Results 1 to 2 of 2

Thread: معارف الحدیث جلد دوئم حدیث69

  1. #1
    rajisiddiqui's Avatar
    rajisiddiqui is offline Senior Member+
    Last Online
    4th April 2024 @ 05:51 AM
    Join Date
    19 Jan 2011
    Location
    Allah's land
    Age
    38
    Gender
    Female
    Posts
    539
    Threads
    229
    Credits
    1,357
    Thanked
    20

    Arrow معارف الحدیث جلد دوئم حدیث69

    حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے میں ایک دن رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلّم کو اس حالت میں دیکھا کہ کھجور کے پٹھوں سے بُنی ایک چٹائی پر آپ لیٹے ہوئے ہیں۔اور اس کے اور آپ کے جسمِ مبارک کے درمیان کوئی بستر نہیں ہے،اور چٹائی کی بناوٹ نے آپ کے پہلوۓ مبارک پر گہرے نشان ڈال دیئے ہیں،
    اور سرہانے چمڑے کا تکیہ ہے جس میں کھجور کی چھال کوٹ کے بھری ہوئی ہے،یہ حالت دیکھ کی میں نے عرض کیا،کہ:-حضور صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اللّٰہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ آپکی امّت کو فراخی اور خوشحالی عطا فرماۓ،روم اور فارس والوں کو بھی اللّٰہ نے فراخی دی ہے،حالانکہ وہ تو خدا پرست بھی نہیں ہیں،آپ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا:-اے ابنِ خطّاب کیا تم بھی اس حال میں اور اس خیال میں ہو؟یہ سب تو وہ لوگ ہیں (جو اپنی خدا فراموشی اور کافرانہ زندگی کی وجہ سے آخرت کی نعمتوں سے محروم و بےنصیب کیئے گئے ہیں اور اسلئے ) انکی وہ لذّتیں (جو اللّٰہ ان کو دینا چاہتا تھا) اسی دنیا میں ان کو دے دی گئی ہیں،اور ایک روایت میں حضور صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم کا جواب اس طرح ذکر کیا گیا ہے،کہ آپ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا:-اے عمر کیا تم اس پر راضی نہیں کہ ان کے لئے دنیا کا عیش ہو اور ہمارے لئے آخرت کا عیش۔(بخاری ومسلم
    معارف الحدیث جلد دوئم حدیث نمبر 69

  2. #2
    rajisiddiqui's Avatar
    rajisiddiqui is offline Senior Member+
    Last Online
    4th April 2024 @ 05:51 AM
    Join Date
    19 Jan 2011
    Location
    Allah's land
    Age
    38
    Gender
    Female
    Posts
    539
    Threads
    229
    Credits
    1,357
    Thanked
    20

    Default

    حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رضہ سے روایت ہے کہ رسول صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم (ایک دن) کھجور کی چٹائی پر سوۓ ،پھر جب سو کہ آپ اُٹھے تو جسم مبارک میں اس چٹائی کی بناوٹ کے نشانات پڑے ہوۓ تھے(اس حالت کو دیکھ کر اور اس سے متاثر ہوکر ) اس خادم ابنِ مسعود نے عرض کیا کہ،اگر حضور فرمادیں تو ہم حضرت کے لیے بستر کا کچھ انتظام کریں،اور کچھ بنائیں( یعنی آپ سے اس کی اجازت چاہی) ارشاد فرمایا:-مجھے دنیا سے ( یعنی دنیا کہ سازوسامان اور اس کی راحتوں اور لذّتوں سے) کیا تعلق اور کیا لینا! میرا تعلق بس دنیا کے ساتھ بس ایسا ہے،جیسا کہ کوئی سوار مسافر کچھ دیر سایہ لینے کے لئے درخت کے نیچے ٹھہرا،اور پھ اس کو اپنی جگہ چھوڑ کہ منزل کی طرف چل دیا۔
    (مسند احمد،ترمذی،ابنِ ماجہ)
    معارف الحدیث جلد دوئم حدیث نمبر 70

Similar Threads

  1. لاتعداد حدیث. اردو میں
    By Asadullah7 in forum General Discussion
    Replies: 20
    Last Post: 3rd October 2014, 08:14 AM
  2. Replies: 0
    Last Post: 9th August 2011, 06:32 PM
  3. Replies: 3
    Last Post: 18th March 2010, 11:23 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •