ہم اپنے بابا جی کے پاس بیٹھے تھے بابا جی کہنے لگے بھئی سجدہ کیا ہوتا ہے ہم میں سے ایک دوست بولے بابا جی نماز میں جیسے ہم سر زمین پر رکہتے اسے سجدہ کہتے ہیں ... بابا جی جواب سُن کے مُسکرائے اور کہنے لگے کبھی سوچا نہیں یہ کیا ہے ہم کیا کرتے ہیں .. ہم سب خاموش ہو گئے بابا جی کہنے لگے بھئی اگر سر ہی رکھنا ہے تو الٹا رکھ دینے سے ترچھا رکھنے سے بھی سجدہ ہو جاتا ہے؟؟ ہم نے نفی میں سر ہلایا پھر کہتے ہے دیکھو بھئی سجدہ وہ ہوتا ہے جس میں آپ کی باڈی کا ایڈمینسٹرٹر (دماغ) جو باڈی کے ہر عضو کا کنٹرولر ہے جو کے باڈی میں سب سے ٹاپ پے رکھا گیا ہے جیسے یہ پرائم منسٹر کی سیٹ پے بیٹھا ہے اور ہر اک جسم کے حصّے کو آرڈر جاری کر رہا ہے جب یہ اپنے آرڈر سے دستبدار ہوتا ہے اور اپنی "پیشانی" ٹیک دیتا ہے پھر کہنے لگے یہ پیشانی کیا ہے؟؟ ہم چپ تھے کہتے ہیں دیکھو پیشانی پر غور کرو پیش + آنی مطلب ہماری تقدیر جب ہمارا ایڈمینسٹرٹر خود پیشانی کے بل زمین بوس ہو اور اقرار کر لے کے میں اپنی تقدیر اور تدبیر سے باز آیا جیسے تو چاہے گا میں جسم پر ایسا ہی آرڈر جاری کرو گا .. تب سجدہ ہوتا ہے .. یہ سجدہ نھیں ہے کے سر کو زمین پر ٹیک کر بھی اپنی تدبر کے تانے بانے بُنتے رہیں .. میں نے کہا بابا جی یہ تدبر کے تانے بانے سے کیا مراد ہے کہنے لگے ہماری فیوچر پلاننگ ہمارے تانے بانے ہیں ..