علامہ محمد اقبالؒ

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آلبا س مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں میری جبین نیاز میں
تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ
کہ شکستہ ہوتو عزیز تر ہے نگاہ آئینہ ساز میں
نہ وہ عشق میں رہی گرمیاں نہ وہ حسن میں رہی شوخیاں
نہ غزنوی میں تڑپ رہی نہ خم ہے زلف ایاز میں
جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
تیرا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نما ز میں
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماںملی تو کہاںملی
میرے جرم خانہ خراب کو تیرے عفو بندہ نواز میں