Results 1 to 4 of 4

Thread: علامہ اقبال کے مشہور اشعار

  1. #1
    Adeel phalsaphy's Avatar
    Adeel phalsaphy is offline Senior Member
    Last Online
    1st August 2017 @ 04:33 PM
    Join Date
    16 Mar 2017
    Age
    54
    Gender
    Male
    Posts
    741
    Threads
    230
    Credits
    5,031
    Thanked
    40

    Default علامہ اقبال کے مشہور اشعار

    علامہ اقبال کے مشہور اشعار

    ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
    ہو دیکھنا تو دیدہ دل وا کرے کوئی

    خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
    خودی ہے تيغ، فساں لا الہ الا اللہ

    ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
    مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

    واعظ ثبوت لائے جو مے کے جواز میں
    اقبال کو یہ ضد ہے کہ پینا بھی چھوڑ دے

    لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
    زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

    یہ دستور زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں
    یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری

    یا رب دِل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
    جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے

    ستاروں سے آگے جہاں اور بھي ہيں
    ابھي عشق کے امتحاں اور بھي ہيں

    ر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
    گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان

    آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زمانا
    وہ باغ کی بہاریں وہ سب کا چہچہانا

    انوکھی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہیں
    یہ عاشق کون سی بستی کے یا رب رہنے والے ہیں

    وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
    اور تم خوار ہوئے تارک ِ قرآں ہو کر

    عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
    نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں میں

    آنکھ جو کچھ دیکھتى ہے*, لب پہ آسکتا نہیں
    محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گى

    انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
    شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

    تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے
    ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات

    مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
    تو میرا شوق دیکھ ، مرا انتظار دیکھ

    دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
    پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے

    تُو نے یہ کیا غضب کیا، مجھ کو بھی فاش کر دیا
    میں ہی تو ایک راز تھا، سینۂ کائنات میں

    خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
    خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے

    مٹا ديا مرے ساقی نے عالم من و تو
    پلا کے مجھ کو مے لا الہ الا ھو'

    ہزار خوف ہو ليکن زباں ہو دل کی رفيق
    يہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طريق

    عقل گو آستاں سے دور نہيں
    اس کی تقدير ميں حضور نہيں

    نگاہ فقر ميں شان سکندری کيا ہے
    خراج کی جو گدا ہو ، وہ قيصری کيا ہے


    کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی
    گستاخ ہے ، کرتا ہے فطرت کی حنا بندی
    خاکی ہے مگر اس کے انداز ہيں افلاکی
    رومی ہے نہ شامی ہے ، کاشی نہ سمرقندی
    سکھلائی فرشتوں کو آدم کی تڑپ اس نے
    آدم کو سکھاتا ہے آداب خداوندی

    کريں گے اہل نظر تازہ بستياں آباد
    مری نگاہ نہيں سوئے کوفہ و بغداد

    لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
    ہاتھ آ جائے مجھے ميرا مقام اے ساقی

    یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مؤمن
    قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن

    اگر چہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
    مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا الله

    کھول آنکھ ، زمیں دیکھ ، فلک دیکھ ، فضا دیکھ
    مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

    مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے
    نظارے کی ہوس ہو تو لیلی بھی چھوڑ دے

    دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب
    کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو

    آئے عشاق ، گئے وعدۂ فردا لے کر
    اب انھیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر

    کبھی ہم سے ، کبھی غیروں سے شناسائی ہے
    بات کہنے کی نہیں ، تو بھی تو ہرجائی ہے

    امید حور نے سب کچھ سکھا رکھا ہے واعظ کو
    یہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادے ، ہیں

  2. #2
    Shayan SB's Avatar
    Shayan SB is offline Senior Member+
    Last Online
    26th March 2018 @ 12:23 PM
    Join Date
    26 Jan 2016
    Location
    FSD
    Age
    26
    Gender
    Male
    Posts
    3,167
    Threads
    80
    Credits
    17,469
    Thanked
    206

    Default

    Quote Adeel phalsaphy said: View Post
    علامہ اقبال کے مشہور اشعار

    ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
    ہو دیکھنا تو دیدہ دل وا کرے کوئی

    خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
    خودی ہے تيغ، فساں لا الہ الا اللہ

    ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
    مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

    واعظ ثبوت لائے جو مے کے جواز میں
    اقبال کو یہ ضد ہے کہ پینا بھی چھوڑ دے

    لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
    زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

    یہ دستور زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں
    یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری

    یا رب دِل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
    جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے

    ستاروں سے آگے جہاں اور بھي ہيں
    ابھي عشق کے امتحاں اور بھي ہيں

    ر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
    گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان

    آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زمانا
    وہ باغ کی بہاریں وہ سب کا چہچہانا

    انوکھی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہیں
    یہ عاشق کون سی بستی کے یا رب رہنے والے ہیں

    وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
    اور تم خوار ہوئے تارک ِ قرآں ہو کر

    عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
    نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں میں

    آنکھ جو کچھ دیکھتى ہے*, لب پہ آسکتا نہیں
    محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گى

    انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
    شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

    تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے
    ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات

    مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
    تو میرا شوق دیکھ ، مرا انتظار دیکھ

    دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
    پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے

    تُو نے یہ کیا غضب کیا، مجھ کو بھی فاش کر دیا
    میں ہی تو ایک راز تھا، سینۂ کائنات میں

    خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
    خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے

    مٹا ديا مرے ساقی نے عالم من و تو
    پلا کے مجھ کو مے لا الہ الا ھو'

    ہزار خوف ہو ليکن زباں ہو دل کی رفيق
    يہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طريق

    عقل گو آستاں سے دور نہيں
    اس کی تقدير ميں حضور نہيں

    نگاہ فقر ميں شان سکندری کيا ہے
    خراج کی جو گدا ہو ، وہ قيصری کيا ہے


    کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی
    گستاخ ہے ، کرتا ہے فطرت کی حنا بندی
    خاکی ہے مگر اس کے انداز ہيں افلاکی
    رومی ہے نہ شامی ہے ، کاشی نہ سمرقندی
    سکھلائی فرشتوں کو آدم کی تڑپ اس نے
    آدم کو سکھاتا ہے آداب خداوندی

    کريں گے اہل نظر تازہ بستياں آباد
    مری نگاہ نہيں سوئے کوفہ و بغداد

    لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
    ہاتھ آ جائے مجھے ميرا مقام اے ساقی

    یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مؤمن
    قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن

    اگر چہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
    مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا الله

    کھول آنکھ ، زمیں دیکھ ، فلک دیکھ ، فضا دیکھ
    مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

    مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے
    نظارے کی ہوس ہو تو لیلی بھی چھوڑ دے

    دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب
    کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو

    آئے عشاق ، گئے وعدۂ فردا لے کر
    اب انھیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر

    کبھی ہم سے ، کبھی غیروں سے شناسائی ہے
    بات کہنے کی نہیں ، تو بھی تو ہرجائی ہے

    امید حور نے سب کچھ سکھا رکھا ہے واعظ کو
    یہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادے ، ہیں
    نائیس

  3. #3
    fasifasi824's Avatar
    fasifasi824 is offline Advance Member
    Last Online
    28th January 2024 @ 07:02 PM
    Join Date
    05 Jan 2017
    Location
    phalia
    Age
    26
    Gender
    Male
    Posts
    896
    Threads
    66
    Credits
    11,596
    Thanked
    136

    Default

    Quote Adeel phalsaphy said: View Post
    علامہ اقبال کے مشہور اشعار

    ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
    ہو دیکھنا تو دیدہ دل وا کرے کوئی

    خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
    خودی ہے تيغ، فساں لا الہ الا اللہ

    ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
    مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

    واعظ ثبوت لائے جو مے کے جواز میں
    اقبال کو یہ ضد ہے کہ پینا بھی چھوڑ دے

    لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
    زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

    یہ دستور زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں
    یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری

    یا رب دِل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
    جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے

    ستاروں سے آگے جہاں اور بھي ہيں
    ابھي عشق کے امتحاں اور بھي ہيں

    ر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن
    گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان

    آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زمانا
    وہ باغ کی بہاریں وہ سب کا چہچہانا

    انوکھی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہیں
    یہ عاشق کون سی بستی کے یا رب رہنے والے ہیں

    وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
    اور تم خوار ہوئے تارک ِ قرآں ہو کر

    عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
    نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں میں

    آنکھ جو کچھ دیکھتى ہے*, لب پہ آسکتا نہیں
    محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گى

    انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
    شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

    تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے
    ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات

    مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
    تو میرا شوق دیکھ ، مرا انتظار دیکھ

    دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
    پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے

    تُو نے یہ کیا غضب کیا، مجھ کو بھی فاش کر دیا
    میں ہی تو ایک راز تھا، سینۂ کائنات میں

    خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
    خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے

    مٹا ديا مرے ساقی نے عالم من و تو
    پلا کے مجھ کو مے لا الہ الا ھو'

    ہزار خوف ہو ليکن زباں ہو دل کی رفيق
    يہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طريق

    عقل گو آستاں سے دور نہيں
    اس کی تقدير ميں حضور نہيں

    نگاہ فقر ميں شان سکندری کيا ہے
    خراج کی جو گدا ہو ، وہ قيصری کيا ہے


    کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی
    گستاخ ہے ، کرتا ہے فطرت کی حنا بندی
    خاکی ہے مگر اس کے انداز ہيں افلاکی
    رومی ہے نہ شامی ہے ، کاشی نہ سمرقندی
    سکھلائی فرشتوں کو آدم کی تڑپ اس نے
    آدم کو سکھاتا ہے آداب خداوندی

    کريں گے اہل نظر تازہ بستياں آباد
    مری نگاہ نہيں سوئے کوفہ و بغداد

    لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
    ہاتھ آ جائے مجھے ميرا مقام اے ساقی

    یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مؤمن
    قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن

    اگر چہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
    مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا الله

    کھول آنکھ ، زمیں دیکھ ، فلک دیکھ ، فضا دیکھ
    مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

    مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے
    نظارے کی ہوس ہو تو لیلی بھی چھوڑ دے

    دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب
    کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو

    آئے عشاق ، گئے وعدۂ فردا لے کر
    اب انھیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر

    کبھی ہم سے ، کبھی غیروں سے شناسائی ہے
    بات کہنے کی نہیں ، تو بھی تو ہرجائی ہے

    امید حور نے سب کچھ سکھا رکھا ہے واعظ کو
    یہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادے ، ہیں
    امید حور نے سب کچھ سکھا رکھاہے واعظ کویہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادے ، ہیں

  4. #4
    Adeel phalsaphy's Avatar
    Adeel phalsaphy is offline Senior Member
    Last Online
    1st August 2017 @ 04:33 PM
    Join Date
    16 Mar 2017
    Age
    54
    Gender
    Male
    Posts
    741
    Threads
    230
    Credits
    5,031
    Thanked
    40

    Default

    Quote fasifasi824 said: View Post
    امید حور نے سب کچھ سکھا رکھاہے واعظ کویہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادے ، ہیں
    بیشک

Similar Threads

  1. Replies: 17
    Last Post: 22nd February 2018, 10:40 AM
  2. Replies: 6
    Last Post: 10th January 2012, 10:00 PM
  3. Replies: 3
    Last Post: 27th November 2011, 01:34 PM
  4. Replies: 0
    Last Post: 13th September 2009, 09:11 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •