دیکھتے ہیں جو اگر ہم وہ سنانے لگ جائیں
اچھے اچھوں کہ میاں ہوش ٹھکانے لگ جائیں
کتنے خوش فہم ہیں کچھ لوگ تیری محفل میں
ہو اجازت تو ہم آئینہ دکھانے لگ جائیں
ایک ہی پل میں کبھی عمر گزر جاتی ہے
اور کسی پل کو بتانے میں زمانے لگ جائیں
پھر نہ کر دیں نظر انداز ہم اپنے دل کو
پھر کسی اور کی باتوں میں نہ آنے لگ جائیں
پھر یہ راستے نہ سرابوں ک حوالے کر دیں
پھر یہ آنکھیں نہ کہیں خواب دکھانے لگ جائیں
شومیئے وقت کہ ہاتھوں کبھی الله نہ کرے
اس زمانے میں کہیں ہم نظر آنے لگ جائیں
جان بلب ہونے میں اک عمرلگی ہے دیکھو
کتنے دن جان سے جانے میں نجانے لگ جائیں
Bookmarks