے آپ(صلی اللہ علیہ وسلم ) کوخراجِ عقیدت پیش کیاہے۔ جب آپ(صلی اللہ علیہ وسلم )کے بیٹے قاسمؓ فوت ہوگئے تو کفار نے شورکردیاکہ بس اب کہانی ختم ہونے کوہے۔محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )معاذاللہ بے اولادو ابترہے۔ ان کی وفات کے بعدان کادین ختم ہوجائے گا۔ ان کا کوئی نا م لیواہی نہ ہوگا تواللہ تعالیٰ نے سورة کوثر اتاری اور فرمایا” بے شک ہم نے تجھے کوثر عطاکی (یعنی خیرکثیر)پس تو اپنے رب کی نمازپڑھ اور قربانی کر۔بے شک تیرا دشمن ہی ابترہے۔ اب دیکھیں دنیا میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )کے پیروکار ڈیڑھ ارب کے قریب ہیں ....جودن رات نبی(صلی اللہ علیہ وسلم )پردردو پڑھ رہے ہیں۔ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم )کی نبوت ورسالت کی گواہی ہروضو‘ ہراذان‘ ہر تکبیر اقامت‘ہرنماز میں‘ تشہد میں‘ہردعامیں‘ہرحدیث کی سماعت میں ‘مسجد میں داخل ہوتے وقت ‘مسجد سے نکلتے وقت ‘ ہرمسجد میں ‘دنیاکے ہرکونے میں‘ ہرلمحہ اسم محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )کادنیا میں غلغلہ ہے۔ لیکن ذرا غورکیجئے!خوب تحقیق کرلیجئے اور اس سوال کا جواب دیجئے کہ کیا آپ پوری دنیاکے کسی بھی کونے کھدرے میں سے کوئی ایک بھی ابوجہل کانام لیوا ابولہب کا مدّاح دکھا سکیں گے؟ یقینا نہیں دکھاسکیں گے۔ یہ لوگ اتنے ظالم وسفاک تھے کہ مسلمانوں کومحض ایک اللہ کی عبادت کرنے کی پاداش میں دو دفعہ ہجرت کرناپڑی۔ حبشہ میں جاکر نجاشی بادشاہ کو بھڑکانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ناکام رہتے ہیں۔ پھر مدینہ میں جاکر پناہ لینے والوں پرحملہ آور ہوجاتے ہیں۔ بدرمیں ان کے سترسردار مارے جاتے ہیں پھربھی بازنہ آئے ۔پھرحملہ آور ہوتے ہیں۔احدمیں جنگ ہوتی ہے۔ اس کے بعدپھر پورے عرب کی افواج چوبیس ہزار کی تعدادمیں لے کرآتے ہیں (خندق ‘احزاب)معرکہ میں اللہ کی خاص مدد آتی ہے اور سخت تیز آندھی کاان پرعذاب آتاہے جس پرراتوں رات یہ لوگ سرپہ پا¶ں رکھ کربھاگنے پرمجبورہوتے ہیں۔اسلام کی شمع کو بجھانے میں ان لوگوں نے ایڑی چوٹی کازور لگاڈالالیکن ٭ نورِ توحید باطل کی حرکت پہ ہے خندہ زن پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا ٭ ستیزة کار رہا ہے ازل سے تا امروز چراغِ مصطفوی سے شرارِ بو لہبی اب ہم دیکھتے ہیں کہ میڈیارپورٹس رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم ) کے اسم گرامی کے بارے میں کیا تاثردیتی ہیں۔کچھ عرصہ پہلے میڈیا میں یہ خبرآچکی ہے کہ پوری دنیامیں سب سے زیادہ رکھا جانے والا نام محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )ہے۔اکثرمسلمان اپنے نام کے ساتھ محمد ضرورلکھتے ہیں۔ اب اس حوالے سے یورپ کے سب سے طاقتور ملک فرانس کی ایک رپورٹ ملاحظہ کیجئے۔ فرانس ‘مسلمان سب سے زیادہ نام محمدرکھتے ہیں۔ملک میں ”محمد“نام کے مسلمان سب سے زیادہ ہیں۔2005ءمیں بھی یہی نام سب سے زیادہ رکھاگیا۔ فرانس میں ہمارے پیارے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم )کے نام محمد کی مسلمانوں میں مقبولیت میں اضافہ حدکمال کوپہنچ گیاہے۔ فرانس کے اقتصادی ادارے کے اعدادوشمار کے مطابق فرانس کے مسلمانوں میں ہرنئے پیدا ہونے والے بچے کانام محمد رکھاجارہا ہے‘ یہ نام بلا مقابلہ تمام ناموں پرچھاگیاہے ۔ فرانس میں 1940ءسے لے کر2005ءتک فرانسیسی مسلمانوں میں محمدنام والے 53 ہزارتین سوستراشخاص ہیں۔یہ یادرہے کہ جن کانام محمدعلی ‘محمد امین‘ یامحمدصالح اورسیدمحمد وغیرہ ہے‘ یہ اس فہرست میں شامل نہیں۔یہ سب نام محمدنام والوں سے علاوہ ہیں اور اس طرح خالص محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )کے نا م والے مسلمانوں کی تعداد24000 ہے۔ فرانس میں1925ءتک کسی ایک شخص کانام بھی محمد درج نہیں کیاگیاتھا جبکہ پہلا محمد نامی اندراج 1926ءکو ہوا اور فرانس کے شہرپیرس میں پہلی مسجد جس کانام (پیرس مسجد الکبیر) تھا وہ بھی 1926ءمیں ہی تعمیر کی گئی اور سب سے زیادہ محمدنام والے بچوں کااندراج 1984ءمیں کیاگیاجن کی تعداد 1725تھی۔ گزشتہ سال 2005ءمیں پیداہونے والے جن بچوں کے نام محمدتھے‘ان کی تعداد1550تھی۔ ”جرمنی میں اسلام تیزی سے پھیلنے والا مذہب بن گیا“ عیسائی کمیونٹی میں اسلام قبول کرنے کی شرح میں ناقابل یقین حدتک تیزی آئی ہے۔ جرمن وزارت داخلہ مورخہ15-01-07کومیڈیامیں یہ رپورٹیں شائع ہوئیں کہ ”جرمنی میں اسلام تیزی سے پھیلنے والامذہب بن گیاہے۔“عیسائی کمیونٹی میں اسلام قبول کرنے کی شرح میں ناقابل یقین حدتک تیزی آئی ہے۔ ایک سروے کے مطابق جولائی2004ءتاجون 2005ءمیں چارہزار افراد نے اسلام قبول کیا ہے جوکہ اس سے قبل اتنے عرصے میں اسلام قبول کرنے والے افراد کی تعداد سے چارگنازیادہ ہے۔ دریں اثناجرمن اسلامک تھنک ٹینک کے سلیم عبداللہ نے ملکی خبررساں ادارے سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ اسلام قبول کرنے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اوراعلیٰ پڑھے لکھے افراد کی ہے۔انہوں نے کہاکہ اسلام کی قبولیت کی شرح میں اضافے کی بنیادی وجہ عیسائیوں کے اپنے عقائد پرشکوک ہیں۔ ایک جرمن خاتون سوشیالوجسٹرمونیکاولرب کے مطابق جرمن عیسائیوں میں اسلام کی مقبولیت کی وجہ اس مذہب کا حقیقی متبادل نظام زندگی ہے۔ اس کے علاوہ پچھلے دنوں یہ خبربھی آئی تھی کہ جرمنی کے ایک بوڑھے پادری رونلڈویزل برگ نے جرمنی میں اسلام کی روزافزوں ترقی اورچرچ کی ناکامی پر احتجاجاً خودکشی کرلی۔ امریکہ میں اسلام قبول کرنے والوں میں اضافہ: مذہب کی طرف مائل ہونے والے عیسائیوں کی زیادہ تعداد کیتھولک فرقے سے ہے۔ وائس آف امریکہ کی رپورٹ گزشتہ چندبرسوں میں امریکہ میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعدادمیں نمایاں اضافہ ہواہے۔ امریکی مسلمانوں کی اکثریت کاتعلق افریقی نسل سے ہے جبکہ دیگرحصوں سے آئے تارکین وطن میں بھی اسلام قبول کرنے کارجحان بڑھ گیا ہے۔ امریکی ٹیلی ویژن وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں جولوگ اسلام کی طرف مائل ہورہے ہیں ان میں زیادہ تعدادعیسائیوں کے فرقے کیتھولک سے ہے۔ چاہے وہ امریکہ کے اپنے رہنے والے ہوں یا پھرلاطینی امریکہ کے مختلف ممالک سے آکرامریکہ میں آباد ہوئے ہوں۔ لوگ اسلام کی مختلف خصوصیات سے متاثرہوکر مشرف بہ اسلام ہو رہے ہیں لیکن زیادہ ترلوگ اسلام کے تصور وحدانیت اور مساوات سے متاثرہوکراسلام قبول کررہے ہیں جبکہ خواتین‘ اسلام میں خواتین کے حقوق کودیکھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہورہی ہیں۔ اس وقت تقریباً امریکہ میں7لاکھ سے زائد مسلمان آباد ہیں جن میں سے نصف سے زائد کی جائے پیدائش امریکہ ہے۔ان لوگوں نے یاتومسلمان گھرانوں میں آنکھ کھولی یا پھرشعور میں مذہب تبدیل کیا۔ انٹرنیٹ دوستی: شیرون نامی 2کینیڈین خواتین پاکستان پہنچ گئیں‘ اسلام قبول وزیرستان کے امان اللہ سے دوستی کرنے والی بھی محبت پانے کے لئے ماں سمیت آگئی انٹرنیٹ دوستی کینیڈاکی2خواتین کوپاکستان لے آئی۔ ایک کاصرف قبول اسلام‘دوسری نے اپنے دوست سے شادی بھی کرلی۔ قابل ذکربات یہ ہے کہ دونوں خواتین کانام شیرون ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان آکراسلام قبول کرنے والی 47سالہ کینیڈین خاتون نے بتایاکہ پاکستان میں کوئی دہشت گردنہیں۔یہاں کے لوگ سچے اور ایماندار ہیں۔ پیرمحل کے نواحی گا¶ں چک نمبر319گ ب کے رہائشی محمدمنشاءنے کینیڈاکے شہرسلیولیک کی رہائشی 47سالہ شیرون فاطمہ سے انٹرنیٹ چیٹنگ کے ذریعے دوستی کرلی۔ چارسال گزرنے کے بعد شیرون فاطمہ محمدمنشاءکوملنے گزشتہ ماہ پاکستان آگئی اور یہاں قرآن پاک کی تعلیمات سے متاثرہوئیں اوراسلام قبول کرلیا۔ شیرون فاطمہ نے میڈیاکوبتایاکہ میرے ناناجان ملک شام کے رہنے والے تھے جنہوں نے میرے نام کے ساتھ فاطمہ رکھاتھا۔نومسلم خاتون نے بتایااسلام سچامذہب ہے۔ معاشرہ میں عورتوں کے تحفظ کی مثال اسلام کے علاوہ کسی مذہب میں نہیں ملتی۔ محمدمنشاءنے بتایاکہ انٹرنیٹ سے نوجوان نسل اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکتی ہے مگر صحیح استعمال کرناچاہئے۔ دریں اثناءصوبہ سرحد کے ضلع بنوں کے نوجوان امان اللہ نے ایک سال قبل انٹرنیٹ پر کینیڈا