ایک خاص عمل سے گزار کرانسانی دماغ کو تنویم کاری کے زیر اثر کردیاجائے تواس کا ذہن تنویم کار کے زیر اثر ہوگا،چنانچہ ہم انسان بیرونی اثرات کا اپنے دماغ پر کس حد تک بوجھ محسوس کرتے ہیں اس کا وزن ایک مثال سے سمجھتے ہیں۔
آپ نے دیکھاہوگاکہ بچے صابن یا شیمپو پانی کی جھاگ سے ببل بناکر ہوامیں اڑاتے ہیں،ببل چھوٹا ساہوتاہے لیکن اسے اپنے ذہن میں لاکر اتنا بڑاکردیں کہ اپنے آپ کو اس میں محصور تصور ہو۔
ایساکیو ں کہاجاتاہے کہ بری محفل سے بچنا،کوئی لاکھ کہے کہ وہ بری محفل میں بیٹھ کر بھی برائی سے محفوظ رہتاہے،بری محفل کی مثال اسی ببل کی طرح ہے جس کے حصار میں آپ جاکر بیٹھ جاتے ہیں، اس کے اندر برائی پھیلی ہوئی ہے اورآپ کے اندر کی اچھائی قوت مدافعت کی شکل میں اس کا مقابلہ کررہی ہے۔
آپ نے بارہامحسوس کیاہوگاکہ محفل میں ایک ایسے چٹکلے پر آپ زور سےہنس پڑے جس کے اندر مزاح اس قابل بھی نہیں ہوتاکہ آدمی کے چہرے پر مسکراہٹ لے آئے،ایسا اس لیے کہ محفل کے اندر پہلے سے بناہواہنسی مزاح کا ماحول ہےجو ہنسنے پر مجبور کردیتاہے۔
کچھ لوگ بہت گہرے ہوتے ہیں،اکثریت کاسینہ کم گہراہوتاہے، بظاہر وہ رازوں کو سینے میں چھپائے رکھتے ہیں درحقیقت وہ بڑے کچے ہوتے ہیں، انہیں بھی ایسے ماحول کی ضرورت ہوتی ہے جیسے ہی اس کی ٹرانس میں آئے، راز بیان کردیتے ہیں۔
بچے اپنے گھر میں نہیں پڑھتے ،لیکن مدارس ،سکولوں کے ماحول کے اثرات ان کی ذہنو ں کو پڑھنے کی تحریک دیتے ہیں۔
آپ نے بارہاخود کو موردالزام اس لیے ٹھہرایاہوتاہے کہ جو کام نہیں کرناتھا وہ کرگزرے ، جو نہیں کہناتھا وہ کہہ چکے،اس میں ساراآپ کی ذات کا قصور نہیں ہوتا،بچوں کے اسی ببل کو ذہن میں لائیے جس کے اندر آپ محصور ہیں، ایسے ماحول کے اندر فضاسوگوار ہے توآپ کی طبیعت کی شگفتگی دب جائے گی ، اگر اس میں شعر و شاعری ادب کا عنصر ہوگاتو آپ کے اندر بھی متانت و سنجیدگی ابھرے آئے گی۔
کسی نیک باعمل صاحب کردار کی محفل میں جائیے ،آپ کے اندر تبدیلی آجائے گی۔
کیاآپ نے محسوس کیاکہ ببل کے اندر کا ماحول اور اس میں پھیلے اس کے ذررات آپ کے دل و دماغ پر اثرات ڈالتے ہیں؟۔
Think About it.
بقلم صبیح طارق
نک نیم بیل گاڑی۔
Bookmarks