maktabweb said:
[RIGHT][RIGHT][RIGHT] *سنت رسول* > *مسواک* > *جوڑوں کا درد*
*کمر کا درد*،
*عرق النسا*،
*مہروں کا ہل جانا*
اور
*جوڑوں کے دیگر قسم کے دردوں* کا براہ راست تعلق *دانتوں کی صفائی* سے ہے۔
بظاہر یہ بات انتہائی عجیب سی محسوس ہوتی ہے کہ دانتوں کی صفائی نہ کرنے کی وجہ سے جوڑوں وغیرہ میں کس طرح درد پیدا ہوسکتا ہے۔
اس بات کی وضاحت کرنے سے قبل یہ بات جاننا ضروری ہے کہ ہمارے پیارے _بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم_ نے دانتوں کی صفائی اور مسواک کرنے پر کس قدر زور دیا ہے۔
احادیث کی رو سے معلوم ہوتا ہے کہ _آپ_ دن میں کتنی مرتبہ مسواک فرمایا کرتے تھے۔
*کھانا کھانے سے قبل*،
*کھانے کے بعد*،
*سوتے وقت*،
*نیند سے بیدار ہوکر*،
*گھر میں داخل ہوتے وقت*،
*گھر سےنکلتے وقت*،
*نمازو ں کے اوقات میں وضو فرماتے وقت*۔
یہ تما م وہ اوقات ہیں جن میں _آپ صلی اللہ علیہ وسلم_ مسواک فرمایا کرتے تھے۔
دینی امور سے ہٹ کرانسانی صحت کو دیکھتے ہوئے _آپ_ کی زندگی میں مسواک کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مرض الموت کی حالت میں _آپ صلی اللہ علیہ وسلم_ اپنی زوجہ مطرہ سيده اماں *حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ* سے مسواک نرم کروا کر استعمال فرماررہے تھے۔
بہرحال یہ حقیقت ہے کہ _آپ صلی اللہ علیہ وسلم_ نےانسانی صحت کا خیال رکھتے ہوئے اور انسانوں کی روزمرہ کی زندگی میں مسواک کی اہمیت اجاگر کرنے کی غرض سے مرض الموت تک میں مسواک استعمال فرمایا۔
مسواک بحیثیت عبادت کو ایک طرف رکھتے ہوئے ہم یہ بات جان سکتے ہیں کہ آج سے چودہ سو برس قبل ہمارے پیارے _نبی_ نے کس طرح مسواک فرماکر لوگوں کی صحت بحال رکھنے کا بندوبست کیا۔
انسان جب کھانا کھاتا ہے تو کھانے کا کچھ حصہ انسانی دانتوں میں رہ جاتا ہے۔
اگر فوری طور پر کھانے کے بعد *برش*، *مسواک* یا *منجن* استعمال نہ کیاجائے تو یہی کھانا دانتوں میں پڑے پڑے گلنا سڑنا شرو ع ہوجاتا ہے۔
چونکہ یہ کھانا اتنی کم مقدار میں ہوتا ہے جو نظر بھی نہیں آتا، اس لئے انسان اس کھانے کے سڑنے کا احساس بھی نہیں کرپاتا۔
البتہ کچھ وقت گزرنے کے بعد انسانی منہ سے کلی، مسواک یا برش نہ کرنے کی بناءپر بدبو آنا شروع ہوجاتی ہے۔
کچھ ہی گھنٹے میں یہ کھانا گلنے سڑنے اور لعاب کے ساتھ مختلف کیمیائی عمل کا نشانہ بننے کے بعد _ہضم شدہ ہلکے زہر کی صورت_ اختیار کرلیتا ہے۔
یہ زہر ایسا ہوتاہے جس کے پیٹ میں جانے سے انسانی فوری طو رپر کسی بڑے مرض کا شکار تو نہیں ہوتا، لیکن یہی زہر وقت کے ساتھ ساتھ انسانی صحت پر انتہائی تباہکن اثرات مرتب کرتا ہے۔
جیسے ہی یہ زہر، پانی پینے سے یا لعاب سے کھانے کی اشیاءکے ساتھ مل کرانسانی معدے میں پہنچتا ہے، اسی وقت ہضم شدہ ہونے کی بناءپر خون اس زہر کو قبول کرلیتا ہے۔
انسانی خون گاڑھا ہوتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں یہ زہر انتہائی رقیق و لطیف ہوتا ہے۔
خون کے ساتھ مل کرجب یہ زہر انسانی جسم میں گردش کرتا ہے تو ایسے مقامات جہاں انسانی خون کی گردش کی رفتار کم ہوجاتی ہے، یہ زہر خون سے الگ ہوکر ان مقامات پر جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
انسانی جسم میں جوڑوں کے علاوہ کمر کے مہروں کے مقام پر انسانی خون کی گردش کی رفتار کم ہوجاتی ہے۔
پس ان مقامات پر جب یہ زہر خون سے الک ہوکر جمع ہونا شروع ہوتا ہے تو ابتداء ان مقامات پر انتہائی ہلکا سا درد محسوس ہوتا ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ زہر نما مادہ جوڑوں کے درمیان بڑھتا جاتا ہے اور اپنے لئے جوڑوں کے درمیاں جگہ بناتاجاتا ہے۔
مذکورہ مادے کے یہاں جمع ہونے کی بناء پر جوڑوں کے درمیان خلا بڑھنا شروع ہوجاتی ہے، جسے یہ مادہ پر کردیتا ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ یہ مادہ جوڑوں کے درمیان گوشت کی مانند شکل اختیار کرلیتا ہے، اور اپنے اندر زہریلے اثرات رکھنے کی بناء پر ان مقامات پر سوجن لے آتا ہے۔
جوڑوں کے درمیان خلاء میں یہ زہریلا مادہ گھسنے کی وجہ سے مریض انتہائی شدید ترین درد کا شکار ہوجاتا ہے، اور ڈاکٹروں کی رائے مین جوڑوں میں گوشت بڑھنے کا مریض قرار پاتا ہے۔
عرق النساء کے درد میں بھی زہر کارگر ہوتا ہے، جو کولہے کی ہڈی کے قریب جمع ہوتے ہوئے ٹانگ میں خون کا دورانیہ کم کردیتا ہے۔
خون کا دورانیہ کم ہونے کی باعث درد کی شدید ترین لہر کولہے کی ہڈی سے ابھرتی ہے جو پاؤں کی جانب جاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔
کمر کے مہروں کے درمیان خلا ہونے یا گوشت بڑھنے کی بیماری کی اصل وجہ یہی چیز ہوتی ہے، اور ڈاکٹروں کی جانب سے اس بیماری کو آپریشن کے ذریعے حل کرنے کی تجویز پیش کی جاتی ہے۔
حیرت انگیز طور پر مہروں کے درمیان گوشت بڑھنے یا جوڑوں کے دردوں کی بناء پر کئے جانے والے آپریشنز کی اکثریت ناکام رہتی ہے، اور مریض اس موذی بیماری سے نجات پانے کے بجائے دہرے امراض کا شکار ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹروں کی جانب سے بھی آپریشن سے قبل اس بات کی وضاحت کردی جاتی ہے کہ آپریشن کے نیتجے میں بیماری ختم ہونے کے امکانات نہ ختم ہونے کے امکانات کے مقابلے مین کم ہی ہیں۔
حقیقت یہی ہے کہ آپریشن کے ذریعے بیماری کو ختم کرنے کی کوشش تو کی جاتی ہے لیکن اس کا منبع روکنے کا کوئی انتظام نہین کیاجاتا۔
اگر جوڑوں کے درد یا کمر کے مہروں کے درودوں کے مریضوں کو *سنت نبوی* کے مطابق اکیس (21) روز تک مسواک کرانے کی مشق کرائی جائے تو ان دردوں میں کمی کے حیرت انگیز نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
لیبارٹری ٹیسٹوں سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ انسانی منہ میں ہر بیس منٹ بعد خود کار طریقے پر ایسے جراثیم پیدا ہونے شروع ہوجاتے ہیں جو انسانی صحت کے لئے مضر ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی چیز کھانے یا پینے سے قبل مسواک یا اچھی طرح کلی کرنے کے بارے میں کہاجاتا ہے۔
اگرچہ آج کل کی مروجہ ٹوتھ پیسٹ کے استعمال سے منہ کے جراثیم تو وقتی طور پر مر جاتے ہیں لیکن بیس منٹ بعد ہی دانتوں میں نئے جراثیم پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
دوسری جانب ایسے پیسٹوں کا انسانی صحت پر انتہائ برا اثر پڑتا ہے۔
ویسے تو دانتوں اور صحت کی حفاظت کے لئے بہترین نسخہ *پیلو یا زیتون کے مسواک* کا استعمال ہے لیکن اگر گھر مسواک دستیاب نہ تو روازنہ رات کو سونے سے قبل مذکورہ تین چیزوں کا استعمال دانتوں کو مضبوط اورانسانی جسم کو بیماریوں سے محفوظ رکھتاہے۔
*نمک طعام* (کھانے کا نمک)
اور
*سرسوں کا تیل*،
ان دونوں اشیاءکو ملا کر دانتوں میں لگایا جائے، جبکہ عام *کچی سونف* کا ایک چمچہ روزانہ رات کو تیس سیکنڈ تک چبائی جائے۔
Bookmarks