پیاس لگی تھی غضب کی
مگر پانی میں زہر تھا ...
پیتے تو مر جاتے
اور نہ پیتے تو بھی مر جاتے
بس یہی دو مسئلے، زندگی بھر نہ حل ہوئے !!!
نہ نیند پوری ہوئی، نہ خواب مکمل ہوئے !!!
وقت نے کہا ..... کاش تھوڑا سا صبر ہوتا !!!
صبر نے کہا .... کاش تھوڑا سا وقت ہوتا !!!
صبح صبح اٹھنا پڑتا ہے کمانے کے لئے صاحب .....
آرام کمانے نکلتا ہوں آرام چھوڑ کر ..
"ہنر" سڑکوں پر تماشا کرتا ہے اور "قسمت" محلات میں راج کرتی ہے !!
"شكايتیں تو بہت ہیں تجھ سے اے زندگی!
پر خاموش اس لئے ہوں کہ جو دیا تو نے
وہ بھی بہت سوں کو نصیب نہیں ہوتا "..
عجیب سوداگر ہے یہ وقت بھی !!!!
جوانی کا لالچ دے کے بچپن لے گیا ....
اب امیری کا لالچ دے کے جوانی لے جائیگا ......
لوٹ آتا ہوں واپس گھر کی طرف ... ہر روز تھکا ہارا،
آج تک سمجھ نہیں آیا کہ جینے کے لئے کام کرتا ہوں یا کام کرنے کے لئے جیتا ہوں۔
"تھک گیا ہوں تیری نوکری سے اے زندگی
مناسب ہوگا میرا حساب کر دے ... !! "
بھری جیب نے 'دنیا' کی پہچان کروائی اور خالی جیب نے 'اپنوں' کی۔
جب لگے پیسہ کمانے تو سمجھ آیا،
شوق تو ماں باپ کے پیسوں سے پورے ہوتے تھے،
اپنے پیسوں سے تو صرف ضروریات پوری ہوتی ہیں ... !!!
ہنسنے کی خواہش نہ ہو ...
تو بھی ہنسنا پڑتا ہے ...
.
کوئی جب پوچھے کیسے ہو ... ؟؟
تو "مزے میں ہوں" کہنا پڑتا ہے ...
.
یہ زندگی کا تھیٹر ہے دوستو ! ....
یہاں ہر ایک کو ڈرامہ کرنا پڑتا ہے
"ماچس کی ضرورت یہاں نہیں پڑتی ...
یہاں آدمی آدمی سے جلتا ہے ... !! "
Bookmarks