Page 6 of 6 FirstFirst ... 3456
Results 61 to 63 of 63

Thread: اسلامی شاعری

  1. #61
    Join Date
    17 Jul 2017
    Age
    22
    Gender
    Male
    Posts
    2,731
    Threads
    256
    Thanked
    801

    Default

    بہت ہی اچھی شاعری ہے آپ کی




    میری تمام تھریڈ وزٹ کریں

    Sent from my QMobile X2i using Tapatalk

  2. #62
    sumairasmr's Avatar
    sumairasmr is offline Senior Member+
    Last Online
    26th November 2017 @ 03:50 PM
    Join Date
    02 Apr 2017
    Location
    peshawar
    Gender
    Female
    Posts
    80
    Threads
    2
    Credits
    920
    Thanked
    27

    Default


    اَلعَفْوّْ
    بہت ذیادہ معاف کرنے والا۔
    معاف کرنے والا ہے اللہ پیارا۔
    گناہ گار کو بھی دیتا ہے وہ ہی سہارا۔
    مانے کوئی اللہ کو یا کرے کوئی انکار۔
    غفورالرحیم ہے سب کے لیے غفار۔
    انکار کرنے والے کو بھی دے رہا ہے خوراک۔
    گناہ کرنے والے کا بھی پکڑ لیتا ہے ہاتھ۔
    اللہ کی معافی کے انداز ہیں عجب۔
    برداشت نہیں ہوتا اسے کافر کا بھی کرب۔
    انسان کو دیا اس نے والدین کا گفٹ۔
    محبت کی ڈال دی اس میں صفت۔
    والدین سے بنایا پھر پورا خاندان۔
    برادری کے پھیلاؤ سے ہوئی انوکھی اٹھان۔
    اللہ کی بڑائی اور معافی کا نتیجہ۔
    چھوٹے چھوٹے گناہوں پہ پکڑی جاتی نہیں خدیجہ۔
    پھول درخت دریا پودے اور نہریں۔
    معاف کرنے والے کی ہیں سب لہریں۔
    سارے یہ تحفے ہیں اللہ کی الفت کے۔
    مانگے معافی خدا سے جو ملے لمحات فرصت کے۔

    کھلے ہیں رحمت کے ہر وقت در ۔
    یارب معاف کر دور کر خوف اور ڈر۔
    بہت ذیادہ معاف کرنے والا ہے ہمارا رب۔
    معاف کرنے والے معاف کر تو سب۔
    شفقت اور محبت کی کر سب پہ رحمت۔
    بغض وعناد دور کر معافی کی دے نعمت۔

    اَلرَّؤُفْ


    بہت بڑا مشفق۔

    جنگ وجدل کا رہتا اگر ہر وقت بازار گرم۔
    ہوتا نہ اگر ہم پر اللہ مہربان اور نرم۔
    نہ ہوتی اگر محبت اللہ کو ہم سے۔
    نہ رہتی پھر انسانیت اسی غم سے ۔
    شفقت ہے اللہ کی ہر جگہ موجود۔
    تبھی تو انسان کا قائم ہے وجود۔
    اللہ کی شفقت کے انداز ہیں پیارے۔
    صبح سویرے دکھا دیتا ہے غموں کے تارے۔
    مصیبت دیکر چھانتا ہے مومن اور منافق کو۔
    الگ پھر کر دیتا ہے ان میں سے فاسق کو۔
    اللہ کی محبت ہے ہر طرف کھڑی۔
    نہ دیتا ہمیں تو ٹھہر جاتی گھڑی۔
    رشتے کئی پر ہے ماں کی صورت میں۔
    کسی جگہ پر ہیں بہن کی مورت میں۔
    بچپن میں دیتا ہے ماں کا پیار۔
    جوانی میں دیتا ہے بیوی غفار۔
    جوانی میں مل جاتی ہے اولاد پیاری۔
    خوشیوں کی شروع ہو جاتی ہے تیاری۔
    بڑھاپے میں بن جاتی ہے اولاد سہارا۔
    پیارے ہیں یہ انداز وہ ہوگا کتنا پیارا۔
    پوچھئے ذرا ان سے اے انسان جی۔
    ان رشتوں سے پہلے کیا تجھے محبت تھی۔
    اللہ کی شفقت کے انداز ہیں پیارے۔
    رات کو دیکھا دیتا ہے خوشیوں کے تارے۔
    غم کے بعد کرتا ہے صبح نمودار۔
    اللہ تو ہے ہی پیار ہی پیار۔
    شفقت کرنے والے سرور بخش دے۔
    تالے توڑ جس سے دل سخت تھے۔
    مخلوق ہو مہربان اور غصّہ کر دور۔
    شفقت و محبت کا دے اب سرور۔


