Results 1 to 4 of 4

Thread: Ramzan kiya se kiya hogaya...???

  1. #1
    Refan's Avatar
    Refan is offline Advance Member
    Last Online
    2nd March 2024 @ 03:35 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Karachi - Pakis
    Age
    34
    Posts
    2,300
    Threads
    564
    Credits
    3,045
    Thanked
    147

    Default Ramzan kiya se kiya hogaya...???

    رمضان کیا سے کیا ہوگیا؟

    تب رمضان کا مہینہ ڈیزائنرز شیروانی میں نہیں لٹھے کے کرتے پاجامے یا شلوار قمیض میں آتا تھا۔ تب رمضان میں ناچ گانا ہر شکل میں رضاکارانہ بند ہو جاتا تھا بس ڈھول پیٹنے کا رواج تھا وہ بھی سحری کے اوقات میں۔ اب تو یوں لگتا ہے کہ رمضان بنا ہی اچھل کود، ناچ گانے کے لیے ہے۔

    پہلے کے لوگ سمجھتے تھے کہ رمضان ایک سالانہ تربیتی ورکشاپ ہے جس میں نفس کو لگام دینے، دوسرے کی بھوک و پیاس کا کرب محسوس کرنے، انسانوں کی حاجت روائی، دل کی صفائی اور روح کی بھرائی کی تربیت ہوتی ہے۔

    مگر آج پتہ چلا کہ رمضان تو دراصل نفس کو موٹا کرنے، اشیا کی ہوس بڑھانے، زیادہ سے زیادہ مال اور منافع جمع کرنے کی صنعت ہے۔ پوری پوری افطاری پیٹ میں رکھ لینے، رات بھر جاگنے اور سہری پر معدہ اور حلق ایک کر کے دن بھر خراٹے لینے کا مہینہ ہے تاکہ روزہ نہ لگے۔

    پہلے کے بزرگ بتاتے تھے کہ دیکھو شیطان کو رمضان میں ایک ماہ کے لیے بند کر دیا جاتا ہے تاکہ تم عبادات کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کا جتنا ثواب سمیٹ سکتے ہو بلا کسی ابلیسی مداخلت کے سمیٹ لو۔ مگر اب لگتا ہے کہ شیطان قید تو ہے پر ٹی وی کے کھانچے کی جیل میں۔ ایسے ایسے عالمانہ سوانگ بھرتا ہے، نفس کے غلاموں کو ایسی ایسی ٹوپیاں پہناتا ہے کہ یہی ناپتے رہ جاؤ کہ غلط کیا ہے اور صحیع کیا ہے۔ تزکیہِ نفس کیا ہے اور نفسا نفسی کیا ہے۔

    پہلے متوسط گھرانوں میں اتنی افطار تیار ہوتی تھی کہ آدھی خاموشی کے ساتھ نادار ہمسائیوں کے ہاں پہنچ جائے یا در کھٹکٹانے والے ضرورت مندوں میں بانٹ دی جائے۔ بچوں کو گھر کے بڑے تاکید کرتے تھے کہ شرفا گھر پر روزہ کھولتے ہیں یا پھر محلے کی مسجد میں۔

    مگر اب پتہ چلا کہ روزہ تو دراصل رکھا ہی اس لیے جاتا ہے کہ ریسٹورنٹ یا افطار پارٹی میں کھولا جائے۔ جس کی افطار پارٹی میں جتنے متمول دمکتے چہرے اتنی ہی واہ واہ۔ اور پھر نادار ضرورت مند چہرے دیکھ کر موڈ بھی خراب نہیں ہوتا۔

    پہلے ہم بچوں کو یہ سمجھایا جاتا تھا کہ تراویح کا مقصد یہ ہے کہ سال بھر زندگی کے جھمیلوں میں اتنا وقت نہیں مل پاتا کہ قرآن کو سمجھ کر سنا جائے۔ چنانچہ رمضان کی ہر شب جب امام صاحب ٹھہر ٹھہر کے قرات فرمائیں گے تو مقتدی کو لفظ کی درست ادائی سمجھا پائیں گے۔ جس تناسب سے مساجد میں اضافہ ہوا ہے اس سے کئی گنا عبادت گزاروں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔

    اگر کوئی شے زمانے کے ساتھ ساتھ گھٹی ہے تو وہ وقت ہے۔ وقت پہلے کمیاب ہوا اب نایاب ہوتا جا رہا ہے۔ چنانچہ اب اس مسجد میں زیادہ رش ہوتا ہے جہاں قاری صاحب بلٹ ٹرین کی رفتار سے تروایح پڑھائیں۔ بھلے سمجھ میں آئے نہ آئے لیکن تراویح تو ہو گئی نا۔

