السلام علیکم
دوستوں، لحن جلی کا مطلب قرآن کی تلاوت کے دوران وہ بڑی اور نمایاں غلطیاں جس سے نماز فاسد ہونے کا ڈر ہولحن جلی حرام ہے، اور لحن خفی وہ غلطیاں جس سے تلاوت کی خوبصورتی قائم نہ رہے ان غلطیوں سے نماز ٖفاسد تو نہیں ہوتی لیکن ان غلطیوں سے بھی بچنا چاہیئے۔
حلن جلی
ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف پڑھ دینا۔ مثلاً
(i)
اَلْحَمْدُ کی جگہ اَلْھَمْدُ
اس طرح’ث‘کی جگہ ’س‘ و غیرہ وغیرہ
(ii)
اپنی مرضی سے حرف کو کھینچ کر پڑھنا۔ مثلاً اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ میں دال کے پیش اور’ ہ‘ کے زیر کو کھینچ کر پڑھنا کہ بن جائے
اَ لْحَمْدَ وْ لِلّٰھِیْ
وغیرہ
(iii)
کھنچ کر پڑھنے والے حرف کو بغیرکھنچ کر پڑھنا یاکسی حرف کو گھٹا دینا جیسے لَمْ یُوْلَدْ میں وائو ظاہر نہ کرنا اور پڑھنا
لَم ْ یُلَدْ
وغیرہ
(iv)
حرکات وسکنات میں غلطی کرنا۔ تشدید کی غلطی بھی اسی میں شامل ہے‘ مثلاً زیر زبر پیش جزم میں ایک کو دوسرے کی جگہ پڑھ دینا۔ جیسے ا ِیَّا کَ کے کاف کو زیر پڑھ دیا یا
ا ِھْدِنَا میں ’ہ‘سے پہلے اس طرح زبر پڑھا اَھْدِنَا
یااَنْعَمْتَ کی میم پر حرکت دے دی اَنْعَمَتَ یا اسی طرح کچھ اور پڑھ دیا، وغیرہ
حلن خفی
یہ لحن جلی کی طرح تو نہیں البتہ حرفوں کے حسین ہونے کے جو قاعدے مقرر ہیں ان کے خلاف پڑھا جائے تو اسے لحن خفی کہتے ہیں۔ مثلاً ’ر‘ پر زبر یا پیش ہوتو پُر پڑھا جاتاہے یعنی منہ بھر کر پڑھا جاتاہے۔ جیسے اَلصِّرَاطَ مگر باریک پڑھ دیا تو یہ لحن خفی ہے۔ یہ غلطی پہلی غلطی سے ہلکی ہے یعنی مکروہ ہے لیکن بچنا اس سے بھی ضروری ہے۔
دوستوں مندرجہ بالا باتوں سے ہمیں اندازہ ہوگیا ہے کہ قرآن پاک کو سہی پڑھنا کتنا ضروری ہے، قرآن پاک کو تجوید کے مطابق پڑھنا نہایت ضروری ہے۔ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے تھوڑی سی محنت کرلیں تاکہ ہماری تلاوت اور نمازیں درست ہوجائیں ۔
ذرا سوچئے، دنیا ؤی اعتبار سے ہم سب نے کتنی کتابیں، ناول،، رسالے ، ڈائجسٹ اور کیا کچھ پڑھ ڈالا لیکن اللہ کے کلام جو کہ ہماری ہدایت کے لئے بھیجا گیا ہے اس میں ہم کتنی کوتاہی کررہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سہی قرآن پاک پڑھنے کی توفیق نصیب فرمائے۔
دنیا کے شاعروں کا دیوان پڑھ کے دیکھو
پھر اس کے رب کا قرآن پڑھ کے دیکھو
کیف و سرور و لذت حاصل نہ ہوتو کہنا
تجوید کے مطابق قرآن پڑھ کے دیکھو
Bookmarks