    مَلِکْ المْلکِ


    ملکوں کا مالک۔
    کون ہے خالق ان جانداروں کا
    اللہ ہی ہے مالک سب سواروں کا
    انسان کو ملتی ہے جب بھی تعظیم
    سمجھتا ہے وہ ہے ہستی عظیم
    زمانے کا سمجھتا ہے خود کو خدا
    ملے گی یہ مملکت مجھ کو سدا
    اچانک جب کھینچتا ہے اللہ زمین
    ذلالت سے جھکتی ہے اس کی جبین
    سمجھاتا ہے اس کو مالک الملک
    پیدا کی ہے اس نے ساری یہ خلق
    کون ہوا مالک پھران انسانوں کا
    اللہ ہی ہے خالق کل جہانوں کا
    کون ہے مالک ان پہاڑوں کا۔
    وہ ہی ہے خالق ان بہاروں کا۔
    پہاڑوں کو ملا کر کر دے یکجا۔
    زمین کو حکم دے یہاں سے ہٹ جا۔
    زلزلے سے کردے فنا ہر بستی کو۔
    موت سے سلا دے دنیا کی ہر ہستی کو۔
    کون ہوا مالک پھر دنیا جہان کا۔
    اللہ ہی ہے خالق سب سامان کا۔
    آسمان دنیااور سب ستارے۔
    جگمگ کرتے ہیں کس نے سنوارے۔
    ختم کرنے کا دے دے ان کوحکم۔
    اللہ کو نہ مان کر کرتے ہیں ہم ستم۔
    کون ہے مالک آسمانوں کا۔
    اللہ ہی ہے خالق سب جہانوں کا۔
    آج بنے بیٹھے ہیں جو حکمران۔
    سمجھتے ہیں کہ رہے گی بادشاہی جواں۔
    ساری ہے ان کی خطا اور بھول۔
    دنیا تو ہے اک بکھرنے والا پھول۔
    پھ کون ہوا مالک ان سبزہ زاروں کا۔
    اللہ ہی ہے خالق ان سواروں کا۔
    اے مالک الملک سن یہ التجا
    دور کر ہم سے شرک کا دھواں
    میری اولاد سے بھی خوف یہ ہٹا
    دور کر ایسے ناطے اور شرک کو مٹا
    یارب میری سن تو یہ عرض
    میرے برادران کا معاف کر قرض
    اور دور کر ان سے ہر وہ غم اور فکر
    خوشیوں کے پھیلا دے ہر طرف عطر


    https://allahnames123456789.*************/https://allahnames123456789.*************/

  3. #63
    sumairasmr's Avatar
    sumairasmr is offline Senior Member+
    Last Online
    26th November 2017 @ 03:50 PM
    Join Date
    02 Apr 2017
    Location
    peshawar
    Gender
    Female
    Posts
    80
    Threads
    2
    Credits
    920
    Thanked
    27

