Page 1 of 3 123 LastLast
Results 1 to 12 of 32

Thread: پاکستان میں جعلی پیر، عامل اور درویش

  1. #1
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    39
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default پاکستان میں جعلی پیر، عامل اور درویش

    پاکستان میں جعلی پیر، عامل اور درویش


    جعلی عاملوں کے ہاتھوں سادہ لوح عوام کیسے لٹتے ہیں؟

    آستانوں کی آڑ میں کیا دھندے ہوتے ہیں؟


    دو کی تاریخ انسانی تاریخ کی مانند بہت قدیم ہے جادو ایک علم ہے جس کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں

    وسوسے پیدا کر کے انہیں سیدھے راستے سے بھٹکایا جاتا ہے اور یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ جادو کابانی ابلیس تھا جس نے انسانوں کے

    دلوں میں وسوسے ڈالے اور انہیں گمراہ کرنے کا چیلنج کیا تھا اور خدا نے اس کے وسوسوں سے بچنے کی تاکید کی Name:  2i1labr.jpg
Views: 1653
Size:  31.1 KB

    Name:  6roye9.jpg
Views: 1411
Size:  13.3 KB

    Name:  fvbd3t.jpg
Views: 2086
Size:  35.1 KB

    Name:  11gt5jd.jpg
Views: 1570
Size:  25.2 KB
    دور میں سامری جادو گر بہت مشہور تھا مگر حضرت موسی کی خدائی طاقت اور ایمان کے سامنے اس کی تمام شعبدے بازیاں کام نہ کر

    سکیں ۔




    وقت کے ساتھ ساتھ جیسے حق کی قوتیں کام کرتی رہیں ویسے ہی بدی کی طاقتیں بھی اپنا اثرورسوخ بڑھاتی رہیں اور

    بدی کا ساتھ دینے

    والے شیطانی علوم سے عوام الناس کو مختلف مصائب میں مبتلا کرتے رہتے ہیں یہ لوگ نہ صرف کالے علم کی مختلف اقسام جیسے جنتر،

    منتر اور تنتر سے لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال کر گمراہ کرتے ہیں بلکہ گندی روحوں ، موکلوں اور د یگر کالی شکتیوں جیسے ہنومان

    ،کھیترپال ،بھیرو، ناگ دیوتا ، لوناچماڑی، چڑیل، لکشمی دیوی ، کالا کلوا ، پاروتی دیوی ، کلوسادھن، پیچھل پیری ،ڈائن ،ہر بھنگ آکھپا

    جیسی دیگر فرضی بلاؤں کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال کر ایک دوسرے کا مخالف بنا دیتے ہیں اور اس کے عوض ان سے

    ہزاروں روپے بٹورتے ہیں جبکہ بعض چالباز اور دولت کے پجاری عامل زہر سے لکھ کر تعویز دیتے ہیں جس کو گھول کر پینے والا نہ

    صرف مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے بلکہ بسااوقات ہلاک ہو جاتا ہے اور بعض اوقات زہر کے اثر کی وجہ سے پاگل

    ہوجاتاہے اور بعض اوقات عالم دیوانگی میں خود کشی کر کے ہلاک ہوجاتا ہے ۔لاہور شہرکاکوئی ایسا محلہ ،گلی ،بازار یا علاقہ نہیں ہے کہ

    جہاں پر کالے علم کے ذریعے کام کرنے والے جادوگر موجود نہ ہوں۔




    آستانوں میں عامل اور جعلی پیر تعویذوں کو اصلی زعفران سے لکھنے کے لیے بھاری رقم طلب کرتے ہیں۔ بکروں کا صدقہ دینے کے لیے

    بھی رقم طلب کی جاتی ہے۔ ان مبینہ جعلی پیروں اور نجومیوں کے چکر میں آکر خواتین اپنے زیوارات گنوا بیٹھتی ہیں جبکہ ان آستانوں میں

    مبینہ طور پر خواتین کو بے آبرو کرنے کے بھی واقعات پیش آچکے ہیں۔



    عام آدمی کی طرح ہمارا حکمران طبقہ بھی اس طرح کے لوگوں سے کافی متاثر رہا ہے ۔جنرل ایوب ہوں یا جنرل یحییٰ ،ذوالفقار علی بھٹو ہوں

    یا جنرل ضیاء الحق سے لیکر بے نظیر بھٹو ،نواز شریف اور سابق وزیر اعظم جمالی اور جنرل پرویز مشرف تک تمام حکمران پیروں فقیروں

    کے زیر اثر رہے ہیں ۔ یہ بحث الگ ہے کہ ان حکمرانوں کے ان پیروں کے ثقہ ہونے کا کیا ثبوت ہے۔


    ایک رپورٹ کے مطابق ایک ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ سیاستدان علمی سیاسی اور اخلاقی اعتبار سے کمزور ہوتے ہیں اور یہ کمزوریاں انہیں

    کسی نہ کسی روحانی درگاہ لے جاتی ہیں ۔رپورٹ کے مطابق میر ظفر اللہ جمالی وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیر آباد کے

    علاقے سیدنگر میں سیدعمران حیدر زیدلی کے گھر جاپہنچے ۔وفاقی وزیر داخلہ مخدوم فیصل صالح حیات دربار شاہ جیونہ کو مسائل کا حل

    قراردیتے ہیں ۔


    سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو بابا تنکا سے چھڑیاں مرواتے رہے اور وزیر اعظم بنتے رہے جس کے عوض

    نواز شریف نے پہلے دور میں بابا تنکا کے دربار پر3کروڑ روپے سے پختہ سڑک جبکہ دوسرے دور میں حج کروایا اور انہیں نواز شریف

    کے داماد کیپٹن صفدر کندھوں پر اٹھاکے ہیلی کاپٹر تک لے گئے۔جنرل ضیاء الحق جنرل ایوب بابا ملتانی کے عقیدت مندوں میں شامل رہے

    ۔ضیاء الحق تو اپنے ایک پیر سے ملنے ضلع حافظ آباد کے گائوں سولپور تارڑ کے قریب متکیے بھی آتے رہے۔



    جنرل پرویز مشرف کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ جب وہ کورکمانڈر منگلا تھے تو انکا ہاتھ دیکھ کر ماہر نجوم اسحق نور نے انہیں آرمی

    چیف بننے کی خوشخبری دی تھی۔





    اسی طرح ایک شخص خواجہ سلمان جو اپنے مخصوص نظریات کے متعلق لٹریچر مختلف جگہوں پر تقسیم کرتا نظر آتا ہے اس کے تقسیم کردہ

    لٹریچر میں بتایا گیا ہے کہ سابق گورنر پنجاب چوہدری الطاف حسین، ان کا بھائی، جسٹس افتخار حسین، بھتیجا چوہدری فرخ الطاف ناظم

    جہلم، چوہدری شجاعت، شیخ روحیل اصغر، شیخ نعیم امجد،پیپلز پارٹی لاہور کے عزیر الرحمان چن، الماس دولتانہ اور ہزاروں سیاست دانوں

    اور افسران بدنام زمانہ عنایت سائیں باغبان پورہ لاہور اور ایم اقبال نجومی گونجرانوالہ سے جادو اور شیطانی عمل کرواتے رہے ہیں۔ اور ان

    کو لاکھوں روپے معاوضہ دیا جاتا۔ مذکورہ جادوگر اور ان کے چیلے ان سیاستدانوں کو بلیک میل کرتے ۔





    کالاجادو کرنے والوں نے سندھ، راولپنڈی اور پنجاب کے صوبائی دارلحکومت لاہور بھی میں ہزاروں کی تعداد میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

    لاہور شہر میں 5 ہزار سے زائد افراد نے جادو ٹونے کرنے کے ڈیرے بنائے ہوئے ہیں جبکہ بہت سے

    لوگوں نے یہ دھندا اپنے گھروں پر

    شروع کیا ہوا ہے۔ معاشی اور سماجی بے چینیوں میں مبتلا لوگ روزی اور روٹی کی طلب میں ان باتونی اور چالباز عاملوں کی باتوں میں آ کر

    نہ صرف حقیقت کی دنیا سے دور ہو جاتے ہیں بلکہ اپنا دین اور ایمان بھی گنوادیتے ہیں جبکہ خواتین اپنی عزتوں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں

    ۔دیکھتی آنکھوں اس ہونے والے ظلم اور زیادتی کے خلاف نہ کبھی کسی مذہبی یا سماجی تنظیم نے ان لوگوں کے خلاف آواز بلند کی اور نہ ہی

    کسی سرکاری ادارے نے ان کے خلاف کاروائی کی۔

  2. #2
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    39
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default پاکستان میں جعلی پیر، عامل اور درویش

    حقیقت یہ ہے ان کالا جادو کرنے کے دعوے کرنے والے تمام پروفیسر اور عامل دراصل کالے جادو

    کی ابتدائیات سے بھی

    ناواقف ہو تے ہیں۔ اور صرف اور صرف فون کالز پر اپنے ''کلائنٹس'' کو ''ڈیل'' کرتے ہیں۔ انہیں صرف ایک فون کالز پر اپنے تمام مسائل

    کے حل کی نوید سناتے ہیں۔ اور اگلے دن فون کرنے کو کہتے ہیں۔ جب دوسرے دن ''کلائنٹ' فون کرتا ہے تو اسے کہا جاتاہے کہ ہم نے

    تمہارے کام کے متعلق رات موکلین کو بلاکر ''حاضری'' کی ہے۔ اور اس کے مطابق اس کام پر ''چھ ہزار روپے'' خرچہ آئے گا۔ اور یہ '' خرچہ''

    تمہیں کل تک بھیجنا ہے۔ ورنہ موکل ناراض ہو جائیں گے۔ اور تمہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔




    معاشی ،سماجی اور گھریلو حالات سے پریشان ہو کر لوگ ان کے پاس چلے جاتے ہیں اور ان کی چکنی چپڑی باتوں میں

    آ کر اپنا سب کچھ

    حتی کہ دین اور ایمان بھی گنوابیٹھے ہیں جبکہ عورتیں گھریلو جھگڑوں جیسے شوہر بیوی کی ناچاقی ، ساس سسر کا مسلہ، نندوںکے طعنوں

    سے تنگ آ کر ان کے پاس جاتی ہیں جن میں سے اکثر اپنی عزت بھی گنوادیتی ہیں ۔یہ کالے جادوگر لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے کیلئے

    بلند وبانگ دعوے کرتے ہیں اور خود کو روحانی سکالر ، روحانی ڈاکٹر، عاملوں کا سردار ،جنات کا بادشاہ ،موکلوں کامالک اور زندہ پیر

    کامل اور جنات والے ظاہر کرتے ہیں اور اپنا تعلق بنگال،کیرالا، کالی گھاٹ ،تبت، نیپال ،وار سندر کے ہندو پجاریوں سے ملاتے ہیں






    بعض جعلی عامل خود کو حکومت کا منظور شدہ عامل بتلاکر پرائز بانڈ کا نمبر دینے کا دھندا بھی کرتے ہیں اور

    لوگوں کو دھوکہ دیکر ان

    سے ہزاروں روپے بٹور لیتے ہیں جبکہ بعض فراڈیوں نے اپنے ڈیروں پر ایسے مرد اور عورتیں ملازم رکھی ہوئیں ہیں جو ضروت مندوں کا

    ورغلا کر لاتے ہیں یہ لوگ مجبوروں سے پیسے بٹور کر ان سے کام ہونے کے عوض ایسی ایسی شرائط بھی رکھ دیتے ہیں جو ناممکن ہوتی

    ہیں ان لوگوں کی وجہ سے آج ہر دسواں گھر نت نئے مسائل میں مبتلا ہو چکا ہے اور معاشرے میں کفر اور شرک پھیلانے کا سبب بھی بن