    یوں 30 روزہ تروایح پہلے 20 روزہ ہوئی، پھر دس روزہ، اب کچھ مساجد میں تین روزہ ایکسپریس تراویح کا بھی اہتمام ہے۔ اس اعتبار سے اگلا مرحلہ ون ڈے تراویح کا آنے والا ہے۔ گویا قرات پر کرکٹ کے قوانین لاگوکیے جا رہے ہیں۔ جب آپ ایک مقدس شے کو کھیل بنائیں گے تو قوانین بھی تو وہی لاگو ہوں گے۔

    اگر زور ہے تو اس پر ہے کہ کوئی دن میں کھاتا پیتا نظر نہ آئے ورنہ کڑی سزا ملے گی۔ ضعیف، بچہ، بیمار، حاملہ عورت، مسافر، غیر مسلم اپنی سلامتی کے خود ذمہ دار ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کسی جوشیلے کو اپنی جانب لپکتے دیکھیں اور جب تک آپ اسے سلوکِ نبوت اور بعض حالتوں میں روزے کی چھوٹ کا حوالہ دینا شروع کریں تب تک آپ کو دو چار ہاتھ پڑ چکے ہوں۔

    احترامِ رمضان کے بارے میں شریعت بھلے کچھ بھی کہے مگر ملکی قانون بلا امتیاز سب کو ایک لاٹھی سے ہانکتا ہے اور قانون تو بہرحال اندھا ہوتا ہے اور اندھے کی لاٹھی کے آگے کون ٹھہر سکتا ہے۔

    پہلے جس عبادت گزار کو جس مسجد میں جہاں جگہ ملتی رمضان کے آخری دس روز وہیں اعتکاف میں بیٹھ جاتا۔ مگر اب ایگزیکٹو اور وی وی آئی پی اعتکاف کا دور ہے۔ اب رمضان میں ٹریول ایجنٹس کو سر کھجانے کی فرصت نہیں ملتی کیونکہ اشرافیہ اور متمولین آخری عشرہ مسجدِ نبوی میں گذارنا چاہتے ہیں۔ وہاں بھی خدا کو پورا وقت دینے کے بجائے اعتکافی سیلفیاں پوسٹ کرتے ہیں اور ٹائم لائن بھی اپ ڈیٹ کرتے رہتے ہیں۔

    پہلے اعتکاف یکسو حاضری ہوا کرتا تھا اب سٹیٹس سمبل ہے۔ پہلے زمانے میں ان حرکتوں کو ریاکاری کہا جاتا تھا اب کچھ نہیں کہا جاتا۔

    مگر بے شمار مسلمان اب بھی خاموشی سے خیرات و اعتکاف و تیس روزہ تراویح پر یقین رکھتے ہیں۔ عباداتی اشتہار بازی سے کوسوں دور یہی تو لوگ ہیں جو رمضان کی آبرو ہیں۔

    کیا فقر ہے کہ نانِ جویں توڑتے ہوئے
    لرزے جو اس کا ہاتھ، لرز جائے کائنات۔۔۔۔
    #
    رب اغفر وارحم وانت خیر راحمین۔۔۔

  2. #2
    sam4you is offline Senior Member+
    Last Online
    20th February 2021 @ 09:21 PM
    Join Date
    06 Jun 2017
    Location
    Faisalabad
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    65
    Threads
    13
    Credits
    422
    Thanked
    2

    Default

    Bohat achi baat ki Bhai

  3. #3
    saqib1397 is offline Senior Member+
    Last Online
    4th August 2018 @ 02:36 PM
    Join Date
    03 May 2018
    Location
    Islamabad
    Gender
    Male
    Posts
    61
    Threads
    0
    Credits
    283
    Thanked: 1

    Default

    thanks for sharing.

  4. #4
    mhashmat1967 is offline Advance Member
    Last Online
    11th April 2023 @ 11:50 AM
    Join Date
    27 Jul 2009
    Age
    56
    Posts
    2,049
    Threads
    26
    Credits
    3,520
    Thanked
    70

    Default

    Tahnks

Similar Threads

  1. Kiya kiya khaya or kiya kiya pakaya?
    By afiaghaffar in forum Eid Ul Fitr 2023
    Replies: 0
    Last Post: 18th August 2012, 02:34 PM
  2. Replies: 16
    Last Post: 25th December 2010, 09:53 PM
  3. hum ramzan mien kiya ker sakty hain
    By i love sahabah in forum Islam
    Replies: 1
    Last Post: 31st August 2009, 04:13 PM
  4. Replies: 6
    Last Post: 27th July 2009, 07:21 PM
  5. Replies: 3
    Last Post: 21st June 2009, 11:13 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •