حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح اور نعت خوانی
’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا : (اے حسان) جب تک تم اﷲ عزوجل اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ان کا دفاع کرتے رہو گے روح القدس (جبرائیل علیہ السلام) تمہاری تائید کرتے رہیں گے، نیز حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا : میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ حسان نے کفارِ قریش کی ہجو کرکے مسلمانوں کو شفا دی (یعنی ان کا دل ٹھنڈا کر دیا) اور اپنے آپ کو شفا دی (یعنی اپنا دل ٹھنڈا کیا) حضرت حسان نے (کفار کی ہجو میں) کہا :
’’تم نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجو کی، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے جواب دیا ہے اور اس کی اصل جزا اﷲ عزوجل ہی کے پاس ہے۔‘‘
’’تم نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجو کی، جو نیک اور ادیانِ باطلہ سے اعراض کرنے والے ہیں، وہ اﷲ عزوجل کے (سچے) رسول ہیں اور ان کی خصلت وفا کرنا ہے۔‘‘
’’بلا شبہ میرا باپ، میرے اجداد اور میری عزت (ہمارا سب کچھ)، محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کے دفاع کے لئے تمہارے خلاف ڈھال ہیں۔‘
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المناقب، باب : من أحب أن لا يسب نسبه، 3 / 1299، الرقم : 3338، وفي کتاب : المغازي، باب : حديث الإفک، 4 / 1523، الرقم : 3914، وفي کتاب : الأدب، باب : هجاء المشرکين، 5 / 2278، الرقم : 5798، ومسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل حسان بن ثابت رضي الله عنه، 4 / 1934 - 1935، الرقم : 2489 - 2490
’’حضرت عروہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا اس بات کو (سخت) ناپسند فرماتی تھیں کہ ان کے سامنے حضرت حسان رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہا جائے (حضرت حسان بھی ان پر تہمت لگانے والوں میں شامل تھے) فرماتی تھیں (انہیں برا بھلا مت کہو) انہوں نے (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں) یہ نعت پڑھی ہے :
’’بلاشبہ میرا باپ، میرے اجداد اور میری عزت (ہمارا سب کچھ)، محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کے دفاع کے لئے تمہارے خلاف ڈھال ہیں۔‘
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المغازي، باب : حديث الإفک، 4 / 1518، الرقم : 3910، ومسلم في الصحيح، کتاب : التوبة، باب : في حديث الإفک وقبول توبة القاذف، 4 / 2137، الرقم : 2770
’’حضرت ہشام رضی اللہ عنہ نے اپنے والد (حضرت عروہ بن زبیر رضی اﷲ عنہما) سے راویت کیا کہ انہوں نے فرمایا : میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضرت حسان رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے لگا (کیونکہ وہ بھی حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا پر تہمت لگانے والوں میں شامل تھے) حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا : انہیں برا بھلا نہ کہو وہ (اپنی شاعری کے ذریعے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کفار کے مقابلہ میں دفاع کیا کرتے تھے۔‘‘
أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المغازي، باب، حديث الإفک، 4 / 1523، الرقم : 3914، وفي کتاب : الأدب، باب : هجاء المشرکين، 5 / 2278، الرقم : 5798، ومسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل حسان بن ثابت رضي الله عنه، 4 / 1933، الرقم : 2487
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد نبوی میں حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے لئے منبر رکھتے تھے جس پر وہ کھڑے ہو کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے (مشرکین کے مقابلہ میں) فخر یا دفاع کرتے تھے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے : بے شک اللہ تعالیٰ روح القدس کے ذریعے حسان کی مدد فرماتا رہے گا۔ جب تک وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے فخر یا دفاع کرتا رہے گا۔‘‘
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الأدب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ماجاء في إنشاد الشعر، 5 / 138، الرقم : 2846، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 72، الرقم : 24481
Bookmarks