باسمہٖ تعالیٰ
نحمدہٗ و نصلی علیٰ رسولہٖ الکریم
اما بعد!
گندے پانی سے سیراب کی ہوئی کھیتیوں اور پھلوں کا حکم
ناپاک پانی سے پیداہونے والی سبزیاں، اور اناج وغیرہ شرعاً حلال ہیں، اور اکثر حضرات فقہاء کے فرمان کے مطابق ان کے استعمال میں کوئی کراہت بھی نہیں۔ چنانچہ شامیہ میں ہے:
’’فی ابی سعود الزروع المسقیۃ بالنجاسات لاتحرم ولاتکرہ عند اکثر الفقہاء‘‘
(شامیہ، جلد:۵،صفحہ:۲۱۷)
گندگی اور کیمکل کے مضر اثرات زمین اور پودے کی قدرتی مشین سے صاف ہونے کے بعد پھل، پیداوار اور سبزیوں تک پانی کے صحیح اجزاء پہنچتے ہیں۔ اسی وجہ سے آج تک یہ بات سننے یا مشاہدے میں نہیں آئی کہ اسی سبزی یا پھل یا گھاس کھانے سے فوری موت واقع ہوگئی ہو، لہٰذا موہومہ مضرت کی وجہ سے یقینی مضر چیزوں کی فہرست میں داخل کر کے حضرات فقہاء کی تصریح کے خلاف حرمت کا حکم جاری نہیں کرسکتے۔ اور نہ ہی اس کی کاشت پر پابندی لگائی جاسکتی ہے۔ البتہ اگر حکومت صاف پانی وافر مقدار میں مہیا کردے تو حفظانِ صحت کے ضابطہ سے مذکورہ مضر پانی کے استعمال پر پابندی لگائی جاسکتی ہے۔
سائل کی توجہ زیر بحث مضر پانی سے کہیں بڑھ کر مضر چیزوں کی طرف مبذول کرانا چاہوں گا کہ پھلوں اور سبزیوں کو جو سپرے کی جاتی ہے وہ عینِ زہر ہے، سپرے کرنے کے فوراً بعد سبزی یا چارہ کھانے سے بعض حیوانات کی موت واقع ہوگئی، یہ زہر براہِ راست پھل اور سبزی پر پڑتا ہے، اس کے اثرات کا پھل میں مؤثر ہونا یقینی ہے۔ فقط واللہ اعلم
بندہ محمد عبداللہ عفااللہ عنہ
رئیس دارالافتاء خیرالمدارس ملتان
۱۳/۵/۱۴۳۴
Bookmarks