کیسا اُمید کا سفر تھا مِرا؟
اُسکے دَر پر ہزار دستک دی
نہ کُھلا در، نہ دِل، نہ بخت کا بھید
صِرف اِتنا کُھلا
گداؤں پر
بادشاہوں کے دَر نہیں کُھلتے!
کیسا اُمید کا سفر تھا مِرا؟
اُسکے دَر پر ہزار دستک دی
نہ کُھلا در، نہ دِل، نہ بخت کا بھید
صِرف اِتنا کُھلا
گداؤں پر
بادشاہوں کے دَر نہیں کُھلتے!
رواں اپنی تلاش میں ۔۔۔۔۔۔۔
Bookmarks