اے میرے ارض وطن تیری جمالات کی خیر
تجھ پہ مسلط ہوئے جو ان کی خیالات کی خیر
شمع ظلمت کے اندھیروں میں جلایا تو نے
راہ بھٹکے ہوئے لوگوں کو دیکھایا تو نے
اپنے جوہر سے، دشمن کو بھاگیا تو نے
خون دے کر تو، ملک بچایا تو نے
ترے جانباز وہ غازی، ترے شہداء کو سلام
تری حُرمت کے نگہبان، ترے بیٹوں کو سلام
تری چاہت کے طالب گار، فقیروں کو سلام
قید و بند ہیں جو تیرے اسیروں کو سلام
آب دے کر تو نے گلشن کو بھی سیراب کیا
سوکھی، بنجر، سی زمین کو بھی تو شاداب کیا
راہ دے کر تو نے، زرے کو بھی مہتاب کیا
بے قدر خاک کو بھی، گوہر نایاب کیا
اک نئے سانچے میں ڈھلتے ہوئے حالات کی خیر
کر رہے ہیں جو منافق اُن سوالات کی خیر
کریم مایور
Sent from my Noir X1S using Tapatalk
Bookmarks