السلام علیکمایک مسلمان اور ہندو کا شراکتی کاروبار تھا مسلمان آٹے کی چکی سمبھالتا تھا اور حساب کتاب بھی مسلمان ہی لکھا کرتا تھا ہندو باہر کے کام سمبھالتا تھا جیسا کہ گندم کی خرید مارکیٹ میں آٹے کی سپلائی وغیرہ دونوں اچھے دوست بھی تھے ہندو روزانہ فارغ ہو کر چکی پر آتا تھا اپنے پارٹنر مسلمان دوست کے ساتھ صلاح مشورہ کرکے چلا جاتاتھا کئی سال ہوگئے تھےان دونوں کو شراکتی کاروبار کرتے ہوئے کبھی کوئی باتنہیں ہوئی تھی دونوں ایمانداری سے اپنا اپنا کام کرتے تھے بزنس بھی اچھا چل رہا تھا اور دوستی بھی۔ ایک دن ہندو آیا اور حسب معمول بات چیت کرتا رہا اس کی نگاہ دروازے کے کونے پر تھی وہ دیکھ رہا تھا کہ چونٹیاں گندم کے دانے اٹھا اٹھا کر لیجارہیہیں چلتے وقت اس نے اپنے دوستپارٹنر سے کہا کے دو دن کے بعد آوں گا آپ حساب بنالینا میں پارٹنرشپ ختم کررہا ہوں۔ مسلمان نے وجہ معلوم کی تو اس نے کہا بس آپ حساب بنالو مسلمان نے کہا اچھا ٹھیک ہے جیسےآپ کی مرضی اس کے جانے کے بعد جب مسلمان چکی کے کاموں سے فارغ ہوا تو حساب کا کھاتہ لیکر بیٹھ گیا اور حساب بنانے میں مصرف ہوگیا جساب بنانے کے دوران اس کو یاد آیا کہ فلاں دن دس روپے خرچ کئے تھے وہ نہیں لکھے ہیں تو اس نے حساب میں دس روپے لکھدیئے اور حساب بنتا رہا دو دن بعد اس کا ہندو پارٹنر آیا اور اپنی مخصوس جگہ پر بیٹھ گیا اس کا پارٹنر حساب کا رجسٹر اٹھا لایا اور اس سے کہا لو جی حساب مکمل ہے ہندو کی نگاہ اسی دروازے پر تھی اب وہ کیا دیکھتا ہے کہ چونٹیاں گندم کے دانے واپس چکی میں لارہی ہیں تو اس نے اپنے پارٹنر سے کہا حساب واپس رکھ دو ہم پھر سے پارٹنر ہیں ہماری برکت واپس آگئی ہے : یہ ہے ایمانداری کا نتیجہ