    Default


    ذْوالجَلاَلِ وَالاِکرَامِ


    عظمت و جلال اور انعام واکرام والا۔
    ساس کی طرف سے ملا پھر طعنہ۔
    بانچھ سی عورت ہے کہتا ہے زمانہ۔
    اس طعنے سے دل میرا زخمی ہوا۔
    نکلا دل سے دکھ کا دھواں۔
    آج میں چلی اللہ کو منانے۔
    گزرے چائے کتنے زمانے۔
    اللہ کے آگے میں ایسے جھکی۔
    اے اللہ کر اب مجھے سکھی۔
    اتنی کی میں نے آہ زاری۔
    کر لی میں نے اللہ سے یاری۔
    یاد نہ رہا مجھے کوئی زمانہ۔
    یاد تھا اتنا کہ ہوگا آج منانا۔
    اللہ سے کرنے لگی دل میں باتیں۔
    روشن کر زندگی میری دور کر راتیں۔
    اللہ کے آگے خوب میں روتی۔
    بھر میری گود اور دے مجھے موتی ۔ [ بچہ]
    اللہ توُ ہوتا نہیں کبھی بھی پرانا۔
    نئے سے نیا تُو بھیجتا ہے زمانہ۔
    اے اللہ پیارے اللہ اور سوہنے رب۔
    اولاد کے لیے پھر رہے ہیں دنیا میں سب۔
    میری بھی جھولی بھر دے ذوالجلال۔
    اولاد سے کر دے مجھے بھی مالا مال۔
    میرے لیے بھی بھیج دے موسم سہانا۔
    بانچھ پن کی عورت کو مل جائے نذرانہ۔
    انعام و اکرام کی کر دی اللہ نے بارش۔
    میرے گھر بھی آگیا بچہ بغیر سفارش۔
    یاد نہ رہا پھر مجھے پچھلا زمانہ۔
    میرے گھر بھی آگیا موسم سہانا۔
    اللہ سے لگا لے ایسے ہی لو۔
    سنے گا پھر وہ ضرور ہماری وہ۔
    مانگنا ہو جب بھی اسی سے مانگے۔
    دوسروں کے واسطے دکھائیں نہ ٹانگیں۔
    ذْوالجَلاَلِ وَالاِکرَامِ ہے بڑا پیارا۔
    خوشی ہو یا غم دیتا وہ ہی سہارا۔
    عظمت و جلال اور انعام واکرام والا رب ۔
    قبول کر میری بھی دعائیں تو سب ۔
    انعامات کی بارش کر دے ہم پر ۔
    ٹال آگ کی گھڑی جو لٹکی ہے سر پر۔
    کینہ اور نفرت کو بدل دے پیار میں۔
    الفت و محبت ڈال جا بیٹھے ہیں جو غار میں۔
    جو غلطیاں ہوئیں ہم سے بھی خدا۔
    معاف کر اور کر نہ اس طرع جدا۔
    عزت اور تعظیم لینے کو ہمارے۔
    دنیا اور آخرت کے دے تو سہارے۔
    لوگوں کے آگے نہ بنا ہمارا تو مذاق۔
    دنیا اورآخرت کی بحال کر ساکھ۔۔
    اولاد سے نواز دے اب تو ان سب کو۔
    کب سے جو دیکھ رہے صرف اپنے رب کو۔
    یا اللہ قبول کر اس لمحے کے الفاظ۔
    کردے اب تو خوشیوں کا آغاز۔

    اَلمْقسِطْ

    عدل وانصاف قائم کرنے والا۔
    انصاف کرنے والے نے کیسا کیا انصاف۔
    حیران اور پریشان ہے آج تک سٹاف۔
    میڈیم کے الفاظ تھے بڑے کٹھور۔
    آج تک ہوتا ہے کانوں میں ۔
    دوست میری کو ملی ٹیچر کی سروس۔
    چوری کے الزام سے ہوئی وہ نروس۔
    سکول میں تھا اس کا پہلا ہفتہ۔
    چوری کے الزام سے حالت تھی ناگفتہ۔
    ہر طرف سے آئی یہ ہی پکار۔
    آئی ہے نئی چرایا ہوگا ہار۔
    ایسے میں جھکی وہ انصاف والے کے آگے۔
    کہ یا اللہ ان لوگوں کا ضمیر جاگے۔
    یعنی کہ سراغ کا سرا جائے مل ۔
    کہ پڑاہے وہ ہار کونسے بل۔
    شکستہ اور غمگین سی شکل ہوئی سہیلی کی۔
    میڈیم کے منہ سے بات نکلی تھیلی کی۔
    ساتھ ہی ٹھک کی آوازسے ہوئی پریشان۔
    سٹاف تو ہو گیا اسی پہ حیران۔
    چوری والا ہار تھا منہ چڑا رہا۔
    میڈیم کے چہرے پررنگ تھا چھارہا۔
    چوری کا ہارملنے کے ساتھ۔
    کی میں نے میڈیم سے فورًا بات۔
    آخر یہ سب کیا ہے استانی ؛
    کس لیے بنائی تو نے کہانی؛
    کھسیانی سی ہنسی ہنس کے وہ بولی۔
    تیری سیٹ لینے کے واسطے میں ڈولی۔
    لانا میں چاہتی تھی اپنی بھانجی۔
    تیری تعلیم نے زبان تھی باندھی۔
    تیری قابلیت سے تھی میں بےقرار۔
    نہیں کر سکی تجھے میں انکار۔
    انصاف کرنے والے نے کیسا کیا انصاف۔
    حیران اور پریشان ہوا سارا سٹاف۔
    انصاف کے تقاضے پورے کرنے والے۔
    اپنی رحمت سے توڑ دل کے تالے۔
    جو بھی کرے ہمارے ساتھ ناانصافی۔
    کی جو ذیادتی ہم نے کرنا اس کی تلافی۔
    کوئی بھی انسان دنیا میں ہے نہیں معصوم۔
    کیا جو کچھ ہم نے سنگ معافی کے ہٹا ہجوم۔
    نفرتوں کے بیج جو ہم نے ہیں بکھیرے۔
    محبت اور پیار پھیلا دور کر اندھیرے۔
    دور ہونے والے میرے سارے قرابت دار۔
    انصاف کر رحمت کی چھاؤں میں اے غفار۔
    اے اللہ میری ہر دعا قبول فرما۔
    سچ اور حقیقت پر قدم ہمارے جما۔
    نفرتوں کے بیج جو ہم نے ہیں بکھیرے۔
    محبت اور پیار پھیلا دور کر اندھیرے۔


    اَلجَامِعْ


    سب کو جمع کرنے والا۔
    آذان کی آواز ہے وہ ذریعہ۔
    اکٹھے جہاں ہوتے ہیں سمندر دریا۔
    کالے اور گورے ہوتے ہیں کھڑے۔
    ہوتی نہیں پہچان کون چھوٹے ہیں بڑے۔
    حج تو ہے اک ایسی بنیاد۔
    اکٹھے جہاں کرتے ہیں سب فریاد۔
    تبلیغ کا ہو یا نماز کا اجتماع۔
    اکٹھے ہونے کا خوب بنتا ہے سماں۔
    مرگ کی صف ہو یا خوشی کے لمحات۔
    اکٹھے وہ ہی کرتا ہے دن اور رات۔
    حج ہو یا مسجد کوئی۔
    خوشی ہو یا کوئی شخصیت کھوئی۔
    جمح کرنے والا خوب جانے۔
    اکٹھے کرنے کو کیا بھیجتا ہے زمانے۔
    محشر کو ہوگا بڑا اجتماع۔
    اللہ سے ہے یہ ہی دعا۔
    بخشش اور رحمت کے کھولنا در۔
    دینا ہم سب کو جنت میں گھر۔
    منتشر ہوئے یارب سارے میرے احباب۔
    نفرت کی کر بند اب تو کتاب۔
    میری اولاد کی خوشیاں دے لوٹا۔
    شامل ہو احباب سارے دیتے ہوئے دعا۔
    دنیا اور آخرت کے سارے ایسے جال۔
    امت مسلمہ اور میرے اہل واعیال۔
    غم کے دریا کو بنا دینا باغ۔
    دنیا اور آخرت کی یارب رکھنا لاج۔

Page 6 of 6 FirstFirst ... 3456

Similar Threads

  1. Replies: 7
    Last Post: 25th April 2017, 03:17 PM
  2. Replies: 40
    Last Post: 25th April 2017, 08:45 AM
  3. Replies: 10
    Last Post: 24th April 2017, 02:48 PM
  4. Replies: 8
    Last Post: 11th January 2010, 12:57 AM

Tags for this Thread

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •