دین اصل میں عشق کا نام ہی ہے - فرض اور عشق میں فرق ہے - فرض میں حساب کا مروجہ رول اپلائی ہوتا ہے - پانچ نمازیں پڑھیں .تیس روزے رکھے - ڈھائی فیصد زکاتھ دی ، ایک حج کیا اور جنت کے متمنی ہوگیے -
عشق دین یا عشق رب یا عشق رسول وہ ہے جس میں گنتی نہیں - تعداد کا شمار نہیں - عبادت کی قبولیت یا نا قبولیت کا دھڑکا نہیں - عبادت کے بدلے جنت کا حصول نہیں - کوئی حساب کتاب نہیں - بس دیوانہ وار عشق جس کے بدلے کوئی لالچ نہیں- بس الله اور اسکے رسول اور اسکے دین سے محبت کیے جاؤ جو ہمارا کام ہے - قبول کرنا ، نہ کرنا ، جنت عطا کرنا نہ کرنا میرے رب کا کام ہے - اور ایک عاشق کبھی اپنی عبادت کا حساب نہیں رکھتا کیوں کہ اسے علم ہوتا ہے کہ اسکی عبادت تو ناقص ہیں - انشااللہ بخشش ہوگی تو عشق کے ذریعے ہی ہوگی - حساب کتاب ہوا تو ہم
یقینا'' خسارے میں رہ جائیں گے