ایک عمارت کے سامنے ایک نا بینا (اندھا) شخص اپنی ٹوپی اپنے سامنے رکھے بھیک مانگ رہا تھا۔ اس کے پاس ایک تختی رکھی تھی جس پر لکھا تھا "میں اندھا ہوں میری مدد کیجیئے۔" اتفاق سے اعلانات اور انکی اہمیت سے واقفیت رکھنے والے ایک شخص کا ادھر سے گزر ہوا جس نے دیکھا کہ اندھا تو قابل رحم ہے مگر اسکی ٹوپی میں چند سکوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ لہذا اندھے سے پوچھے بغیر اس نے تختی اٹھائی اور پہلے والی عبارت مَحو (مٹا) کر کے ایک نئی عبارت لکھ دی۔ حیرت انگیز طور پر دیکھتے ہی دیکھتے ٹوپی میں سکے... اور نوٹ کے انبار لگ گئے۔
اندھے نے محسوس کیا کہ کچھ تبدیلی ضرور آئی ہے اور شاید آئی بھی اس تختی کی عبارت سے ہے جس پر اس نے کچھ لکھا جانا محسوس کیا تھا۔ خیر اس نے ایک پیسے ڈالنے والے سے پوچھا کہ "بھائی اس تختی پر کیا لکھا ہے؟" پیسے ڈالنے والے اس شخص نے اسے بتایا کہ آپ کی تختی پر لکھا ہے 'ہم بہار کے موسم میں رہ رہے ہیں مگر میں اس بہار کی لائی ہوئی خوبصورتی کو دیکھنے سے محروم ہوں۔'
مورل آف دی اسٹوری:
مختلف الفاظ مختلف اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اور ان میں مختلف کشش ہوتی ہے۔ اور دوسری بات یہ کہ اگر کبھی نتائج ہماری توقع کے عین مطابق نہ ہوں تو مختلف وسائل کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ہمیں کوئی پش و پیش نہیں کرنا چاہئے اور بلا تردد کسی بہتر وسیلہ کو بروئے کار لانا چاہئے۔ اس طرح ہمیں خاطر خواہ فائدہ پہنچنے کا امکان ہوگا
Bookmarks