﷽
!السلامُ علیکم ورحمۃ اللّٰہِ وبَرکاتہٗ
دوستو! آپ نے یہ ضرور سن رکھا ہو گا کہ اِس دُنیا میں سات عجوبے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کے یہ سات عجوبے کون کون سے ہیں۔ اگر نہیں جانتے تو آئیں اُنہیں معلوم کرتے ہیں۔
پہلا عجوبہ:۔
گیزا کا عظیم ہرم جسے پیرامیڈ بھی کہا جاتا ہے کو دُنیا کا پہلا عجوبہ کہتے ہیں۔ عربی میں ایک کہاوت مشہور ہے "انسان وقت سے خوفزدہ ہے، لیکن وقت گیزا کے ہرم سے خوفزدہ ہے۔"۔یہ وہ واحد عمارت ہے جس کے بارے میں اندازے لگانے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ دُنیا کی وہ واحد قدیم عمارت ہے جو اب تک قائم ہے۔ ماہرین مصریات کے مطابق یہ ہرم 2560 سال قبل از مسیح میں خوفو فرعون کے مقبرے کے طور پر استعمال ہوا۔3800 سو سال سے اس کا شمار دنیا کی بلند ترین عمارتوں میں ہوتا تھا۔اس کی بلندی 146.5 میٹر(481 فٹ) ہے۔
دوسرا عجوبہ:۔
بابل کے معلق باغات دنیا کے سات قدیم عجائبات میں دوسرے نمبر پر شمار ہوتے ہیں ۔ یہ وہ واحد عجوبہ ہے جس کا اصل مقام ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا۔ چھٹی صدی قبل از مسیح میں بنو کد نضر ( بخت نصر) کے عہد میں بابل (جو کہ عراق کا شہر ہے ) میں کلدائی سلطنت کا احیاء ہوا تو اس نے اپنی ملکہ شاہ بانو کے لیے یہ عظیم الشان باغات تعمیر کرائے جس نے اپنے وطن کے سبزہ زار اور حسین وادیاں کھو دیں تھیں ۔یہ شاہی باغ کے طور پر استعمال ہوتے تھے ۔
ان باغات کی اونچائی 80 فٹ تھی یہ باغات حقیقتاََ معلق نہ تھے بلکہ ایسی جگہ لگائے گئے تھے جو درجہ بدرجہ بلند ہوتی ہوئی ساڑھے تین سو فٹ تک پہنچ گئی تھی۔ ان درجوں کی تعمیر میں اس اَمر کا خیال رکھا گیا تھا کہ زمین ایسی ہو کہ نہ درختوں کی نشونما میں کمی آئے نہ ہی پانی کی زائد مقدار نچلے درجوں میں جا کر دیگر باغات کو خراب کرے۔
تیسرا عجوبہ:۔
زیوس کے قدیم مجسمے کو دُنیا کا تیسرا عجوبہ کہا جاتا ہے۔یہ مجسمہ اولمپیا میں واقع ہے۔ اس کی اونچائی 42 فٹ ہے۔ یہ مجسمہ زیوس کی بیٹھی ہوئی شکل کا ہے۔ اس کو یونانی سنگتراش فیڈیاس نے 435 قبل از مسیح میں بنوایا۔ اس مجسمہ کی تیاری میں ہاتھی کے دانت، سونے کی تختیاں، اور قیمتی پتھر بھی استعمال کئے گئے۔ یہ مجسمہ یونانی دیوتا زیوس کی نمائندگی کرتا ہے۔
چوتھا عجوبہ:۔
معبد آرتمیس کو دُنیا کا چوتھا عجوبہ کہا جاتا ہے۔ جن لوگوں نے اس مندر کو دیکھا اُن کے مطابق یہ دُنیا کی سب سے خوبصورت عمارت تھی۔ جو شکار، زرخیزی اور جنگلوں کی یونانی دیوی کی تعظیم میں بنائی گئی تھی۔ یہ ترکی کے شہر افسس میں تھی جو کہ آج کے شہر سیلوک کے قریب واقع ہے۔
پانچواں عجوبہ:۔
موصولس کے مزار کو دُنیا کا پانچواں عجوبہ کہا جاتا ہے۔ ایک تعمیر ہے جو موسولس کے نام سے موسوم ہے اس طرح یہ موسولس کا مزار کے نام پہچانی جاتی ہے۔ اس کی تعمیر 350 تا 353 ق۔م۔ میں ہالی کارناسس (جو کہ اب ترکی میں موجود ہے اُسے آج کل بودروم کے نام سے پکارا جاتا ہے) کے پاس ہوئی۔ اس کی تعمیر اشیمانید سلطنت کے دوران میں ہوئی۔ اس کی طرز تعمیر قدیم یونانی طرز تعمیر ہے۔یہ مزار تقریباً 45 میٹر اونچا ہے اور چاروں طرف نقوش اور یونانی طرز تعمیر سے بھرا ہے۔ یہ 12 تا 15 صدی عیسوی میں زلزلہ کی وجہ سے تباہ ہوگیا۔
چھٹا عجوبہ:۔
روڈس کے دیو قامت مجسمے کو دنیا کا چھٹا عجوبہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بننے اور تباہ ہونے کا درمیانی فاصلہ صرف 56 سال ہے۔ لیکن بھر بھی اس نے قدیم عجوبوں میں اپنا نام کر لیا ہے۔ یہ مجسمہ بحیرہ روم کے جزیرے رہوڈس کے داخل ہونے کی جگہ پر واقع تھا۔ یہ علاقہ یونان میں تھا۔
ساتواں عجوبہ:۔
اسکنڈریہ کا روشن مینار دنا کا ساتواں عجوبہ ہے۔ اس کو فاروس آف الگزانڈریا بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی تعمیر ٹولیمی سلطنت کے دور میں 280 اور 247 ق۔م۔ میں کی گئی۔ اور اس کی بلندی 393 سے 450 قدم تھی۔ مانا جاتا ہے کہ یہ انسانی ہاتھ(کسی مشین کو استعمال کیے بغیر) کی بنائی ہوئی دنیا کی سب سےبلند تعمیر ہے۔تین بڑے زلزلوں کی وجہ سے تباہ شدہ یہ مینار کھنڈر میں تبدیل ہو گیا ہے۔
__________٭٭٭__________
پسند آئے تو تھینکس کے پیارے سے بٹن پر کلک ضرور کریں۔
آخر میں آپ کے لیے دُعا اللہ پاک آپکو خوش رکھے، شاد رکھے، آباد رکھے۔ فی امان اللہ
Bookmarks