جس کو لگتا ہے برا نام مرا
بھائے گا کیسے اسے کام مرا
اب تو حالات سے لگتا نہیں ڈر
مجھ کو معلوم ہے انجام مِرا
عمر بھر میں نے تو حق گوئی کی
اور ہے اب بھی یہی کام مرا
مجھ کو گمنام ہی رہنا ہے تو پھر
لوگ کیوں پوچھتے ہیں نام مرا
اس کو حق ہے کہ برا ہی سمجھے
قول سمجھا ہے جو دشنام مرا
میں تو اس کو بھی دعا دیتا ہوں
چھین لیتا ہے جو ہر جام مرا
تم نے تو صبح مری دیکھی ہے
دیکھ لو حال کسی شام مرا
تو بھی عباس بہت روئے گا
آئے گا جب بھی کہیں نام مرا
***شاہینیات***
Bookmarks