حسن جب بے نقاب ہوتا ہے
تب ہی اس پر عذاب ہوتا ہے
خود کو کانٹوں میں جب چھپاتا ہے
قیمتی تب گلاب ہوتا ہے
زن ہوس کا شکار ہے جس کے
کیسے وہ با حجاب ہوتا ہے
خاک عورت کو جو سمجھتا رہے
مرد ایسا سراب ہوتا ہے
اینٹ سے کب کسی کی ڈرتا ہوں
میرا پتھر جواب ہوتا ہے
میں تو مغرور سے یوں ملتا ہوں
جیسے کوئی نواب ہوتا ہے
حق ہی عباس کہتے رہنا تم
ورنہ رب کا عتاب ہوتا ہے
***شاہینیات***
Bookmarks