    رہے ہیں ان کا خلاف آج تک کبھی کسی مذہبی یا سماجی تنظیم نے کوئی آواز بلند نہیں کی اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے نے کوئی کاروائی کی

    لوگ ان کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں اور لٹتے رہیں گئے ۔




    جعلی عامل اور پیر اپنے تمام گاہکوں کو اس بات کا مکمل یقین دلاتے ہیں کہ صرف وہی اپنے عمل میں کامل

    اور ''علم چلانے'' کے ماہر ہیں۔

    اور ان کا کام سو فیصد گارنٹی سے ہوگا۔




    موبائل فون پر کام کرنے والے یہ عامل اور ''درویش ''حضرات اپنے موکلین کی تمام کالز کی ریکارڈنگ

    محفوظ رکھتے ہیں تاکہ ان

    کی ''کلائنٹ'' خواتین کو بلیک میل کیا جاسکے۔ مزید برآن یہ عاملین ان خواتین سے ان کا مسئلہ کاغذ پر ان کے دستخط کے ساتھ لکھوا لیتے

    ہیں۔ کیونکہ خواتین زیادہ تر اپنے شوہر، نند، ساس، بھابھی اور ایسے عزیزوں کے ساتھ جھگڑوں کے سلسلے میں ان عاملین سے رابطہ کرتی

    ہے۔ لہذا اگر کوئی خاتون ان عاملوں سے کام نہ ہونے کی صورت میں اپنی دی ہوئی رقم کا تقاضا کرے تو انہیں بلیک میل کیا جاتاہے۔



    مختلف شہروں میں ایک ہی عامل مختلف ناموں سے کام کرتا ہے۔ اور بعض اوقات ایک ہی علاقے میں ایک

    آدمی کی دو مختلف دکانیں یا اسی

    طرح مختلف ناموں سے بھی ایک ہی آدمی کام کر رہا ہوتاہے



    انہیں سٹوڈنٹ لیڈرز اور ایس ایچ او اور تھانیداروں کی پشت پناہی بھی حاصل ہوتی ہے اور یہ عامل انہیں مستقل ''مال''

    سپلائی کرتے ہیں۔ان

    میں بہت سے ایسے ہیں جو کہ جسم فروشی کے پیشے سے بھی منسلک ہیں، ان لوگوں کے پاس چونکہ مجبور خواتین ہی آتی ہیں اور یہ

    عامل انہیں بلیک میل بھی کرتے ہیں۔ چنانچہ اس طرح وہ خواتین اس دھندے میں زبردستی شامل کر لی جاتی ہین۔کئی خواتین ایسی بھی ہوتی

    ہیں جنہیں یہ لوگ ملازمت پر لگوانے کا جھانسہ دے کر اپنے دام میں پھنسا لیتے ہیں۔ مزید یہ کہ کئی خواتین جو پہلے سے ہی اس پیشے سے

    منسلک ہوتی ہیں۔ وہ اپنے ہمراہ اپنی عزیزوں کو بھی ان سے ملوانے لاتی ہیں اور وہ بھی ان کے چنگل میں پھنس جاتی ہیں۔ - ان میں مختلف

    طبقات سے تعلق رکھنے والی، تعلیم یافتہ، ان پڑھ، شادی شدہ، غیر شادی شدہ ، ہر عمر کی عورتیں شامل ہوتی ہیں




    ان کی دکانیں یا آستانے انہی سرگرمیوں کے لئے اڈے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں یا ان لوگوں نے الگ سے کوئی

    جگہ کرائے پر لے

    رکھی ہوتی ہے اور سو دو سو روپے کے عوض لوگوں کو جگہ فراہم کرتے ہیں۔


    ان کی دکانیں''آستانے ' جرائم کے اڈے کے طور پر بھی استعمال ہوتے ہیں۔ اور نشہ کا کاروبار بھی کیا جاتا

    ہے۔اور بعض جگہوں پر جوئے کا

    کام بھی ہوتا ہے اورمنشیات فروخت ہوتی ہیں

  3. #3
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    39
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default پاکستان میں جعلی پیر، عامل اور درویش



    ان عاملوں کے اشتہارات مقامی اخبارات اور خاص طور پر شام کے اخبارات میں کثرت سے

    شائع ہوتے ہیں جن میں

    تحریر ہوتا ہے کہ محبت میں ناکامی، اولاد کا نہ ہونا، شوہر کو راہ راست پر لانا،۔ بچھڑے ہوئے کا ملنا، بچوں کی شادی، باہر کا سفر، اولاد

    کی نافرمانی، دشمنی، گھریلو ناچاقی،امتحان میں کامیابی اور رشتوں کی بندش سمیت تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ ایک اندازے کے مطابق

    لاہور کے اخبارات میں روزانہ پچاس سے زائد نجومیوں، عاملوں اور پروفیسروں کے اشتہارات شائع ہوتے ہیں۔ اور راولپنڈی اور اسلام آباد

    کے اخبارات میں ان کی تعداد پینتیس کے قریب ہے۔ کراچی کے اخبارات میں روزانہ ایک سو سے زائد اشتہارات شائع کئے جاتے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ یہ تعداد ان عاملوں کی ہے جو باقاعدگی سے کنٹریکٹ کے تحت اخبارات میں اپنے اشتہار شائع کرواتے ہیں۔ یہ کام اس حد تک پر

    کشش ہے کہ بعض اخبارات کے اشتہاری ایجنٹ بھی یہی کام کر رہے ہیں۔ ایک اخبار کے اشتہاری ایجنٹ نے بتایا کہ ایک کالم کے ایک اشتہار

    کی ایک دن کی لاگت تقریباً پانچ سو سے ہزار روپیہ بنتی ہے۔ جبکہ جعلی عامل ماہانہ کنٹریکٹ کے تحت اشتہارات شائع کرواتے ہیں اس لئے

