سوال
جناب علمائے کرام مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کیا فر ماتے ہیں کہ روزہ کے حالات میں بیماری کی وجہ سے کوئی شخص انجیکشن یا ڈرپ لگا سکتا ہے برائے کرم وضاحت فرمائیں شکریہ
الجواب بعون الملک الوھاب
ڈرپ یا انجکشن لگانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، کیونکہ روزہ اس وقت فاسد ہوتا ہے جب کوئی چیز معتاد ذرائع سے جوف دماغ یا جوف معدہ میں پہنچ جائے، جبکہ انجکشن یا ڈرپ کے ذریعے جسم میں داخل ہونے والی دوائی وغیرہ رگوں کے ذریعے تمام جسم میں منتشر ہوجاتی ہے وہ دوائی وغیرہ بعینہٖ جوف دماغ یا جوف معدہ میں نہیں پہنچتی بلکہ اس کا اثر پہنچتا ہے جو کہ روزہ کی صحت کیلئے مضر نہیں۔
لمافی الھندیۃ(۲۰۴/۱): وفی دواء الجائفۃ والآمۃ اکثر المشایخ علی ان العبرۃ للوصول الی الجوف والدماغ لالکونہ رطبا او یابسا حتی اذا علم ان الیابس وصل یفسد صومہ ولو علم ان الرطب لم یصل لم یفسد ھکذا فی العنایۃ۔
وفی الدر المختار(۳۹۵/۲): (او ادھن او اکتحل او احتجم) وان وجد طعمہ فی حلقہ۔
وفی الشامیۃ تحتہقولہ وان وجد طعمہ فی حلقہ) ای طعم الکحل او الدھن کما فی السراج وکذا لو بزق فوجد لونہ فی الاصح بحر قال فی النھر لان الموجود فی حلقہ اثر داخل من المسام الذی ھو خلل البدن والمفطر انما ھو الداخل من المنافذ للاتفاق علی ان من اغتسل فی ماء فوجد بردہ فی باطنہ انہ لایفطر۔
کتبہ: ✍🏻۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *مجیب الرحمن منصور*
*دارالافتاء* : جامعہ *دارالعلوم* گلشن
کراچی- پاکستان
*رکن: عالمی مجلس مفتیان کرام*
Bookmarks