شاعر مرزا اسداللہ خان غالب

کوئی دن گر زندگانی اور ہے
اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے
بارہا دیکھیں ہیں انکی رنجشیں
پر کچھ ابکے سرگرانی اور ہے
دے کے خط منھ دیکھتا ہے نامہ بر
کچھ تو پیغامِ زبانی اور ہے
ہو چکی غالب بلائیں سب تمام
ایک مرگ ناگہانی اور ہے