ہوائے شام ذرا سا قیام ہوگا ناں


ہوائے شام ذرا سا
۔۔ ۔قیام ہوگا ناں
چراغ جاں کو جلاٶں کلام ہوگا ناں

بس ایک بات ہی وچھی بچھڑنے والے نے
کبھی کہیں پہ ملے تو سلام ہوگا ناں

وہاں بہشت میں حور و کسور ہونگے ناں
قرار جاں کا بھی کچھ انتظام ہوگا ناں

کبھی کبھار ہی لیکن پکارتے ہیں تجھے
ھمارا چاہنے والوں میں نام ہوگا ناں

اگر میں آدھا ادھورا ہی لوٹ آٶں تو
نگاہ ناز وہی
۔۔۔۔۔ اہتمام ہوگا ناں

بس ایک بارمحبت سے دیکھنا ہے ادھر
بتاٶ تم سے یہ چھوٹاسا کام ہوگا ناں