گلاب آنکھیں شراب آنکھیں
یہی تو ہیں لاجواب آنکھیں
انہی میں الف انہی میں نفرت
ثواب آنکھیں عذاب آنکھیں
کبھی نظر میں بلا کی شوخی
کبھی سراپا حجاب آنکھیں
کبھی چھپاتی ہیں راز دل کے
کبھی ہیں دل کی کتاب آنکھیں
کسی نے دیکھیں تو جھیل جیسی
کسی نے پائیں سراب آنکھیں
وہ آئےتو لو گ مجھ سے بولے
حضور آنکھیں جناب آنکھیں
عجب تھا گفتگو کا عالم
سوال کوئی جواب آنکھیں
یہ مست مست بے مثال آنکھیں
نشے سےہر دم نڈھال آنکھیں
اٹھیں تو ہو ش و حواس چھینیں
گریں تو کر دیں کمال آنکھیں
کوئی ہے انکےکرم کا طالب
کسی کاشوق وصالآنکھیں
شراب رب نے حرام کردی
تو کیوں رکھیں حلال آنکھیں
ہزاروں ان سے قتل ہوں گے
خدا کے بندے سنبھال آنکھیں