    رعایت کے ساتھ ان کی لاگت بیس ہزار روپے سے زیادہ بنتی ہے۔ جبکہ ایک عامل اخبارات کے میگزینز، خصوصی نمبروں اور پینل

    اشتہارات کی مد میںمجموعی طور پر ماہانہ کم از کم ایک لاکھ سے تین لاکھ روپے کے درمیان مالیت کے اشتہارات شائع کرواتا ہے۔ جبکہ

    دیواروں پر کی گئی وال چاکنگ اس کے علاوہ ہے۔ پاکستان میں دوپہر اور شام کے اخبارات ان اشتہارات کو نمایاں طور پر شائع کرتے ہیں۔

    اس کے علاوہ قومی روزناموں میں اوصاف، خبریں اور جناح بھی ان کے اشتہارات باقاعدگی سے شائع کرتے ہیں، ''نظریہ پاکستان''کا محافظ

    اخبار نوائے وقت بھی ان سے پیچھے نہیں۔ لیکن اس میں ایسے اشتہارات کی تعداد کم ہوتی ہے۔ جس کی وجہ اخبار کی پالیسی نہیں بلکہ صرف

    یہ ہے کہ اس کی سرکولیشن کم ہے اور زیادہ تر لائبریریز اور تحقیقی اداروں میں ہے۔






    اسی طرح لندن اور امریکہ سے شائع ہونے والے اردو اخبارات میں بھی ان جعلی پیروں کے اشتہارات باقاعدگی سے شائع

    ہو تے ہیں۔




    جدید دور کے بدلتے حالات کے مطابق ان نجومیوں نے بھی کبیل، ایس ایم ایس (SMS Marketing) مارکیٹنگ

    اورانٹرنیٹ کا سہارا لینا

    شروع کر دیا ہے۔ بعض عامل مختلف اشتہاری ویب سائٹس پر اپنا کلاسیفائڈ اشتہار شائع کرتے ہیں۔ اور بعض اپنی ویب سائٹس کی تشہیر

    کرتے ہیں۔ کیبل پر مختلف چینلز پر کیبل آپریٹرز ان کے اشتہارت''فلیش بار'' کی صورت میں نشر کرتے ہیں۔



    عاملوںکے اشتہاری دعوے

    جعلی عاملوں کے اشتہاری دعووں میں اکثر دعویٰ کیا جاتا ہے کہ انہیں بنگال سے یہ قوتیں حاصل ہوئی ہے۔ ان میں اکثر کو یہ بھی علم نہیں

    ہوتا کہ بنگال دنیا میں کس جگہ واقع ہے۔ فیصل آباد کے ایک مشہور عامل شہباز کو ایک مقدمے میں تین ماہ تک جیل میں رہنا پڑا اور

    اخبارات میں اس کا اشتہار شائع نہ ہو سکا۔ تین ماہ کے بعد وہ اپنے کام پر واپس آیا تو اخبارات میں جہازی سائز کے اشتہارات میں یہ کہا

    گیا''یورپ اور امریکہ کے تین ماہ کے دورے کے بعد دوبارہ آپ کے شہر میں''



    لاہور کاایک عامل کالے جادو کی کاٹ و پلٹ کے ماہراعظم کہلواتے ہیں اور کالی طاقتوں کے مہان شکتی مان

    بنتے ہیں اور یہ ایک فون کال

    پر بھی کام کرنے کا دعوی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں نے پہاڑوں جنگلوں اور دریاں میں چلے کیے ہیں اور کالا جادو سے ہر کام کرواتا

    ہوں۔جبکہ ایک اور عامل خود کو جنات والی سرکار بتاتے ہیں اور الو کے خونی تعویز سے زندگی اور موت دینے کا دعوی کرتے ہیں اور ہر

    کام ہونے کی ڈھائی گھنٹے اور ڈھائی دن کی گارنٹی دیتے ہیں ۔ایک صاحب کا دعوی ہے کہ کوئی بھی انھیں کالے علم اور نجوم میں مات دے

    تو اسے منہ مانگا انعام دیا جائے گا۔






    گوجرانوالہ کا ایک عامل خود کو روحانی سکالر اور روحانی ڈاکٹربتلاتا ہے اور اس کا دعوی ہے کہ اس نے اہرام

    مصر پر چھ ماہ چلہ کشی کی

    اور اس کے پاس موکل برائے فروخت موجود ہیں جو چند گھنٹوں میں کام کر دیتے ہیں اور 24 گھنٹے حفاظت کرتے ہیں اور یہ موصوف یہ

    بھی دعوی کرتے ہیں بر صغیر کی ہزاروں سال پرانی روحانیت کے طلسماتی نقش کے ذریعے یہ بگڑے ہوئے کام کرتے ہیں اور ناممکن کا

    ممکن بنا دیتے ہیں کرکٹ کی ہار جیت کا بھی بتاتے ہیں جبکہ گوجرانوالہ کے ایک اورعامل کام نہ ہونے کی صورت میں دس لاکھ روپیہ انعام

    دینے کا چیلنچ کرتا ہے اور خود کو زندہ پیر کہتا ہے اور لوگوں کو پرائز بانڈ کا نمبر دینے کیلئے لوگوں کو کہتا ہے کہ ہمارا ادارہ دینا کا

    واحد ادارہ ہے جو حکومت سے منظور شدہ ہے جبکہ ایک عامل خود کو شہنشاہ جنات بتاتا ہے اور 5 لاکھ روپے نقد انعام کام نہ ہونے کی

    صورت میں دینے کا دعوی کرتا ہے


    فیصل آباد کا ایک عامل جو خود کو علم نجوم کا بے تاج بادشاہ کہتا ہے اور کام نہ ہونے کی صورت میں 5 لاکھ روپیہ

    انعام دینے کا دعوی

    کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اگر کوئی جادوگر ،نجومی یا پروفیسر اس کے کاٹ کیئے ہوئے علم پر علم کر سکے یہ موکلات اور جنات سے کام

