jawadyazdani said:
*شانِ صحابہ کرامؓ پر بہترین تحریر *
وہ ابتداء میں چار تھے
دارِ ارقم میں 45 ہوگئے
شعب ابی*طالب میں 82 ہوگئے
ہجرت کے وقت 115 ہوگئے
تو غزوئہ بدر میں 313 تھے
پھر رفتہ رفتہ بڑھتے چلے گئے
صلح حدیبیہ میں تعداد 1400 ہوئی
تو فتح مکہ پر 10 ہزار تھے
پھر غزوئہ حنین میں 12 ہزار ہو گئے
غزوئہ تبوک میں 40 ہزار تھے
خطبہ حجۃ الوداع میں ان کی تعداد 70 ہزار سے زیادہ تھی
حضور اکرم ﷺ کے وصال کے وقت یہ سوا لاکھ تھے
عرصہ 23 سال میں اس قدر افرادی قوت کسی اور مذہب کا اعجاز نہیں
یہ امتیاز صرف اسلام کو حاصل ہے
وہ لوگ اسلام میں اس قدر گھل مل گئے تھے کہ خود اسلام نظر آتے تھے
مٹی کے بنے ہوئے مگر پرواز آسمان سے اوپر تھی
قاری نہیں قرآن تھے وہ موت سے نہیں بلکہ موت اُن سے ڈرتی تھی زمانہ انہیں نہیں بلکہ وہ زمانے کو مسخر کرتے تھے
بس صحابہؓ وہ جن کا رب اللہ
صحابہؓ وہ جن کا مدرسہ بیت اللہ
جن کے استاد رسول اللہﷺ
جن کا نصاب کتاب اللہ
جن کا امتحان لینے والا خود اللہ
نتیجہ
رضی اللہ عنہم
صحابہؓ خود حزب اللہ
جو مانے رحمت اللہ
Bookmarks