اختلافی مسائل كا قرآنی حل
ذيل مٰيں صرف قرآنی آيات اور ان كا ترجمہ پيشِ خدمت ہے۔
عقل سے كام لينا چاہیے

(وَقَالُوا لَوْ کُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا کُنَّا فِی أَصْحَابِ السَّعِیرِ)
[الملک:١٠]
''اور جہنمی کہیں گے کہ اے کاش!ہم سنتے اور عقل سے کام لیا ہوتا تو ہم جہنم میں تو نہ ہوتے۔''
مشرک کی بخشش ناممکن ہے



.1 (إِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ أَنْ یُشْرَکَ بِہِ وَیَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِکَ لِمَنْ یَشَائُ)
[النسائ:١١٦،٤٨]
''اللہ شر ک کو کبھی معاف نہیں کرے گا اس کے علاوہ جس کو چاہے گا معاف کر دے گا۔''
.2(مَنْ یُشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ )[المائدہ:٧٢]
''جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اللہ نے اس پر جنت حرام کی دی ہے۔''
.3(مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِینَ آَمَنُوا أَنْ یَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکِینَ وَلَوْ کَانُوا أُولِی قُرْبَی)[التوبہ:١١٣]
''کسی نبی کے لیے یہ لائق نہیں اور نہ ہی ایمان والوں کے لیے کہ وہ مشرکین کے دعا ئے مغفر ت کریں اگرچہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار
ہی کیوں نہ ہوں۔''
شرک انتہائی ناقص عقیدہ ہے

.1(یَا أَیُّہَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَہُ إِنَّ الَّذِینَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللّٰہِ لَنْ یَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَہُ وَإِنْ یَسْلُبْہُمُ الذُّبَابُ شَیْئًا لَا یَسْتَنْقِذُوہُ مِنْہُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ)[الحج:٧٣]
''اے لوگو!ایک مثال بیان کی جاتی ہے غور سے سنو!وہ لوگ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ سب مل کر بھی ایک مکھی پیدا نہیں کر سکتے
(مکھی پیدا کرنا تو دور کی بات)اگر مکھی ان سے کچھ چھین کر لے جائے تو وہ اسے بھی نہیں چھڑا سکتے مانگنے والے اور دینے والے دونوں کمزور ہیں۔''
.2(مَثَلُ الَّذِینَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللّٰہِ أَوْلِیَاء َ کَمَثَلِ الْعَنْکَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَیْتًا وَإِنَّ أَوْہَنَ الْبُیُوتِ لَبَیْتُ الْعَنْکَبُوتِ لَوْ کَانُوا یَعْلَمُونَ )
[العنکبوت:٤١]
''وہ لوگ جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اور ؤں کو اولیاء بنایا ہے ان کی مثال مکڑی کی طرح ہے جس نے گھر بنایاہو بے شک سب سے
کمزرو گھر مکڑی کا گھرہی ہے۔ کاش !وہ جان لیتے''
مردے نہیں سنتے

.1(إِنَّ الَّذِینَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللّٰہِ عِبَادٌ أَمْثَالُکُمْ فَادْعُوہُمْ فَلْیَسْتَجِیبُوا لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِین)[الاعراف:١٩٤]
''وہ جنہیںتم اللہ کے علاوہ پکارتے ہو وہ بھی تمہاری طرح کے بندے ہیں اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو تو ضروری ہے کہ جب
تم ان کو پکارو تو وہ تمہاری پکار کا جواب دیں۔''
.2(إِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَی وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاء َ )
[النمل:٨٠،الروم:٥٢]
''(اے محمدe)آپ مُردوں کو نہیں سنا سکتے اور نہ ہی بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں۔''
.3(إِنْ تَدْعُوہُمْ لَا یَسْمَعُوا دُعَاء َکُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَکُمْ وَیَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَکْفُرُونَ بِشِرْکِکُمْ)[فاطر:١٣،١٤]
''تم ان کو(مُردوںکو) پکارو تو وہ تمہاری پکار نہیں سنیں گے اور اگربالفرض سن بھی لیں تو تمہیں جواب نہیںدیںگے اور قیامت کے دن
وہ تمہارے شر ک کا انکار ہی کر دیں گے۔''
.4(وَمَا یَسْتَوِی الْأَحْیَاء ُ وَلَا الْأَمْوَاتُ إِنَّ اللّٰہَ یُسْمِعُ مَنْ یَشَاء ُ وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِی الْقُبُورِ)[فاطر:٢٢]
''زندے اور مردے برابر نہیںہو سکتے۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہتا ہے سنواتا ہے آپ قبروںوالوں کو نہیں سناسکتے ۔''
.5(وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ یَدْعُو مِنْ دُونِ اللّٰہِ مَنْ لَا یَسْتَجِیبُ لَہُ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَہُمْ عَنْ دُعَائِہِمْ غَافِلُونَ)[الاحقاف:٥]
''اوراس شخص سے زیادہ گمراہ اور کون ہو سکتا ہے جو اللہ کے علاوہ ان کو پکارتا ہے جو قیامت تک ان کا جواب نہیں دیں سکیں گے۔
کیونکہ وہ تو ان کی دعا سے غافل ہیں۔''