    کروانے کا دعوی کرتے ہیں۔





    فیصل آباد کے صوفی عامل درویش باوا کا اخباری اشتہار غالباً سب اشتہارات میں سے زیادہ پر کشش اور

    طویل اشتہار ہوتاہے۔ جس نے

    اپنے گھر کا پتہ اور اپنی ویب سائٹ کا ایڈریس اپنے اشتہار میں دیا ہواہے۔



    عامل درویش باوا کا کہنا ہے کہ'' میرے نام سے اکثر لوگ کام کررہے ہیں لہذا ان پر بھروسہ مت کریں، میں ان کا

    ذمہ دار نہیں ہوں ، نہ تو

    میں کوئی نجومی ہوں ، نہ ہی کوئی ہاتھ دیکھنے والا مجھے اپنا نام بتائیے اور مسئلہ بتائیں اس کے بعد آپ کو چند لمحوں میں وہ کر دکھائوں

    گا آپ گھر بیٹھے ہیں اور میں فیصل آباد ہوں میں آپکا کام عملیات کے ذریعے کچھ منٹوں اور گھنٹوں میں حل کر کے دکھائوں گا ۔ '' جب ایک

    خاتون کی طرف سے اسے کال کی گئی تو اس نے اس خاتون کو کہا کہ اس کے کام کے لئے ضروری ہے کہ وہ عورت اس کی طرف سے

    بھیجے گئے نوجوان سے کہیں ملے اور وہاں پروہ تنہائی میں اس پر عمل کرے گا۔ بتلایا جاتاہے کہ یہ عامل اس طرح لڑکیوں کو بلوا کرانہیں

    بے آبرو کرتا ہے۔ اس عامل کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس عملیات کا سرٹیفکیٹ ہے اور وہ حکومت پاکستان سے منظور شدہ ادارے کے تحت

    کام کرتاہے۔



    فیصل آباد کا ایک عامل ''پیٹر'' جو کہ اپنے گھر میں ہی جادو ٹونے کا کام کرتا ہے۔ اور اس کا کوئی اشتہار بھی کہیں

    شائع نہیں ہوتا۔ لیکن اس

    کے پاس صبح سے شام تک ''کلائنٹس'' کی بھیڑ لگی رہتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میں گزشتہ بیس سال سے یہ کام کر رہا ہوں اور میری

    حقانیت کا ثبوت یہ ہے کہ میں دوسرے جعلی عاملوں کی طرح دکانیں کرائے پر لے کر کام نہیں کر رہا ہوں بلکہ اپنے گھر میں یہ کام کرتا

    ہوں۔ اسی طرح فیصل آباد کا ہی ایک عامل ''سائیں اسلم' ہے جو کہ فیصل آباد کے شہری انتظامی ادارے میں سینٹری ورکر ہے۔ اس کاڈیرہ

    فیصل آباد کا ایک مشہور ڈیرہ ہے۔ جہاں ہر وقت لوگوں کا ہجوم رہتاہے۔ ہر جمعرات کو یہ مسیحی سائیں اسلم ====== کے

    نام کا لنگر بھی تقسیم کرتاہے۔






    راولپنڈی کے اخبارات میں اپنا اشتہار شائع کروانے والے ایس اے کالیہ کا کہنا ہے کہ '' سب سے پرانے ماہر علوم بنگلہ

    دیش بھارت انگلینڈ

    کئی ممالک کے دورے کئے کئی ایوارڈ اپنی سماجی خدمات کی بنا پر حاصل کئے قدیم علوم مذہبی عملیاتی طریقوں سے مسائل مشکلات کا حل

    پیش کرتے ہیں۔ ''




    اور اور عامل قاسم بنگالی کا کہنا ہے کہ ''دوستی جدائی کا روگ گھریلو پریشانی کاروباری رکاوٹ پسند کی شادی میں

    رکاوٹ ختم خود شادی

    کا پیغام آئیں سوتن سے تنگ اولاد کا مسئلہ، ہر قسم کے تعویزات کام کی گارنٹی ناراضگی دوری صدی محبوب تابع ،لکی نمبر انعامی چانس ''

    راولپنڈی کے ہی عامل باوا بنگالی کے الفاظ کچھ یوں ہیں: ''محبوب کو قدموں میں لایا بنگالی بولو کیا خواہش ہے تمہاری ، سوتن سے تنگ

    محبوب سے دور گھریلو پریشانی کالے جادوکا خاتمہ ''


    راولپنڈی کے ہی عامل سکندر علی شاہ کا دعویٰ ہے کہ انشا اللہ فوری حل گارنٹی سے فون پر مشورہ کریں یا خود

    ملیں، دلپسند شادی، محبت

    میں ناکامی، شوہر کو راہ راست پر لانا، گھریلو جھگڑے، بیٹے وبیٹیوں کے رشتوں میں بندش، کاروبار بند ہونا، بیرونی سفر، اولاد کا نہ ہونا،

    جادوٹونہ اور کالے علم کی کاٹ 3 دن میں ہر پریشانی کے فوری حل کیلئے ابھی فون کریں، ہر کام مکمل رازداری سے ہوگا''
    Name:  7.gif
Views: 1341
Size:  45.9 KB

    Name:  22.gif
Views: 1504
Size:  49.7 KB

    Name:  63.gif
Views: 1329
Size:  49.7 KB

    Name:  85.gif
Views: 1311
Size:  45.9 KB

    Name:  88.gif
Views: 1483
Size:  39.5 KB

    Name:  330b71f1.gif
Views: 1277
Size:  42.0 KB

    Name:  330b71f.gif
Views: 1287
Size:  42.0 KB

    Name:  ddd.gif
Views: 1445
Size:  62.8 KB

    Name:  yy.gif
Views: 1314
Size:  45.4 KB

    Name:  yt.gif
Views: 1272
Size:  45.4 KB

  4. #4
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    39
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default پاکستان میں جعلی پیر، عامل اور درویش


    ان جعلی عاملوں اور نجومیوں کے اس غیر قانونی پیشے کی اصطلاحات

    بھی کافی دلچسپ ہوتی ہے۔ ان کی زبان میں عوام کے سامنے گاہک کو ''کلائنٹ''اور اپنے ہم پیشہ افراد کے سامنے ''ٹنا'' یا ''ٹنی'' کہا جاتا

    ہے۔ معاملہ طے کرنے''ڈیل'' اور ''پبھاکرنا''کہتے ہیں۔کسی عورت کو ورغلا کر اس کے ساتھ رنگ رلیاں منانا ان کی زبان میں ''شبھکائی''

    کہلاتا ہے۔ اسی طرح آپس میں بات چیت کرتے ہوئے جب وہ بتانا چاہیں کہ انہوں نے فلاں کو ''ٹھگ'' لیا ہے تو اس کے لئے ''سنکھ لینا'' کی

    اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔ ان جعلی عاملوں کی بھی پیشوں کے لحاظ سے مختلف اقسام اور ذاتیں ہیں۔ جن میں سے سب سے زیادہ

    مشہور ''رول'' ہیں جو کہ پنجاب کے وسطی علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ ان میں نسل در نسل یہی پیشہ چلا آتا ہے۔




    لاہور، باغبانپورہ گھاس منڈی کے رہائشی محمد زبیر احمد کا کہنا ہے کہ میرے مالی حالات کچھ عرصے سے بہت خراب

    تھے ایک دن میں نے ایک اخبار میں گوجرانوالہ کے ایک عامل حسنین شاہ کا اشتہار پڑھا جنہوں نے دعوی کیا ہوا تھا کہ وہ پرائز بانڈ کا

    نمبر بتاتے ہیں اور ان کا دنیا بھر میں واحد ادارہ ہیں جو حکومت سے منظور شدہ ہیں چنانچہ میں ان سے پرائز بانڈ کا نمبر لینے چلا گیا تو

    انھوں نے مجھ سے دس ہزار روپے مانگے کہ چونکہ یہ کام موکل کرتے ہیں اور ان پر خرچ آتا ہے۔میرا اور ان کا پانچ ہزار روپے میں معاملہ

    طے ہوگیا اور کام نہ ہونے کی صورت میں رقم کی واپسی کا انھوں نے وعہدہ کیا ۔میں نے کسی عزیز سے رقم ادھار لیکر انھیں دی تو انھوں

    نے مجھے ایک نمبر دیا مگر جب قرعہ اندازی میں میرا نمبر نہ نکلا تو میں نے انھیں کہا تو انھوں نے کہا اپنے وزن کے برابر چھوٹا گوشت

    لیکر اس کے چار حصے کرو ایک حصہ قبرستان میں ایک حصہ دریا میں ایک حصہ ویران جگہ پر اور ایک حصہ کوں اور پرندوں کو ڈالوں

    پھر نمبر نکلے گا جس پر میں کہا کہ یہ بات پہلے تو نہیں بتائی تھی تو انھوں نے کہا یہ کام کرنا پڑے گا کیونکہ تم سے موکل ناراض ہیں اور

    انھیں راضی کرنے کے لئے گوشت دینا پڑے گا ۔تب میں نے انھیں کہا کہ میں نے تو پہلے ہی رقم ادھار لیکر دی تھی آپ میری رقم واپس کر

    دیں تو انھوں نے رقم واپس کرنے سے انکار کر دیا ۔







    زبیر احمد نے کہا کہ جعلی پیر نے مجھ سے فراڈ کیا اور دھوکہ دیکر مجھ سے رقم اینٹھ لی۔جبکہ وحدت روڈ کی

    رہائشی خالدہ بی بی بتایا کہ میرے شوہر نے جب کسی اور عورت میں دلچسپی لینی شروع کی تو میں نے ایک عامل سے رابطہ کیا تو اس نے

    مجھے بہت حوصلہ دیا اور کہا صرف چند دنوں میں تمہارا شوہر اس عورت کو چھوڑ کر تمہارے پاس آجائے گا اس نے آہستہ آہستہ مجھ سے

    بیس ہزار روپے لے لئے مگر میرا شوہر پھر بھی واپس نہ آیا ۔



    لاہور کے سرحدی گاں ٹھٹھہ ڈھلواں میں 22 سالہ خاتون کی پر اسرار موت کے حوالے سے جو تفصیلات اکٹھی کی گئیں

    ان کے مطابق لاہور کے سرحدی گاں ٹھٹھ ڈھلواں میں ایک زمیندار رحمت علی بائس سالہ کنواری لڑکی عابدہ کو ڈیڑھ سال قبل گاں کے قریب

    ایک آسیب زدہ کنویں سے جن چمٹ گئے اور لڑکی اپنے گھر والوں کے ساتھ آسیب کے سائے میں رہنے کے بعد عجیب و غریب حرکات اور

    گفتگو کرتی رہتیں جس کی وجہ سے اس کے گھر والے پریشان رہتے اور یہ لڑکی متعدد بار گھر والوں کو سوتے چھوڑ کر خود ہی گھر سے

    باہر چلی جاتی اور چند گھنٹے گزرنے کے بعد خود ہی واپس آجاتی جس کی وجہ سے اس کے گھر والے اور عزیز و اقارب کافی پریشان رہتے

    تو انھون نے اس کے آسیب کا علاج کروانے کے لئے بہت سے عاملوں سے رجوع کیا مگر انھوں نے سوائے پیسے بٹورنے کے علاوہ کچھ

    نہیں کیا ۔ چند روز قبل عابدہ اپنے گھر والوں کو سوتے چھوڑ کر اچانک غائب ہو گئی اور جب گھر والوں کو عابدہ کے گھر

    مین موجود نہ ہونے کا علم ہوا تو وہ پریشان ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی عزت کی حفاظت کے لیے خاموش رہے اور انھوں نے سرحدی علاقے

