عن ابن عباس قال قال رسول الله صلی اللہ علیه وسلم ما من أیام ۔۔۔۔ العمل الصالح فیهن أحب الی الله ۔۔۔۔ من هذہ الأیام العشرة، قالوا: یا رسول الله ولا الجهاد في سبیل اللہ؟ قال: ولا الجهاد في سبیل الله إلا رجل خرج بنفسه وما له فلم یرجع من ذلك بشيء
(رواہ البخاری)
یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ان دس دنوں کے اعمال صالحہ جتنے اللہ تعالیٰ کو محبوب ہیں اتنے اور دِنوں کے نہیں یعنی ان دنوں کے اعمال نماز روزہ، تسبیح، تہلیل، تکبیر اور صدقہ خیرات وغیرہ اللہ عزوجل کو بہت ہی محبوب ہیں لہٰذا ان دنوں میں بندگی و عبادت میں زیادہ کوشش کرنی چاہئے۔
صحابہ نے عرض کیا کہ جہاد بھی ان دنوں کے اعمال صالحہ کے برابر نہیں ہوتا؟ فرمایا: جہاد بھی برابر نہیں ہو سکتا۔ ہاں وہ مجاہد جو جان مال لے کر جہاد کے لئے نکلے اور پھر کوئی چیز واپس نہ لائے یعنی خود بھی شہید ہو جائے اور مال بھی خرچ ہو جائے۔ ایسا جہاد ان دِنوں کے اعمال صالحہ کے برابر ہو سکتا ہے۔
اس صحیح حدیث میں اس عشرہ کی کتنی بزرگی اور عظمت ثابت ہوئی کہ اللہ تعالیٰ جو بندہ کی ایک ایک نیکی کو اتنا محبوب رکھتا ہے کہ ایک ایک نیکی پر اس کو دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بلکہ ہزاروں گا تک ثواب دیتا ہے۔ اس عشرہ کی نیکی کو بہت محبوب رکھتا ہے۔ یہ بحرِ رحمت کی موجیں ہیں جو عاجز بندہ کو اسکے بحرِ رحمت س خطِ وافر لینے کے لئے پکار رہی ہیں۔ کاش کہ انسان ایسے وقتوں کی قدر کرے اور کمربستہ ہو کر کچھ کما لے۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو ایسے وقتوں میں بحرِ رحمت میں غوط لگاتے ہیں۔