"مرزا ادیب" کی کتاب ("مٹی کا دیا") سے اقتباس:
ابّاجی مجھے مارتے تو امی بچا لتیی تھیں۔
ایک دن میں نے سوچا کہ اگر امی پٹائی کریں گی تو ابّاجی کیا کریں گے اور یہ دیکھنے کے لیے کہ کیا ہوتا ہے میں نے امی کا کہا نہ مانا
انہوں نے کہا بازار سے دہی لادو‘ میں نہ لایا
انہوں نے سالن کم دیا‘ میں نے زیادہ پر اصرار کیا
انہوں نے کہا پیڑھی پر بیٹھ کر روٹی کھاو‘ میں نے زمین پردری بچھائی اور اس پر بیٹھ گیا، کپڑے میلے کر لیے‘
میرا لہجہ بھی گستاخانہ تھا۔ مجھے پوری توقع تھی کہ امی ضرور ماریں گی مگر انہوں نے کیا یہ کہ مجھے سینے سے لگا کر کہا
"کیوں دلور (دلاور) پتر! میں صدقے‘ بیمار تو نہیں ہے تو؟" اس وقت میرے آنسو تھے کہ رکتے ہی نہیں تھے۔
Sent from my SM-G361H using ITD Mobile App
Bookmarks