    میں ہر وہ جگہ چھان ماری کہ جہاں جہاں لوگوں کے مطابق آسیب اور جن رہتے ہیں مگر وہ نہ ملی پھر اس کی پراسرار ہلاکت کا شک ظاہر

    کر کے لڑکی کے بھائی بی آر بی نہر پر پہرہ لگائے بیٹھے رہے کہ کہیں اس لاش کی ظالم نے پانی میں نہ پھینک دی ہو۔مگر عابدہ کہیں نہیں

    ملی پھر دو روز بعد اچانک صبح فجر کے وقت گھر کی دہلیز پر اندھے منہ پڑی ہوئی تھی کہ دودھ فروش نے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا اور چلا

    گیا جب کہ اس نے دہلیز میں پڑی لڑکی کے بارے میں کچھ نہ کہا جیسے ہی لڑکی کی ماں نے دروازے میں آکر دیکھا تو اس کی بیٹی عابدہ نیم

    مردہ حالت میں سانس لے رہی تھی اس نے دیکھتے ہی شور کیا تو گھر کے دوسرے افراد بھی آگئے۔جبکہ لڑکی کی دائیں آنکھ پر لگی خراش

    سے خون بہہ رہا تھا ابھی اس کے گھر والے اس کے علاج کے لئے جانے کا سوچ ہی رہے تھے کہ عابدہ نے اپنی والدہ کے ہاتھوں میں دم

    توڑ دیا







    لڑکی کی پراسرار ہلاکت کی خبر پورے گاں میں پھیل گئی اور گاوں کے کسی شخص نے تھانہ باٹا پور میں فون

    پر یہ اطلاع دی کہ عابدہ نامی لڑکی کو ٹھٹھہ ڈھلواں گاں میں اس کے والدین نے پراسرار طور پر قتل کردیا جس پر مقامی پولیس کے اعلی افسر

    اور دیگر اہلکار موقع پر پہنچ گئے جنہون نے لڑکی کے قتل کے بارے مین ان کے والدین سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ اسے جنات نے مار

    دیا ہے یہ بات پولیس کی سمجھ میں نہ آئی اور پولیس نے لڑکی کے مرنے کی رپورٹ روزنامچہ مین درج کی اوراسکی لاش کو پوسٹمارٹم کے

    لئے مردہ خانے میں بھجوا دیا اور بعد از پوسٹ مارٹم لڑکی لاش اسکے والدین کے حوالے کر دی جسے گاں کے قریبی قبرستان میں یہ سمجھ

    کر دفن کر دیا کہ اسے جنات ہی نے مارا ہے جبکہ اس کے گھر والوں کے مطابق گاں میں اور بھی ایسے لوگ ہیں کہ جن پر جنات کے سائے

    ہیں ۔



    گاوں کے دیگر اس کی موت کو شک کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں کیونکہ آج تک اس گاوں میں جنات کی وجہ

    سے کوئی موت نہیں ہوئی اس کے اصل حقائق کچھ اور ہیں جسے چھپایا جا رہا ہے اور اس کو جنات کے حوالے سے اس لئے مشہور کیا گیا

    کہ آجکل لوگ کالا جادو کرنے والوں پر یقین رکھتے ہیں جیسا کہ لاہور شہر میں 5 ہزار سے زاہد افراد نے جادو ٹونے کرنے کے ڈیرے

    بنائے ہوئے ہیں جبکہ بہت سے لوگوں نے یہ دھندا اپنے گھروں پر شروع کیا ہوا ہے



    کراچی کے ایک ہسپتال میں ایک ایسا ذہنی مریض زیرِ علاج ہے جس کے منہ میں جعلی پیر نے روحانی

    علاج کے نام پر انگارے ڈالے اور بیس دن تک بھوکا رکھا۔



    لاہور کی ہی رہائشی ایک عورت نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ میں بھی ایک گھریلو پریشانی کے چکر میں ایک

    پیر کے پاس گئی تو اس نے مجھ پر ڈورے ڈالنے شروع کر دیے ۔لاہور کی رہائشی خالدہ بی بی نے بتایا کہ میں ایک پڑھی لکھی عورت ہوں

    میرے بچے بیرون ملک مقیم ہیں ۔میں ایک گھریلو چکر میں پھنس کر کالا جادو کرنے والوں کے پاس گئی ان لوگوں نے کالے جادو کے

    ذریعے میری دولت اور جائیداد ہڑپ کرنے کے لئے میرے پیچھے بد روحیں ڈال دیں جنہوں نے مجھے تنگ کرنا شروع کردیا وہ میرا خون

    چوستی تھیں ۔چنانچہ میں ان کے توڑ کے لئے دیگر کے پاس گئی اس طرح میری زندگی اجیرن ہو گئی کسی نے مجھے تعویز دیے تو کسی نے

    سور کی ہڈی اور کسی نے کتے کی ہڈی اور کسی نے ریچھ کی ہڈی دی کہ یہ چیزیں تمہاری ان بد روحوں سے حفاظت کریں گی مگر مجھے

    ابھی تک کوئی آرام نہیں آیا ۔یہ عورت بہت پریشان تھی اور کسی بھی صورت میں ان جعلی پیروں کے بارے میں مزید نہیں بتاتی کیونکہ اسے

    ڈر ہے کہ اگر اس نے ان کا نام بتا دیا تو مجھے مار دیں گے۔



    باغبانپور لاہور کے حبیب احمد نے بتایا کہ ایسے جعلی اور دونمبر پیروں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے جبکہ ایک

    آدمی نے کہا کہ ان لوگوں کی وجہ سے گھر برباد ہو رہے ہیں اور لوگوں کے مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھتے جارہے ہین چنانچہ ایسے

    لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔محمد ادریس نے کہا کہ جیسے مریدکے میں اب تک سات بچے ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ بھی کالا

    جادو کرنے والوں کی کارستانی لگتی ہے چنانچہ ایسے لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جائے سرعام پھانسیوں پر لٹکایا جائے۔ مولوی نذیر احمد

    نے کہا کہ کالا جادو اسلام میں حرام ہے اور اسے کرنے والا کافر ہو جاتا ہے اور ایسے لوگ جو سرعام کالا جادو کرنے کا دعوی کرتے ہیں

    ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے یہ لوگ مسلمان بھی کہلاتے ہیں کالی دیوی جیسے دیگر ہندو کے دیوی دیوتاں سے ہر کام کروانے کا

    دعوی کرتے ہیں اور ضرورت مند لوگوں کو دین اور ایمان سے دور کر رہے ہیں۔

  5. #5
    tahir82's Avatar
    tahir82 is offline Senior Member+
    Last Online
    2nd May 2020 @ 03:17 AM
    Join Date
    03 Feb 2009
    Age
    43
    Posts
    111
    Threads
    18
    Credits
    12
    Thanked
    2

    Default

    janab aap ki saari baatae theek haen. 100% mae se 97% 2no aamal hotay haen jin k paas kuchh bhi nahi hota.lekin apnay tallukaat ki waja se yeh loogoo ko bewakoof bana rahae haen.inn ki pushat per really kaafi lambay haath hotay haen.
    lekin dear kiya such hae aur kiya jhoot,yeh jan nay k liyae aap mae bhi to kuchh salahiyyet honi chaheyae. bcz dear allah paak k auliya karaam bhi iss dunya mae majood haen.unnaeh app kaesay pehchanay gae.
    dear listen very very carefully.if u dont ,then consider on it carefully.
    yeh dunya aik jangal ki tarha hae. yeh jangle khaali bhe nahi hae.aur her jhaarhee k peechhae shaer(lion) bhi nahi hae. also
    Allah paak bhi to kisi ko nazar nahi aatay.lekin Allah paak ka yeh nizaam barhi khoobsoorti se chal raha hae.just this for u, research on it

  6. #6
    imran786leo is offline Senior Member+
    Last Online
    10th September 2017 @ 01:43 PM
    Join Date
    09 Dec 2006
    Age
    41
    Posts
    319
    Threads
    12
    Credits
    1,019
    Thanked
    0

    Default

    zaberedast information

  7. #7
    meharge's Avatar
    meharge is offline Senior Member+
    Last Online
    11th February 2015 @ 11:37 PM
    Join Date
    30 Jan 2009
    Location
    الدوحة - قطر
    Age
    45
    Gender
    Male
    Posts
    870
    Threads
    65
    Credits
    997
    Thanked
    23

    Default

    Main app kee baat see ietfaq karta hoon bahi jaan problem too yea hai afsoo tuu uss waqat hot hai jaab app acha taleem yafta loog bhie inn loogo per yaqeen kar leta haan. (Jadoo bar haaq hai) jab الله تعالى khood farmata haan jab bi tum ksey muskal maa hoo too muja pakakroo.
    asee bata per muja Dr. Alam M. Iqbal Sahab ka eak shar yad a gaya hai.
    woo eak sajda jasee too garan samagta hai
    hazar sajdoon se deta hai neeeeeeeeejath
    lekan loog samja too!!!!!!
    آئی ٹی دنیامیں سیگنیچرز میں اتنے بڑے سائز کی امیج لگانا سختی کے ساتھ منع ہے۔۔۔آئی ٹی دنیا ٹیم

  8. #8
    Hope's Avatar
    Hope is offline Advance Member
    Last Online
    7th January 2020 @ 04:18 PM
    Join Date
    25 Jan 2009
    Location
    Islamabad
    Gender
    Male
    Posts
    17,405
    Threads
    750
    Credits
    74
    Thanked
    212

    Default

    100% Right

  9. #9
    hmghya's Avatar
    hmghya is offline Senior Member+
    Last Online
    20th January 2023 @ 07:39 PM
    Join Date
    25 Dec 2007
    Posts
    234
    Threads
    19
    Credits
    101
    Thanked
    5

    Default

    Bahut Hi Zabar dast Informatin fraham ki hain ap nay waqei yehi sab kuch horaha hay.Poray pakistan main Khasoosan Janoobi Panjab main to yeh bahut hi ziada Kharabi hay.as ka koei to kanoon hona chahiay.jo in logoon Ko saza day.

  10. #10
    zubairras123 is offline Junior Member
    Last Online
    24th August 2019 @ 12:11 AM
    Join Date
    26 Jan 2009
    Age
    40
    Posts
    17
    Threads
    1
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Default

    100% right i am agree with you

  11. #11
    faisalmeraj's Avatar
    faisalmeraj is offline Senior Member+
    Last Online
    15th November 2012 @ 08:20 PM
    Join Date
    23 Jul 2008
    Location
    Aap Ka Dil
    Age
    42
    Posts
    729
    Threads
    33
    Credits
    0
    Thanked
    4

    Default

    very very excellent work brother aap ney bohat mehnat ki hey kash ham log in sey door reh sakein

  12. #12
    BossisBack is offline Advance Member
    Last Online
    5th January 2022 @ 11:51 AM
    Join Date
    18 Dec 2007
    Location
    Saudia Arabia
    Age
    34
    Posts
    16,205
    Threads
    743
    Credits
    109
    Thanked
    47

    Default

    Moved to GK section...!!
    آئی ٹی دنیامیں سیگنیچرز میں اتنے بڑے سائز کی امیج لگانا سختی کے ساتھ منع ہے۔۔۔آئی ٹی دنیا ٹیم

Page 1 of 3 123 LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 7
    Last Post: 28th January 2013, 01:35 PM
  2. Replies: 1
    Last Post: 23rd October 2012, 08:17 PM
  3. Replies: 3
    Last Post: 18th March 2010, 11:23 AM
  4. Replies: 1
    Last Post: 2nd March 2010, 10:06 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •