Results 1 to 9 of 9

Thread: خواتین کا بلاضرورت نوکری کرنا

  1. #1
    maktabweb is offline Advance Member
    Last Online
    3rd October 2022 @ 12:09 PM
    Join Date
    19 Sep 2015
    Location
    Karachi
    Age
    61
    Gender
    Male
    Posts
    1,769
    Threads
    837
    Credits
    20,706
    Thanked
    267

    Default خواتین کا بلاضرورت نوکری کرنا

    السلام علیکم

    خواتین کا نوکری اور گھریلو اخراجات میں معاونت کرنا
    سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیانِ عظام مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں:
    1.. اسلامی نقطہ نظر سے گھر کے روز مرہ کے اخراجات کی ذمہ داری کس کی ہے؟
    2.. جوعورتیں نوکری پیشہ ہیں اور اپنے گھر کے مالی اخراجات میں تعاون کرتی ہیں اسلام ان کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟
    3.. عورت کی کمائی پر کس کا حق ہے ؟ اور عورت اپنی کمائی کہاں خرچ کر سکتی ہے؟
    4.. اگر کوئی عورت گھرکے کام کاج کے بجائے نوکری کرنا چاہے تو کیا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے؟ اگر ہاں تو کن شرائط پر؟
    5.. عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ معاشرہ عورت کی کمائی کو حرام اور بے برکت تصور کرتا ہے ، آپ اس بار ے میں کیا کہتے ہیں؟
    6.. جیسا کہ سمجھا جاتا ہے کہ شادی کے بعد عورت کے وقت پر اس کی شوہر کا حق ہے تو اگر وہ اس وقت میں نوکری کرتی ہے تو جو پیسے وہ کمائے گی کیا ان پر اس کے شوہر کا حق ہو گا؟
    7.. آپ کے خیال میں معاشرے کی فلاح کے لیے مرد اور عورت کے کمانے کی تفریق کو ختم کرنے کی کس حد تک گنجائش ہے؟
    لہٰذا قرآن وحدیث کی روشنی میں حوالاجات کے ساتھ نمبر وار وضاحت فرمائیں۔ شکریہ

    جواب…دین ومذہب سے بیزار، مغرب زدہ مسلمانوں کا روشن خیال طبقہ ایک عرصے سے اس بات کا خواہاں نظر آتا ہے کہ تمام شعبہائے زندگی میں عورت مرد کے شانہ بشانہ ہو، اہل مغرب تو آزاد معاشرے کے دل دادے اور نفس وشیطان کے محکوم ہونے کی بنا پر اس سے بھی آگے کی سوچیں تو بعید نہیں ، لیکن مسلمانوں کا خواتین کو گھروں سے نکال کر بازاروں ، مارکیٹوں، کارخانوں اور فیکٹریوں میں لاکھڑا کرنا قابلِ صد افسوس ہے، پھر اس پر قیامت کہ بعید از قیاس تاویلیں کرکے ہر باطل نظریے کو قرآن وحدیث اور صحابہ کے واقعات سے ثابت کرنے کی دوڑ دھوپ بھی ساتھ رہتی ہے، نبّاضِ شریعت، علمائے کرام اور فقہائے امت کی تشریحات کو ہر زہ سرائی قرار دے کر پکا سچا مسلمان ہونے کے دعووں کو بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا۔

    عورت کو الله رب العزت نے گھر کی زینت، امورِ خانہ داری کی اصلاح وخوش اسلوبی، والدین اور شوہر کی خدمت ، اولاد کی صحیح پرورش اور دینی تربیت کے لیے پیدا کیا ہے اور یہی اس کی پیدائش کا اصل مقصد ہے۔

