عِیدُالاَضحٰی کی نماز کا طریقہ و مستحبات


عِیدُالاَضحٰی کی نماز کا طریقہ و مستحبات

اَسّلامُ عَلَیکُم

خوش آمدید


دوسری عید کو قربانی کی مناسبت سے عید الاضحی (یعنی قربانی کی عید ) کہا جاتا ہے جو کہ ہر سال ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کو منائی جاتی ہے۔اس عید کو بڑی عید اس لئے کہتے ہیں کہ یہ تین دن تک ہوتی ہے۔


طریقہ
نمازِ عید کی نیت: میں اس امام کے پیچھے دو رکعت نمازِ عید واجب مع چھ زائد تکبیرات کے پڑھنے کی نیت کرتا ہوں۔

عید کی نماز کا پڑھنے کا طریقہ: عید کی نماز دو رکعت ہے۔ عام نماز اور عید کی نماز میں یہ فرق ہے کہ اس مین چھ تکبیریں زیادہ کہی
جاتی ہیں۔

تکبیرِ تحریمہ کے بعد ہاتھ باندھ کر ثنا پڑھی جائے گی، پھروقفے وقفے سے دو دفعہ تکبیر کہتے ہوئے ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دیے
جائیں گے اور پھر تیسری دفعہ تکبیر کہتے ہوئے ہاتھ کانوں تک اٹھا کر باندھ لئے جائیں گے۔ پھر امام صاحب بآوازِ بلند سورۃ الفاتحہ اور کوئی اور سورت پڑھیں گے۔پھر رکوع اور سجدہ جیسا کہ باقی نمازوں میں ادا کرتے ہیں اسی طرح کریں گے۔

دوسری رکعت میں امام صاحب کے بآوازِ بلند سورۃ الفاتحہ اور کوئی سورت پڑھنے کے بعد، رکوع میں جانے سے پہلے امام صاحب کی پیروی میں وقفے وقفے سے تین دفعہ تکبیر کہتے ہوئے ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دیے جائیں گے اور پھر چوتھی دفعہ تکبیر کہتے ہوئے رکوع کیا جائے گا۔ دو تکبیروں کے درمیان اتنا وقفہ مستحب ہے کہ جس میں تین مرتبہ تسبیح (سبحان ربی الاعلیٰ) پڑھی جا سکے۔

عیدین کا خطبہ: عید کی نماز کے بعد امام صاحب جمعہ کی طرح دوخطبے دیں گے جنمیں عید اور قربانی کے احکامات بیان فرمائیں گے۔


عید الاضحی کے دن کے مستحبات


۔ نماز کے بعد افطار کرنا (یعنی کھانا پینا/ناشتہ کرنا) بہتر ہے کہ قربانی کے گوشت سے افطار کریں اس سے پہلے کچھ نہ کھائیں پئیں

۔غسل کرنا -

خوشبو لگانا -

۔مسواک کرنا -

۔ اپنے پاس موجود سب سے اچھا لباس پہننا

۔ ایک راستے سے جانا اور دوسرے راستے سے واپس آنا

عید گا تک پیدل جانا -

بلند آواز سے تکبیر کہنا -

مکروہ

عید کے روز عید کی نماز سے قبل گھر میں یا عید گاہ میں کوئی بھی نماز پڑھنا مکروہ ہے البتہ گھر میں قضا نماز پڑھ سکتے ہیں۔



عید کی نماز کا وقت


عیدین کی نمازکا وقت سورج کے اچھی طرح نکل آنے (ایک نیزہ بلند ہونے) سے شروع ہوتا ہے اور سورج ڈھلنے تک رہتا ہے۔(اگر نمازِ عید کے دوران سورج ڈھل گیا تو عید کی نماز ٹوٹ جائے گی


عید الاضحٰی تین دن


عید الاضحی تین دن ہوتی ہے اس لیے اگر عیدالاضحی کی نماز کسی وجہ سے ذوالحجہ کی دس تاریخ کو نہ پڑھی جا سکی تو گیارہ ذوالحجہ کو اور اگر گیارہ کو بھی نہ پڑھی جا سکی تو پھر بارہ ذوالحجہ کو پڑھی جا سکتی ہے۔ اس کے بعد نہیں پڑھی جا سکتی۔ یہ حکم اجتماعی نماز کا ہے اگر کسی ایک فرد کی نماز عید رہ گئی تو وہ کسی بھی دن اکیلے نمازِ عید نہیں پڑھ سکتا۔ بلا عذر عیدکی نماز دوسرے دن پڑھنا گناہ ہے۔


تکبیراتِ تشریق اور ایامِ تشریق

تکبیر کا مطلب ہے ’’اﷲاکبر‘‘ کہنا اور تشریق کا مطلب ہے گوشت کو دھوپ میں خشک کرنا، ایام ،یوم کی جمع ہے جس کا مطلب ہے دن۔ یوں تکبیراتِ تشریق کا مطلب ہو ا وہ تکبیرات جو گوشت خشک کرنے کے دنوں میں کہی جاتی ہیں۔

ایامِ تشریق: ایامِ تشریق ۹ ذوالحجہ سے لیکر ۱۲ ذوالحجہ تک چار دن ہیں۔

تکبیراتِ تشریق: تکبیراتِ تشریق ۹ ذوالحجہ کی نمازِ فجر سے لے کر ۱۲ ذوالحجہ کی نمازِ عصرتک ہر فرض نماز کے بعد بآوازِ بلند پڑھی جاتی ہیں۔

تکبیراتِ تشریق کا حکم: ایامِ تشریق میں ہر فرض نماز کے بعد ایک بار تکبیرِ تشریق کہنا ہر نمازی پر واجب ہے۔

تکبیراتِ تشریق کے الفاظ: اَﷲُ اَکبَر ، اَﷲُ اَکبَر ، لَااِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَاﷲُ اَکبَر ، اَﷲُ اَکبَر ، ولِلّٰہِ الحَمدُ

ترجمہ: اﷲ سب سے بڑا ہے ، اﷲ سب سے بڑا ہے ، اﷲ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اوراﷲ سب سے بڑا ہے ، اﷲ سب سے بڑا ہے ، اور تمام تعریفیں اﷲ ہی کیلئے ہیں۔


اَللّٰلہ ہماری نمازِ عید اور قربانیاں اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور عید ہمیں مبارک کرے
آمین