    تجربہ اس کا شاہد ہے کہ عورت کے زیادہ دیر گھر سے باہر رہنے کا نتیجہ جہاں خانگی امور میں بد نظمی ، گھریلو ناچاقی اور اولاد کی صحیح تربیت نہ ہونے کی صورت میں نکلتا ہے، وہیں معاشرے کے بگاڑ کا سبب بھی بنتا ہے، ان سب کے باوجود بھی عورت کے لیے نوکری وغیرہ کی تجویز گویا سببِ مرض ہی کو دوا تجویز کرنا ہے #
    کیا یہی ہے معاشرت کا کمال
    مرد بیکار وزَن تہی آغوش
    مذکورہ تمہید کے بعد آپ کے سوالات کے بالترتیب جوابات درج ذیل ہیں :
    1..گھریلو اخراجات کی ذمہ داری مرد پر ہے۔
    2.. اگر شدید ضرورت نہ ہو تو اسلام اس کی اجاز ت نہیں دیتا، لیکن ضرورتِ شدیدہ کی تعیین علمائے کرام کی راہ نمائی کے بغیر ہر خاص وعام کے لیے ممکن نہیں۔
    3.. عورت کی کمائی پر عورت ہی کا حق ہے ، جائز کاموں میں جہاں چاہے خرچ کرسکتی ہے۔
    4.. اگر گھریلو اخراجات عورت کی نوکری کے بغیر بھی چل رہے ہوں تو اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا، البتہ علمائے کرام سے استفسار کے بعد اگر عورت کے لیے کسبِ معاش کی گنجائش نکلتی ہو تو سلائی، کڑھائی یا اس جیسے اُن کاموں ہی کو اختیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جنہیں گھر پر رہ کر کرنا ممکن ہو ، لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو اور عورت کے لیے گھر سے نکلنا ناگزیر ہو تو سر سے پاؤں تک پردے کا ایسا اہتمام ضروری ہے کہ غیر محرم کی نظر اس کے کسی عضو پر نہ پڑے اور نہ ہی اس کے بدن کی ساخت معلوم ہو ۔
    5.. جائز کاموں میں عورت کی کمائی حرام تو نہیں تاہم بلا ضرورت ِ شدیدہ نوکری جائز بھی نہیں اور جو چیز ناجائز ذریعے سے حاصل ہو وہ بے برکتی کا سبب تو ہو گی ، لیکن کمائی کا راستہ انتہائی ضرورت کی وجہ سے اختیار کیا گیا ہو تو بے برکتی کی کوئی وجہ نہیں۔
    6.. نہیں، ان پیسوں پر عورت ہی کا حق ہے اور وہ ان کی مالکہ ہے۔
    7.. اسلام اس تفریق کو ختم کرنے کی قطعاً حوصلہ افزائی نہیں کرتا، بلکہ اس تفریق کو ختم کرنا بہت سی عائلی خرابیوں او رمعاشرتی بگاڑ کا بڑا سبب ہے۔

  2. #2
    javed k is offline Senior Member+
    Last Online
    20th December 2022 @ 08:18 PM
    Join Date
    03 Dec 2010
    Gender
    Male
    Posts
    311
    Threads
    11
    Credits
    257
    Thanked
    20

    Default

    Good,

  3. #3
    Salman158750 is offline Senior Member+
    Last Online
    9th July 2023 @ 02:45 PM
    Join Date
    18 Oct 2015
    Age
    25
    Gender
    Male
    Posts
    140
    Threads
    40
    Credits
    709
    Thanked
    8

    Default

    Buhat achay

  4. #4
    javid117's Avatar
    javid117 is offline Advance Member
    Last Online
    25th May 2020 @ 02:13 PM
    Join Date
    19 Aug 2013
    Gender
    Male
    Posts
    1,129
    Threads
    65
    Credits
    1,631
    Thanked
    74

    Default

    vo tu teek hy Bai lekan Kia urat ka elaaj /checkup mard se karwana aur Barry bacheyo ko male teacher se taleem Delwana. uraat k bageer na momken hy. baqi haaya parda zarory chesay hy.
    khan98

  5. #5
    javid117's Avatar
    javid117 is offline Advance Member
    Last Online
    25th May 2020 @ 02:13 PM
    Join Date
    19 Aug 2013
    Gender
    Male
    Posts
    1,129
    Threads
    65
    Credits
    1,631
    Thanked
    74

    Default

    Quote maktabweb said: View Post
    السلام علیکم

    خواتین کا نوکری اور گھریلو اخراجات میں معاونت کرنا
    سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیانِ عظام مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں:
    1.. اسلامی نقطہ نظر سے گھر کے روز مرہ کے اخراجات کی ذمہ داری کس کی ہے؟
    2.. جوعورتیں نوکری پیشہ ہیں اور اپنے گھر کے مالی اخراجات میں تعاون کرتی ہیں اسلام ان کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟
    3.. عورت کی کمائی پر کس کا حق ہے ؟ اور عورت اپنی کمائی کہاں خرچ کر سکتی ہے؟
    4.. اگر کوئی عورت گھرکے کام کاج کے بجائے نوکری کرنا چاہے تو کیا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے؟ اگر ہاں تو کن شرائط پر؟
    5.. عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ معاشرہ عورت کی کمائی کو حرام اور بے برکت تصور کرتا ہے ، آپ اس بار ے میں کیا کہتے ہیں؟
    6.. جیسا کہ سمجھا جاتا ہے کہ شادی کے بعد عورت کے وقت پر اس کی شوہر کا حق ہے تو اگر وہ اس وقت میں نوکری کرتی ہے تو جو پیسے وہ کمائے گی کیا ان پر اس کے شوہر کا حق ہو گا؟
    7.. آپ کے خیال میں معاشرے کی فلاح کے لیے مرد اور عورت کے کمانے کی تفریق کو ختم کرنے کی کس حد تک گنجائش ہے؟
    لہٰذا قرآن وحدیث کی روشنی میں حوالاجات کے ساتھ نمبر وار وضاحت فرمائیں۔ شکریہ

    جواب…دین ومذہب سے بیزار، مغرب زدہ مسلمانوں کا روشن خیال طبقہ ایک عرصے سے اس بات کا خواہاں نظر آتا ہے کہ تمام شعبہائے زندگی میں عورت مرد کے شانہ بشانہ ہو، اہل مغرب تو آزاد معاشرے کے دل دادے اور نفس وشیطان کے محکوم ہونے کی بنا پر اس سے بھی آگے کی سوچیں تو بعید نہیں ، لیکن مسلمانوں کا خواتین کو گھروں سے نکال کر بازاروں ، مارکیٹوں، کارخانوں اور فیکٹریوں میں لاکھڑا کرنا قابلِ صد افسوس ہے، پھر اس پر قیامت کہ بعید از قیاس تاویلیں کرکے ہر باطل نظریے کو قرآن وحدیث اور صحابہ کے واقعات سے ثابت کرنے کی دوڑ دھوپ بھی ساتھ رہتی ہے، نبّاضِ شریعت، علمائے کرام اور فقہائے امت کی تشریحات کو ہر زہ سرائی قرار دے کر پکا سچا مسلمان ہونے کے دعووں کو بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا۔

    عورت کو الله رب العزت نے گھر کی زینت، امورِ خانہ داری کی اصلاح وخوش اسلوبی، والدین اور شوہر کی خدمت ، اولاد کی صحیح پرورش اور دینی تربیت کے لیے پیدا کیا ہے اور یہی اس کی پیدائش کا اصل مقصد ہے۔

    تجربہ اس کا شاہد ہے کہ عورت کے زیادہ دیر گھر سے باہر رہنے کا نتیجہ جہاں خانگی امور میں بد نظمی ، گھریلو ناچاقی اور اولاد کی صحیح تربیت نہ ہونے کی صورت میں نکلتا ہے، وہیں معاشرے کے بگاڑ کا سبب بھی بنتا ہے، ان سب کے باوجود بھی عورت کے لیے نوکری وغیرہ کی تجویز گویا سببِ مرض ہی کو دوا تجویز کرنا ہے #
    کیا یہی ہے معاشرت کا کمال
    مرد بیکار وزَن تہی آغوش
    مذکورہ تمہید کے بعد آپ کے سوالات کے بالترتیب جوابات درج ذیل ہیں :
    1..گھریلو اخراجات کی ذمہ داری مرد پر ہے۔
    2.. اگر شدید ضرورت نہ ہو تو اسلام اس کی اجاز ت نہیں دیتا، لیکن ضرورتِ شدیدہ کی تعیین علمائے کرام کی راہ نمائی کے بغیر ہر خاص وعام کے لیے ممکن نہیں۔
    3.. عورت کی کمائی پر عورت ہی کا حق ہے ، جائز کاموں میں جہاں چاہے خرچ کرسکتی ہے۔
    4.. اگر گھریلو اخراجات عورت کی نوکری کے بغیر بھی چل رہے ہوں تو اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا، البتہ علمائے کرام سے استفسار کے بعد اگر عورت کے لیے کسبِ معاش کی گنجائش نکلتی ہو تو سلائی، کڑھائی یا اس جیسے اُن کاموں ہی کو اختیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جنہیں گھر پر رہ کر کرنا ممکن ہو ، لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو اور عورت کے لیے گھر سے نکلنا ناگزیر ہو تو سر سے پاؤں تک پردے کا ایسا اہتمام ضروری ہے کہ غیر محرم کی نظر اس کے کسی عضو پر نہ پڑے اور نہ ہی اس کے بدن کی ساخت معلوم ہو ۔
    5.. جائز کاموں میں عورت کی کمائی حرام تو نہیں تاہم بلا ضرورت ِ شدیدہ نوکری جائز بھی نہیں اور جو چیز ناجائز ذریعے سے حاصل ہو وہ بے برکتی کا سبب تو ہو گی ، لیکن کمائی کا راستہ انتہائی ضرورت کی وجہ سے اختیار کیا گیا ہو تو بے برکتی کی کوئی وجہ نہیں۔
    6.. نہیں، ان پیسوں پر عورت ہی کا حق ہے اور وہ ان کی مالکہ ہے۔
    7.. اسلام اس تفریق کو ختم کرنے کی قطعاً حوصلہ افزائی نہیں کرتا، بلکہ اس تفریق کو ختم کرنا بہت سی عائلی خرابیوں او رمعاشرتی بگاڑ کا بڑا سبب ہے۔
    vo tu teek hy Bai lekan Kia urat ka elaaj /checkup mard se karwana aur Barry bacheyo ko male teacher se taleem Delwana. uraat k bageer na momken hy. baqi haaya parda zarory chesay hy.

  6. #6
    maktabweb is offline Advance Member
    Last Online
    3rd October 2022 @ 12:09 PM
    Join Date
    19 Sep 2015
    Location
    Karachi
    Age
    61
    Gender
    Male
    Posts
    1,769
    Threads
    837
    Credits
    20,706
    Thanked
    267

    Default

    شائد آپ نے مضمون کو غور سے نہیں پڑھا

  7. #7
    rana_akeel is offline Senior Member+
    Last Online
    14th July 2017 @ 10:19 AM
    Join Date
    09 Mar 2009
    Location
    jeddaha saudia arabia
    Age
    42
    Posts
    5,623
    Threads
    3
    Credits
    20
    Thanked
    314

    Default

    very nice

  8. #8
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,912
    Threads
    482
    Credits
    148,899
    Thanked
    970

    Default

    Quote maktabweb said: View Post
    السلام علیکم

    خواتین کا نوکری اور گھریلو اخراجات میں معاونت کرنا
    سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیانِ عظام مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں:
    1.. اسلامی نقطہ نظر سے گھر کے روز مرہ کے اخراجات کی ذمہ داری کس کی ہے؟
    2.. جوعورتیں نوکری پیشہ ہیں اور اپنے گھر کے مالی اخراجات میں تعاون کرتی ہیں اسلام ان کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟
    3.. عورت کی کمائی پر کس کا حق ہے ؟ اور عورت اپنی کمائی کہاں خرچ کر سکتی ہے؟
    4.. اگر کوئی عورت گھرکے کام کاج کے بجائے نوکری کرنا چاہے تو کیا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے؟ اگر ہاں تو کن شرائط پر؟
    5.. عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ معاشرہ عورت کی کمائی کو حرام اور بے برکت تصور کرتا ہے ، آپ اس بار ے میں کیا کہتے ہیں؟
    6.. جیسا کہ سمجھا جاتا ہے کہ شادی کے بعد عورت کے وقت پر اس کی شوہر کا حق ہے تو اگر وہ اس وقت میں نوکری کرتی ہے تو جو پیسے وہ کمائے گی کیا ان پر اس کے شوہر کا حق ہو گا؟
    7.. آپ کے خیال میں معاشرے کی فلاح کے لیے مرد اور عورت کے کمانے کی تفریق کو ختم کرنے کی کس حد تک گنجائش ہے؟
    لہٰذا قرآن وحدیث کی روشنی میں حوالاجات کے ساتھ نمبر وار وضاحت فرمائیں۔ شکریہ

    جواب…دین ومذہب سے بیزار، مغرب زدہ مسلمانوں کا روشن خیال طبقہ ایک عرصے سے اس بات کا خواہاں نظر آتا ہے کہ تمام شعبہائے زندگی میں عورت مرد کے شانہ بشانہ ہو، اہل مغرب تو آزاد معاشرے کے دل دادے اور نفس وشیطان کے محکوم ہونے کی بنا پر اس سے بھی آگے کی سوچیں تو بعید نہیں ، لیکن مسلمانوں کا خواتین کو گھروں سے نکال کر بازاروں ، مارکیٹوں، کارخانوں اور فیکٹریوں میں لاکھڑا کرنا قابلِ صد افسوس ہے، پھر اس پر قیامت کہ بعید از قیاس تاویلیں کرکے ہر باطل نظریے کو قرآن وحدیث اور صحابہ کے واقعات سے ثابت کرنے کی دوڑ دھوپ بھی ساتھ رہتی ہے، نبّاضِ شریعت، علمائے کرام اور فقہائے امت کی تشریحات کو ہر زہ سرائی قرار دے کر پکا سچا مسلمان ہونے کے دعووں کو بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا۔

    عورت کو الله رب العزت نے گھر کی زینت، امورِ خانہ داری کی اصلاح وخوش اسلوبی، والدین اور شوہر کی خدمت ، اولاد کی صحیح پرورش اور دینی تربیت کے لیے پیدا کیا ہے اور یہی اس کی پیدائش کا اصل مقصد ہے۔

    تجربہ اس کا شاہد ہے کہ عورت کے زیادہ دیر گھر سے باہر رہنے کا نتیجہ جہاں خانگی امور میں بد نظمی ، گھریلو ناچاقی اور اولاد کی صحیح تربیت نہ ہونے کی صورت میں نکلتا ہے، وہیں معاشرے کے بگاڑ کا سبب بھی بنتا ہے، ان سب کے باوجود بھی عورت کے لیے نوکری وغیرہ کی تجویز گویا سببِ مرض ہی کو دوا تجویز کرنا ہے #
    کیا یہی ہے معاشرت کا کمال
    مرد بیکار وزَن تہی آغوش
    مذکورہ تمہید کے بعد آپ کے سوالات کے بالترتیب جوابات درج ذیل ہیں :
    1..گھریلو اخراجات کی ذمہ داری مرد پر ہے۔
    2.. اگر شدید ضرورت نہ ہو تو اسلام اس کی اجاز ت نہیں دیتا، لیکن ضرورتِ شدیدہ کی تعیین علمائے کرام کی راہ نمائی کے بغیر ہر خاص وعام کے لیے ممکن نہیں۔
    3.. عورت کی کمائی پر عورت ہی کا حق ہے ، جائز کاموں میں جہاں چاہے خرچ کرسکتی ہے۔
    4.. اگر گھریلو اخراجات عورت کی نوکری کے بغیر بھی چل رہے ہوں تو اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا، البتہ علمائے کرام سے استفسار کے بعد اگر عورت کے لیے کسبِ معاش کی گنجائش نکلتی ہو تو سلائی، کڑھائی یا اس جیسے اُن کاموں ہی کو اختیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جنہیں گھر پر رہ کر کرنا ممکن ہو ، لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو اور عورت کے لیے گھر سے نکلنا ناگزیر ہو تو سر سے پاؤں تک پردے کا ایسا اہتمام ضروری ہے کہ غیر محرم کی نظر اس کے کسی عضو پر نہ پڑے اور نہ ہی اس کے بدن کی ساخت معلوم ہو ۔
    5.. جائز کاموں میں عورت کی کمائی حرام تو نہیں تاہم بلا ضرورت ِ شدیدہ نوکری جائز بھی نہیں اور جو چیز ناجائز ذریعے سے حاصل ہو وہ بے برکتی کا سبب تو ہو گی ، لیکن کمائی کا راستہ انتہائی ضرورت کی وجہ سے اختیار کیا گیا ہو تو بے برکتی کی کوئی وجہ نہیں۔
    6.. نہیں، ان پیسوں پر عورت ہی کا حق ہے اور وہ ان کی مالکہ ہے۔
    7.. اسلام اس تفریق کو ختم کرنے کی قطعاً حوصلہ افزائی نہیں کرتا، بلکہ اس تفریق کو ختم کرنا بہت سی عائلی خرابیوں او رمعاشرتی بگاڑ کا بڑا سبب ہے۔
    maktabweb

    جزاک اللہ خیر

  9. #9
    Najmeirfan's Avatar
    Najmeirfan is offline Senior Member+
    Last Online
    29th August 2023 @ 07:00 AM
    Join Date
    20 Apr 2016
    Age
    30
    Gender
    Male
    Posts
    147
    Threads
    32
    Credits
    1,499
    Thanked
    10

    Default

    اچھی انفارمیشن ہے

    Sent from my GT-I9060I using ITD Mobile App

Similar Threads

  1. انتہائی خوب صورت رمضان شریف کارڈ
    By M.shawal in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 21
    Last Post: 27th May 2016, 07:10 PM
  2. Replies: 25
    Last Post: 22nd April 2016, 05:25 PM
  3. Replies: 7
    Last Post: 11th February 2012, 09:49 PM
  4. Replies: 9
    Last Post: 23rd December 2010, 06:04 PM
  5. Replies: 4
    Last Post: 2nd February 2010, 01:02 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •